0
Thursday 25 Feb 2021 23:04

اقوام متحدہ میں "یمنی سرحدی محاصرے" کی مذمت تک کی ہمت نہیں، محمد عبدالسلام

اقوام متحدہ میں "یمنی سرحدی محاصرے" کی مذمت تک کی ہمت نہیں، محمد عبدالسلام
اسلام ٹائمز۔ یمنی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے ترجمان اور یمنی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے تاکید کی ہے کہ یمن پر ہونے والا حملہ "بیرونی فوجی اتحاد" کی جانب سے کیا گیا ہے جو بمباری اور سرحدی محاصرے سے شروع ہو کر بالآخر یمنی سرزمین پر قبضے کی حد میں داخل ہو چکا ہے۔ محمد عبدالسلام نے عرب نیوز چینل المسیرہ کے ساتھ گفتگو میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یمنی عوام اپنے خون کے آخری قطرے تک جارح قوتوں کے خلاف قیام جاری رکھیں گے، صوبہ مأرب میں جاری مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز کے آپریشن کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن نے دارالحکومت صنعاء کو نشانہ بنانے کے لئے نہ صرف صوبوں الجوف و البیضاء کو استعمال کیا ہے بلکہ اس پورے علاقے کو اپنی جارحانہ کارروائیوں کے لئے ایک فوجی اڈے میں بدل دیا ہے جبکہ دشمن کے ان حملوں کا مقابلہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

انصاراللہ یمن کے ترجمان نے مأرب کی لڑائی کو موجودہ صورتحال کا نتیجہ قرار نہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودی فوجی اتحاد اور اس کے زیر نگیں فورسز نے یمن پر کئے جانے والے اپنے ابتدائی حملے سے ہی اس محاذ کو فعال رکھا ہوا ہے۔ محمد عبدالسلام نے صوبہ مأرب کی مکمل آزادی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مأرب کی لڑائی یمن پر ہونے والے جارحانہ حملوں میں شدت کا نتیجہ ہے جبکہ ہم اب پراسرار عالمی خاموشی کے عادی ہو گئے ہیں؛ وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب یمنی عوام کو بری طرح پیسا جا رہا ہے اور جارح قوتوں کی جانب سے یمن کے سخت ترین محاصرے کے خاتمے پر مبنی ہماریں فریادیں بلند ہو چکی ہیں! انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم ملک پر ہونے والے جارحانہ حملوں میں آنے والی شدت کے جواب میں مصروف ہیں جبکہ عالمی برادری کی جانب سے مأرب کے آپریشن کو حملہ اور جارحانہ اقدام قرار دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہم سے چاہتی ہے کہ ہم اپنا دفاع چھوڑ کر تکفیری قوتوں کو اپنے فوجی بھرتی اور فوجی ٹریننگ کے علاقوں میں علی الاعلان آنے جانے کی کھلی اجازت دے دیں!

محمد عبدالسلام نے یمن پر مسلط کی جانے والی جارحانہ جنگ کے جواب میں عالمی برادری کی معنی خیز خاموشی اور یمنی جنگ و یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے کے خاتمے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہ اٹھانے پر عالمی برادری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مأرب؛ مسلط کی جانے والی وحشیانہ جنگ کے آغاز سے ہی جارح قوتوں کے لئے اہم فوجی علاقہ قرار پا گیا تھا جبکہ جارح قوتوں کے خلاف اس وقت ملکی فوج کا اختیار کردہ موقف بالکل صحیح ہے۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اقوام متحدہ بالآخر حق کی حمایت کیوں نہیں کرتی، کہا کہ جارح قوتیں کسی بھی صلح آمیز راہِ حل قبول کو نہیں کرتیں درحالیکہ اقوام متحدہ میں حتی یمن کے سخت ترین سرحدی محاصرے کی مذمت کرنے تک کی جرأت بھی نہیں۔

واضح رہے کہ جارح قوتوں کے خلاف صوبہ مأرب میں گذشتہ ہفتے سے جاری آپریشن کے دوران یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز کی تیز پیش قدمی نے جہاں جارح سعودی فوجی اتحاد اور امریکہ کو خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اسی طرح اقوام متحدہ کو بھی بے چین کر دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چند روز قبل ہی یمن کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفیٹس نے یمن کے لئے امریکہ کے خصوصی نمائندے اور یمن میں سعودی سفیر کے ساتھ ملاقات کے دوران مطالبہ کر دیا تھا کہ انصاراللہ "مأرب" میں جاری آپریشن کو فی الفور روک دے۔
خبر کا کوڈ : 918382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش