ایمرسن کالج کو یونیورسٹی بنانے کے خلاف طلبہ اور اساتذہ سراپا احتجاج بوسن روڈ بلاک
22 Feb 2021 18:27
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے کے اسٹیک ہولڈر اساتذہ اور طلبہ ہیں، کس کے کہنے پر کالج کو یونیورسٹی میں تبدیل کیا گیا، جامعات کے مخالف نہیں نئی اراضی پر جامعات قائم کی جائیں غریب طلبہ اور والدین پر فیسوں کا بوجھ قبول نہیں کریں گے۔
اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سو سالہ قدیمی کالج کو یونیورسٹی بنانے کے خلاف احتجاج جاری، طلبہ کی بڑی تعداد نے بوسن روڈ کو بلاک کردیا، مظاہرین سے خطاب کرتے پنجاب پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ مہنگائی سے پہلے پریشان ہیں، ایسے میں ملتان کا تاریخی کالج ہم سے چھینا جارہا ہے حکومت تعلیم کے شعبہ سے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے۔ نئی جامعات کی تعمیر کی جائے مظفرگڑھ کو یونیورسٹی کی ضرورت ہے جس پر کوئی توجہ نہیں دیتا، ملتان میں جامعات بنائیں مگر تاریخی کالج کی زمین پر ایسا ظلم کیوں کیا جارہا ہے۔ صدر پی پی ایل اے پنجاب طارق کلیم نے کہا کہ کالج کے اسٹیک ہولڈر طلبہ اور اساتذہ ہیں حکومت نے ان دونوں سے پوچھے بغیر اس ادارے کو یونیورسٹی میں تبدیل کردیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت شعبہ تعلیم سے اپنا ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا احتجاج اس تحریک کا آغاز ہے۔اب اپنے ادارے بچانے کے لیے اساتذہ کلاسز سڑکوں پر لیں گے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فورا اپنا نوٹیفکیشن واپس لے۔ اس موقع پر طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے ناظم اسلامی جمعیت طلبہ ملتان مجاہد صالحین نے کہا کہ اس خطہ کے غریب طلبہ اپنے ادارے کو کسی کے ہاتھ چڑھنے نہیں دیں، ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ ادارہ جو ملتان میں ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے جہاں آج طالبعلم چند سو روپے میں اپنی ڈگری حاصل کرتا ہے لیکن اس ایک نوٹیفکیشن کے بعد یہی ڈگری ہزاروں میں پہنچ جائے گی۔ انٹر کی تعلیم ان کالجز سے ختم ہوجائے گی، جو طلبہ کے ساتھ ان کے والدین پر ظلم ہے، طلبہ کالج بحالی تحریک میں اساتذہ کے ساتھ ہیں اور قطعا پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
خبر کا کوڈ: 917763