0
Wednesday 24 Feb 2021 15:45
ملوث فوجیوں کیخلاف کارروائی شروع ہو گئی ہے

احسان اللہ احسان کے فرار میں ایک سے زائد فوجی ملوث ہیں، پاک فوج

احسان اللہ احسان کے فرار میں ایک سے زائد فوجی ملوث ہیں، پاک فوج
اسلام ٹائمز۔ پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے تھے اور ان کے فرار میں چند فوجی اہلکار ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کارروائی سے متعلق پیشرفت جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔ راولپنڈی میں غیر ملکی میڈیا نمائندگان سے ملاقات میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے اہم امور پر بات چیت کی۔ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے گذشتہ برس فروری میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان فوجی تحویل سے فرار ہو کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

گذشتہ برس اگست میں جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان کو ایک آپریشن میں استعمال کیا جا رہا تھا کہ اس دوران وہ فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری کردہ آڈیو ٹیپ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔ گزشتہ دنوں احسان اللہ احسان کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ملالہ یوسف زئی کے خلاف دھمکی آمیز ٹویٹ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ اکاؤنٹ احسان اللہ احسان کا اصلی اکاؤنٹ ہے اور اس بارے میں ان کے پاس مزید کوئی معلومات نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں احسان اللہ احسان اس وقت کہاں ہیں۔

خطے کی صورتحال اور پاکستان کی پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی پالیسی ہمسایوں کی جانب امن کا ہاتھ بڑھانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے بھی حالیہ بیان میں ہمسایہ ممالک کی جانب امن کا ہاتھ بڑھانے کی بات کی تھی لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ پاکستان مشرقی سرحد پر درپیش خطرات سے آگاہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی تمام فوجی نقل و حرکت پر ہماری نظر ہے اور پاکستان ان خطرات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے فوجی سطح پر اچھے تعلقات ہیں اور پاکستان کے ٹریننگ سینٹر سعودی عرب میں موجود ہیں لیکن ان کا یمن تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سابق آرمی چیف راحیل شریف کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ وہ ابھی سعودی عرب میں ہی ہیں اور اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ ہمسایہ ممالک سے تعلقات پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان ایران سرحد پر باڑ لگانے کا معاملہ باہمی طور پر حل کر لیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کا دورہ کیا تھا اور سرحدی باڑ پر ایران کے تحفظات دور کر دیئے تھے۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں لیکن چند عناصر موجود ہیں جو دوبارہ فعال ہونے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں بیرونی ایجنسیوں کی جانب سے اسلحہ اور مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ان دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔

افغان امن عمل پر بات کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ افغان طالبان مذاکرات کے معاملے پہ غور کر رہی ہے اور پاکستان کا اس معاملے پر یہی موقف ہے کہ افغانستان میں امن کے قیام کے لیے مذاکرات جاری رہنے چاہییں اور اس میں تعطل بالکل نہیں آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان امن مذاکرات کا حامی ہے۔
خبر کا کوڈ : 918125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش