اسلام ٹائمز۔ یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز، ملک میں جارح قوتوں کے خلاف جاری اپنے آپریشن کے دوران شہر مأرب سے 7 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ گئی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز نے پیشقدمی کرتے ہوئے "جبل البلق القبلی" نامی پہاڑی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جہاں سے شہر مأرب اب ان کی براہ راست زد میں آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ پہاڑی علاقہ شہر مأرب کے مغربی سمت واقع ہے جو اپنی خاص جغرافیائی حیثیت کی بناء پر ایک تزویراتی مقام محسوب ہوتا ہے جبکہ یمنی فورسز نے شہر مأرب کی شمال مغرب و جنوب مغرب کی جانب سے بھی قابل قدر پیشقدمی کی ہے جس کے بعد اب یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز سعودی فوجی اتحاد کے اہم گڑھ شہر "مأرب" سے صرف 7 کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ چکی ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز مستعفی سابق یمنی صدر منصور عبدربہ ہادی کے جنگجوؤں کے ساتھ "البلق اولی" نامی پہاڑی پر انصاراللہ فورسز کی لڑائی میں منصور ہادی کی سپیشل فورسز کا اہم کمانڈر "عبدالغنی شعلان" مارا گیا تھا جس کے بعد مذکورہ علاقے پر مزاحمتی فورسز کا کنٹرول بحال ہو گیا تھا جبکہ منصور ہادی فورسز کو ہونے والی شکست کے بعد اس میں موجود الاصلاح پارٹی کے جنگجوؤں نے عقب نشینی اختیار کرتے ہوئے "منین الاشراف" نامی علاقے میں پناہ لے لی تھی۔
دوسری طرف مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ عقب نشینی اختیار کرنے والے الاصلاح پارٹی کے جنگجوؤں کی جانب سے یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز کے ڈرون طیاروں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا جس کی بناء پر بعض ماہرین کا خیال ہے کہ گذشتہ روز کی شکست کے بعد منصور ہادی فورسز کی منین الاشراف نامی علاقے کی جانب عقب نشینی، درحقیقت انصاراللہ فورسز کے ساتھ ان کی باہمی مفاہمت کے نتیجے میں انجام پائی ہے جس کے بعد اب منصور ہادی فورسز کے درمیان بڑی پھوٹ پڑنے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصور ہادی فورسز کے بعض کمانڈرز کی جانب سے انصاراللہ فورسز کے ساتھ سمجھوتے کا امکان پوری طرح موجود ہے کیونکہ اس وقت تک صوبہ مأرب کے اکثر مغربی علاقوں کی آزادی میں انصاراللہ کے ساتھ قبائلی سرداروں کے معاہدوں کا بنیادی کردار رہا ہے۔