QR CodeQR Code

یورینیم افزودگی کی حد 20 فیصد ہی نہیں، ملکی ضرورت کے تحت 60 فیصد بھی ممکن ہے، آیت اللہ خامنہ ای

23 Feb 2021 23:56

ایرانی سپریم لیڈر نے ایکسپرٹ کونسل کے اراکین و سربراہ کیساتھ ملاقات میں جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کیخلاف کئے جانیوالے اسرائیلی پراپیگنڈے کیجانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران عالمی مسخری صیہونی رژیم کیجانب سے بھی مسلسل یہی کہا جاتا رہا کہ "ہم ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہیں دینگے" درحالیکہ اسکے جواب میں کہا جانا چاہئے کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانیکا فیصلہ کر لیا تو وہ کیا، اسکے بڑے بھی اس کام میں رکاوٹ نہیں بن سکتے! انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیز جو اسلامی جمہوریہ ایران کیلئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں رکاوٹ ہے، اسلامی فکر اور اسلامی فکری بنیادیں ہیں جو جوہری یا کیمیائی ہتھیاروں سمیت ہر ایسے ہتھیار کی تیاری کو ممنوع قرار دیتی ہیں جو عام لوگوں کی جانیں لینے کا باعث بنتا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ ایرانی سپریم لیڈر کی ایکسپرٹ کونسل (مجلس خبرگان رہبری) نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں 10 رجب المرجب یوم ولادت حضرت جواد الائمہ امام محمد تقی علیہ السلام اور 13 رجب المرجب یوم ولادت امیر المومنین امام علی المرتضی علیہ السلام کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور دینی مفاہیم کے عملی جامہ پہنائے جانے کو اسلامی معاشرے کی اہم ضروریات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس دور میں بھی ان (دینی) مفاہیم کو عملی جامہ پہنایا گیا؛ اسلامی جمہوری مملکت، قوم اور اس کا وقار محفوظ رہا ہے اور جس جس مقام پر غفلت سرزد ہوئی، ہم اس کی برکات سے محروم رہے ہیں۔ اس موقع پر منبر کے پیچھے نصب بینر پر امیرالمومنین امام علیؑ علیہ السلام کا یہ قول جلی حروف میں تحریر تھا کہ "اپنے دشمن سے سخت چوکنا رہو!"

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو میں شناخت و اقدار سے متعلق اسلامی مفاہیم کے نظام کو اسلامی نظام کو وجود میں لانے کا اہم زمینہ قرار دیا اور اسلامی نظام کی سیاسی سرگرمیوں کی وسعت اور پیش آنے والی نت نئی مشکلات کے حوالے سے اس پلیٹ فارم کی جدت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فضلاء و متفکرین کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک؛ معاشرے کی ضرورت کے "دینی مفاہیم" کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر اسلامی نظام کی فکری بنیادوں کو مضبوط بنانا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کی کہ ہمارے عظیم امام (خمینیؒ) نے میدان میں حاضر رہتے ہوئے توکل، ذمہ داری، ایثار، جہاد اور شہادت جیسے (دینی) مفاہیم کو معاشرے اور لوگوں کی زندگی میں رواج بخشا جس کا نتیجہ؛ بین الاقوامی (طاقتوں کی جانب سے مسلط کی گئی) 8 سالہ جنگ میں ایرانی قوم کی فتح تھا!

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران کے حوالے سے امریکہ اور 3 یورپی ممالک کی جانب سے اختیار کردہ حالیہ ادبیات کو مستکبرانہ، طلبکارانہ اور غیر منصفانہ طرز گفتگو قرار دیا اور کہا کہ اس ادبیات کا نتیجہ، ایرانی قوم کے نزدیک پہلے سے بڑھ کر قابل نفرت ہو جانے کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران "جوہری ٹیکنالوجی" کے حوالے سے اپنے منطقی موقف سے ذرہ برابر پیچھے نہیں ہٹے گی۔ رہبر انقلاب نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ملکی مفاد اور ضرورت کے مطابق جہاں تک ضروری ہوا؛ ہم حتی (یورینیم کی) 60 فیصد افزودگی تک بھی جائیں گے! انہوں نے جوہری معاہدے (JCPOA) پر عملدرآمد میں کمی سے متعلق پارلیمنٹ کی منظور شدہ قرارداد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا ہے اور حکومت نے بھی اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے گذشتہ روز تک ایسے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے ہیں جو اُسے اٹھانا چاہئیں تھے اور ان شاء اللہ اس حوالے سے کل مزید ایک قدم اٹھایا جائے گا۔

