0
Tuesday 2 Mar 2021 00:35
زندہ قومیں اپنے ثقافتی ورثے کا تحفظ کرتی ہیں

بلوچ کلچر ڈے تخریبی سوچ کی نفی کرتے ہوئے تعمیری معاشرے کی تشکیل کیجانب راغب کرتا ہے، جام کمال

بلوچ کلچر ڈے تخریبی سوچ کی نفی کرتے ہوئے تعمیری معاشرے کی تشکیل کیجانب راغب کرتا ہے، جام کمال
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ہمارا صوبہ مختلف اقوام، قبیلوں اور رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا گلدستہ ہے۔ ہمارے صوبے کی منفرد ثقافت، روایات اور تہذیب و تمدن یہاں بسنے والے لوگوں کی پہچان ہے، بلوچ کلچر ڈے کی مناسبت سے وزیراعلٰی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ زندہ اور باشعور قومیں اپنی ثقافتی و روایاتی اقدار اور تاریخی ورثے کا تحفظ کرتی ہیں اور اس دن کو منانے کا مقصد ان تمام روایات، ثقافت، منفرد طرز زندگی کو بہتر سمجھنے اور اسے ہمیشہ زندہ رکھنے کی کوشش ہے۔ صوبے کی ادبی تاریخ میں بلوچ شعراء، ادیب، مورخین اور مصنفین نے صوبے کی تہذیبی، ثقافتی، تاریخی اور روایتی ترجمانی احسن انداز سے کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے بلوچی ادب کے تاریخی اعتبار سے نمایاں نام اور روشن ستارے میر گل خان نصیر، عطا شاد، عبدالقیوم بلوچ، سید ظہور شاہ، صدیق اکبر اور دیگر تمام شعراء اور ادباء نے اپنے کلام میں ہمیشہ بلوچ قوم کو ملی یگانگت، ہم آہنگی، قومی یکجہتی، بہادری، اتحاد و اتفاق اور ہر قسم کے تعصب سے بالاتر مثبت اور تعمیری سوچ کا درس دیا ہے۔ آج کے نوجوان کو ان تمام تعمیری پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے کی تعمیر و ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے اور صوبے کی بہترین عکاسی اور ترجمانی ہو۔ وزیراعلٰی نے کہا ہے کہ بلوچ کلچر کو روایتی علاقائی رقص اور پہناوے کا انداز منفرد بناتا ہے جبکہ بلوچوں کی مہمان نوازی، کو تاریخ میں ہمیشہ سنہری الفاظ میں یاد رکھا گیا ہے، بلوچ مصنفین نے اپنی تحریروں میں رواداری، برداشت، تحمل مزاجی، میانہ روی پر عمل کرتے ہوئے اجتماعیت کو فروغ دینے کا درس دیا ہے۔ آج کا یہ دن ہمیں ان تمام مثبت اصولوں پر پوری طرح سے عمل پیرا ہونے کا درس دیتا ہے اور تخریبی سوچ کی نفی کرتے ہوئے ایک تعمیری معاشرے کی تشکیل کی جانب راغب کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 919109
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش