QR CodeQR Code

رسول اللہ(ص) نے حضرت علیؑ کو سب سے بڑا منصف قرار دیا، علامہ حافظ ریاض نجفی

26 Feb 2021 22:10

لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں وفاق المدارس الشیعہ کے صدر کا کہنا تھا کہ حضرت علیؑ کی عظمت کے بارے مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں، علی سے محبت کا دعویٰ کرنیوالے مظلوم کی حمایت، عبادات کی پابندی کریں، حضرت علیؑ کی والدہ فاطمہ بنت اسد کو رسول اکرم (ص) اپنی ماں کہتے تھے، کچھ لوگ حضرت ابو طالبؑ کے ایمان پر محض علی کے والد ہونے کیوجہ سے اعتراض کرتے ہیں۔


اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ کائنات کا خالق، مدبّر، مدیر اور رب فقط اللہ تعالیٰ ہے، نہ اس کے بنانے میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ چلانے میں۔ انبیاء، اولیاء یہی پیغام دیتے رہے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات قرآن مجید میں بہت زیادہ بیان کئے گئے ہیں، حضرت علی علیہ السلام کے یوم ولادت کے حوالے سے انہوں نے علی مسجد جامعۃ المنتظر ماڈل ٹاون لاہور میں نماز جمعہ کے خطبہ میں کہا کہ علیؑ کی عظمت کے بارے میں مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں بلکہ اہلسنت کی بعض کتب میں زیادہ فضائل بیان کئے گئے ہیں، معتبر کتب اہلسنت میں ہے کہ رسول اللہ (ص) نے علیؑ کے بارے اللہ سے وہ دعا مانگی جو حضرت موسیٰ نے ہارون کیلئے مانگی تھی کہ اسے وزیر بنا، اس کے ذریعے قوت و طاقت عطا فرما، البتہ مکتب اہلبیتؑ کا نکتہ نظر یہ ہے کہ رسول اکرم کو ہر چیز سوال کئے بغیر اللہ نے عطا فرما دی تھی، جن میں علیؑ جیسا بھائی اور جانشین بھی ہے۔

علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ حضرت علیؑ نے جس طرح علوم سکھائے اور کسی نے نہیں، رسول اللہ نے انہیں سب سے بڑا منصف، سب سے بڑا زاہد قرار دیا تھا، ساری رات عبادت کرتے۔ حافظ ریاض نجفی نے زور دیا کہ علیؑ سے محبت کا دعویٰ کرنے والوں کو عظیم ہستی کی کچھ صفات بھی اپنے اندر پیدا کرنی چاہیئں، پھر یہ دعویٰ سچا ہوگا۔ سخاوت، حلم، علم، عبادت اور دیگر صفات اپنے اندر پیدا کریں، مظلوم کی حمایت، عبادات کی پابندی کریں، یہ معصوم ہستیاں برق رفتاری سے ان راہوں پر گامزن تھیں تو ہم چیونٹی کی رفتار سے ہی سہی مگر ان کی راہ پر چلیں تو سہی۔ چیونٹی بھی آخرِکار منزل پر پہنچ ہی جاتی ہے۔ علیؑ کی زندگی کا ہر لمحہ اللہ کی رضا اور حکم کے مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب 1465 سال قبل جمعہ کے دن خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت موسیٰ اور حضرت علیؑ میں کافی مماثلت ہے۔ ”حدیثِ منزلت“ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ؑسے فرمایا تھا ” میرے نزدیک آپ کا وہی مقام و منزلت ہے، جو ہارون کا موسیٰ سے تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی ؑ وہ عظیم ہستی ہیں جنہوں نے خاتم الانبیاء کے بعد اسلام کی حفاظت، لوگوں کی تربیت کرنا تھی۔

علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ آپؑ کے والد حضرت ابو طالب علیہ السلام مکہ کے سردار اور ہاشمی تھے، والدہ جناب فاطمہ بنت اسد بھی ہاشمی تھیں۔ یہ کائنات کی واحد خاتون ہیں، جنہیں رسول اکرم اپنی ماں کہتے تھے اور ان کی وصیت کے مطابق آپ نے انہیں دفن کیا اور اپنا پیراہن بطور کفن عطا فرمایا۔ یہ بی بی بچے کی پیدائش کے وقت کعبہ کے قریب تشریف لائیں اور اپنے ایمان کا اظہار کرکے دنیا پر واضح کیا کہ ہم صاحبانِ ایمان ہیں۔ کچھ لوگ حضرت ابو طالبؑ کے ایمان پر محض علیؑ کے والد ہونے کی وجہ سے اعتراض کرتے ہیں، ورنہ قرآن مجید میں ان کے ایمان کی گواہی ان آیات میں خدا نے دی ہے، جن میں حضور کی نصرت کرنے اور پناہ دینے والے کو حقیقی مومن قرار دیا گیا۔ حضرت فاطمہ بنت اسد نے کعبہ کے نزدیک آکر بطن میں موجود بچے کا واسطہ دے کر ولادت کی آسانی کی دعا مانگی۔ کعبہ کی دیوار شگافتہ ہوگئی۔ بی بی اندر داخل ہوئیں اور کعبہ کے وسط میں علی پیدا ہوئے۔ یہ کعبہ میں پیدا ہونیوالا پہلا اور آخری بچہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی عطا کی ہوئی چند نعمتیں گنوانے کے بعد حضور کو حکم دیا تھا فازا فرغت فانصب یعنی غدیر میں علیؑ کی ولایت کا اعلان کریں۔


خبر کا کوڈ: 918528

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/918528/رسول-اللہ-ص-نے-حضرت-علی-کو-سب-سے-بڑا-منصف-قرار-دیا-علامہ-حافظ-ریاض-نجفی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org