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

ایرانی سپریم لیڈر نے جوہری معاہدے کے حوالے سے یورپی ممالک و امریکہ کی دھوکہ دہی اور اس کے مقابلے میں ایرانی طرز عمل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پہلے دن سے ہی ایک طولانی مدت تک اسلامی تعلیمات اور اپنے عہدوپیمان پر عمل کیا تاہم وہ فریق جنہوں نے پہلے دن سے ہی اپنے عہدوپیمان پر عمل نہیں کیا یہی 4 ممالک (امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی) تھے؛ لہذا انہی کو سرزنش اور انہی سے جواب طلب کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب امریکہ (یکطرفہ طور پر) جوہری معاہدے سے نکل گیا اور دوسرے فریقوں نے بھی اس کا ساتھ دیا تو اس موقع کے لئے قرآن کریم کا حکم ہے کہ "تم بھی معاہدے کو چھوڑ دو" جبکہ اس کے باوجود ہماری محترم حکومت نے اس سے آگے بڑھتے ہوئے اپنے عہدوپیمان پر باقی رہی اور ان میں سے بعض شقوں پر بتدریج عملدرآمد کم کیا۔ 

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کے خلاف کئے جانے والے اسرائیلی پراپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران عالمی مسخری صیہونی رژیم کی جانب سے بھی مسلسل یہی کہا جاتا رہا کہ "ہم ایران کو جوہری ہتھیار بنانے نہیں دیں گے" درحالیکہ اس کے جواب میں کہا جانا چاہئے کہ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر لیا تو وہ کیا، اس کے بڑے بھی اس کام میں رکاوٹ نہیں بن سکتے! رہبر انقلاب نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ چیز جو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں رکاوٹ ہے، اسلامی فکر اور اسلامی فکری بنیادیں ہیں جو جوہری یا کیمیائی ہتھیاروں سمیت ہر ایسے ہتھیار کی تیاری کو ممنوع قرار دیتی ہیں جو عام لوگوں کی جانیں لینے کا باعث ہو۔

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی جوہری حملے میں 2 لاکھ 20 ہزار عام لوگوں کے قتل عام، یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے اور مغربی ممالک کے تیار کئے گئے جنگی طیاروں و اسلحے کے ساتھ یمنی بازاروں، ہسپتالوں اور سکولوں پر وحشیانہ سعودی بمباری کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ غیر فوجی و بےگناہ عام لوگوں کا قتل عام امریکی و مغربی طریقۂ کار ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران اس روش کو قبول نہیں کرتا اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا خیال تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ البتہ ہم ملکی ضرورت کے مطابق جوہری توانائی کے حصول کے لئے پرعزم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی جانب سے جوہری افزودگی صرف 20 فیصد تک ہی نہیں رہے گی بلکہ جہاں تک ملک کے لئے ضروری ہوا، اس کے حصول کے لئے اقدام کیا جائے گا؛ مثلا جوہری انجن (Nuclear Propellant) یا دوسرے کاموں کے لئے ممکن ہے کہ ہم یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک لے جائیں۔

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

ایرانی سپریم لیڈر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ بہرحال چند سالوں پر محیط ایک معاہدہ دستخط کیا جا چکا ہے اور اگر وہ (معاہدے کے دوسرے شرکاء) اس پر عملدرآمد کریں تو ہم بھی انہی چند سالوں تک اس پر عملدرآمد کریں گے تاہم مغربی (ممالک) یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ ہم جوہری ہتھیار بنانا نہیں چاہتے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ "جوہری ہتھیاروں" کا موضوع صرف اور صرف بہانہ ہے جبکہ وہ تو روایتی ہتھیاروں تک ہماری رسائی کے بھی خلاف ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ طاقت کا سبب بننے والی ہر چیز ایران سے سلب کر لی جائے! انہوں نے جوہری بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی صاف ستھری، آلودگی سے پاک اور سستی توانائی کو مستقبل قریب میں استعمال ہونے والی توانائی کا اہم ترین منبع قرار دیا اور یورینیم افزودگی کو ملک کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ (مستقبل قریب میں آنے والے) اُس دن تک کے لئے یورینیم کی افزودگی چھوڑی نہیں جا سکتی بلکہ اُس وقت پیش آنے والی ضرورت کے لئے آج سے تیاری کرنا ہو گی۔

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مغربی طاقتیں چاہتی ہیں کہ جس دن ایران کو جوہری توانائی کی اشد ضرورت ہو گی تب وہ ان کا محتاج ہو جائے اور وہ ہماری اس ضرورت کو ہم پر زورزبردستی مسلط کرنے اور ہم سے بھتہ وصول کرنے کے لئے استعمال کریں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری میدان میں بھی دوسرے میدانوں کے مانند کبھی عقب نشینی نہیں کرے گا اور ملک کے آج اور آنے والے کل کی ضرورت و مصلحت کے مطابق زور و شور کے ساتھ آگے بڑھتا رہے گا۔ تقریب کے آغاز میں سربراہ مجلس خبرگان آیت اللہ احمد جنتی اور نائب سربراہ مجلس خبرگان و چیف جسٹس ایران آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے گفتگو کی اور مجلس خبرگان کے حالیہ اجلاس اور اس میں زیر بحث آنے والے اہم نکات کا خلاصہ پیش کیا۔

سربراہ و اراکین مجلس خبرگان سے رہبر انقلاب کی ملاقات
 


خبر کا کوڈ: 918040

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/918040/یورینیم-افزودگی-کی-حد-20-فیصد-ہی-نہیں-ملکی-ضرورت-کے-تحت-60-بھی-ممکن-ہے-آیت-اللہ-خامنہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org