QR CodeQR Code

سپریم کورٹ سیاسی مسئلے میں فریق نہ بنے

ڈسکہ انتخاب دھاندلی میں ایجنسیاں بھی ملوث ہیں، مریم نواز

24 Feb 2021 20:13

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ نون کی نائب صدر نے کہا کہ اعلٰی ترین دفتر یعنی وزیراعظم آفس، جس پر عمران خان قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے، وہاں سے ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہل سکتی۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے پاس نام آ چکے ہیں اور میں الیکشن کمیشن کے پاس موجود ثبوتوں کے سامنے آنے کا انتظار کر رہی ہوں اور چاہتی ہوں کہ یہ خود سچ بتادیں شرمندگی سے بچ جائیں ورنہ وہ حقائق مجھے خود عوام کے سامنے لانا پڑیں گے۔


اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں پٹیشن جمع کروا دی، جس میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 کے 20 پولنگ اسٹیشنز کے بجائے پورےحلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان کے ماتحت ایجنسیاں دھاندلی میں ملوث ہیں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر الزام عائد کیا کہ وہ 'بڑی منظم دھاندلی' میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ لوکل سطح پر دھاندلی ہوئی یا پی ٹی آئی کے لوکل ذمہ داران یا مقامی انتظامیہ ملوث ہے تو ایسا بالکل نہیں ہوا تھا، اس میں ایجنسیز ملوث تھیں جو عمران خان کے ماتحت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اعلٰی ترین دفتر یعنی وزیراعظم آفس، جس پر عمران خان قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے، وہاں سے ہدایات کے بغیر ایک سوئی بھی نہیں ہل سکتی۔ مریم نواز نے کہا کہ میرے پاس نام آ چکے ہیں اور میں الیکشن کمیشن کے پاس موجود ثبوتوں کے سامنے آنے کا انتظار کر رہی ہوں اور چاہتی ہوں کہ یہ خود سچ بتادیں شرمندگی سے بچ جائیں ورنہ وہ حقائق مجھے خود عوام کے سامنے لانا پڑیں گے کہ کس طرح 20 میں سے چند پریزائڈنگ افسران کو پوری رات گاڑیوں میں گھمایا گیا اور ان سے نتائج تبدیل کروائے گئے۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باقی پریزائڈنگ افسران کو ایک ڈیرے پر لے جایا گیا وہاں پی ٹی آئی کا کون کون رکن موجود تھا وہاں کس کس ایجنسیز کا کون کون سا رکن موجود تھا میں اچھی طرح جانتی ہوں، اگر یہ چیزیں ایکسپوز نہ کیں تو میں کر دوں گی۔

انتخابات کے بارے میں اسٹیبلشمنٹ کے غیر جانبدار ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ جانبدار ہے تو اسے نہیں آنا چاہیئے، سیاسی معاملات، الیکشنز لڑنا، سیاسی حکمت عملی میں دخل اندازی کرنا، ایک ووٹ چور کو سپورٹ کرنا، ایک ایسی حکومت کو دوام دینے کی کوشش کرنا، اگر وہ یہ کر رہے ہیں تو انہیں نہیں کرنا چاہیئے کیوںکہ عوام کے سامنے کھڑے ہونے کی بات ہے جو کسی بھی طرح ادارے کے لیے اچھی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ 4) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجہ کے اعلان سے روک دیا تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔ میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما پوریز رشید کے سینیٹ انتخابات کے لیے جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کی مذمت کی اور کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ انہیں کیوں نکالا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 2 قسم کے انصاف ہیں جنہیں پرویز رشید کی اپیل کے فیصلے نے مزید بے نقاب کر دیا، پی ٹی آئی کے بدنام زمانہ کردار، جن پر غنڈہ گردی اور غلط کام ثابت ہو چکے ہیں ان کے کاغذات قبول ہو جاتے ہیں اور پرویز رشید جن کے باس سوائے اپنی عزت اور جمہوری اصولوں کے کچھ نہیں ان کے مسترد ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو دہرا معیار بے نقاب ہوا اسے پوری قوم نے دیکھا، یہ حربے آج چل گئے، چل جائیں لیکن زیادہ عرصے نہیں چل سکتے، انصاف کا دہرا معیار انصاف کے اوپر دھبہ ہے، اعلٰی عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے کیوںکہ پس پردہ کردار نظر نہیں آتے لیکن عدلیہ کا چہرہ داغدار ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن میں ناقابل تردید ثبوت پیش کیے ہیں فیصلہ آنے دیں، میں چیف الیکش کمشنر سے کہنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کے عوام کے حق رائے دہی کو یقینی بنانا، ووٹ کی حفاظت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے 22 کروڑ عوام آپ کی جانب دیکھ رہی ہے یہ آپ کے پاس اصولی مؤقف اپنا کر انصاف کرنے کا شاید پہلا اور آخری موقع ہے۔

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس کے بارے میں مریم نواز نے کہا کہ میرا اصولی مؤقف یہ ہے کہ خفیہ ووٹنگ کا معاملہ آئینی شق کا ہے اس میں کوئی ترمیم پارلیمان ہی کر سکتی ہے کوئی جعلی حکومت اسے تبدیل نہیں کرسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بہتر جمہوری حکومت آئی تو ہم اس کے ساتھ تعاون کر کے اور مل بیٹھ کر اس قانون کو تبدیل کریں گے، اگر ہماری حکومت بھی آئی تو ہم یہ ترمیم کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ترمیم کرنا صرف عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے وہی یہ ترمیم کریں گے یہ اختیار سپریم کورٹ کے پاس نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتی ہوں کہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے آپ اس میں فریق نہ بنیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پہلے ہمیں فون کروائے گئے عمران خان کے ساتھ بیٹھ کر پارلیمان میں اس پر قانون سازی کرلیں لیکن ہم نے انکار کر دیا اور کہا کہ ہم عمران خان کو کوئی ریلیف نہیں دیں گے، پھر آرڈیننس لانے کی کوشش کرتے رہے پھر سپریم کورٹ چلے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے آج بھی درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس میں فریق نہ بنیں کیوںکہ اس سے یہ تاثر پیدا ہوگا کہ عمران خان کی جو کشتی ڈوب رہی ہے ایسے میں سپریم کورٹ اگر اسے کوئی ریلیف دے گی تو پاکستان کے عوام اسے جانبدار فیصلہ سمجھیں گے۔ مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کو بھی خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ انہوں نے پارٹی کے لیے بہت صبر اور حوصلے سے قربانی دی لیکن وہ اپنے بیانیے پر ڈٹا رہا ایک دن بھی نہیں گھبرایا۔
 


خبر کا کوڈ: 918162

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/918162/ڈسکہ-انتخاب-دھاندلی-میں-ایجنسیاں-بھی-ملوث-ہیں-مریم-نواز

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org