0
Saturday 6 Mar 2021 18:04

متحدہ طلبہ محاذ نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کر دیا

متحدہ طلبہ محاذ نے تعلیمی بجٹ میں اضافے کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن کے طلباء ونگ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیر اہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں (متحدہ طلباء محاذ) مختلف جماعتوں کے طلباء رہنماؤں کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت مصطفوی سٹوڈنٹ موومنٹ کے مرکزی صدر چودھری عرفان یوسف نے کی۔ اجلاس میں موجود طلباء رہنماؤں نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان اور بلوچستان کے طلباء کیلئے مختص کوٹے میں کمی کا فیصلہ فوری واپس لے، تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ طلباء رہنماؤں نے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں طلباء کیساتھ ہونیوالی زیادتیوں، طلباء یونین کی بحالی، جامعات کی فیسوں، کورونا وباء، طبقاتی نظام تعلیم سمیت طلباء برادری کو درپیش دیگر اہم مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے تفصیلی مشاورت بھی کی۔ اجلاس میں طلباء رہنماؤں نے مطالبے کئے کہ حکومت طلباء یونین کی بحالی کیلئے موثر قانون سازی کرے، تعلیمی اداروں میں قائم علاقائی بنیادوں پر کونسلوں پر پابندی عائد کی جائے، طلباء اجلاس میں اسلام آباد، کراچی، لاہور، سمیت ملک کے دیگر شہروں میں اساتذہ کے پُرامن احتجاج پر تشدد کو قابل مذمت عمل قرار دیا گیا۔

اجلاس میں مختلف مواقع پر گرفتار کئے گئے طلباء کو رہا کر کے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں مرکزی صدر اے ٹی آئی اعظم رانجھا، صدر پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب موسیٰ کھوکھر، صدر مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (ق) سہیل چیمہ، صدر اے ایچ ایس ایف پاکستان وسیم عباس، صدر جے ٹی آئی (ف) رانا عثمان، صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن عارف علی جانی، صدر جے ٹی آئی ایس ظہیر الدین، سیکرٹری جنرل آئی جے ٹی پاکستان شکیل احمد سمیت مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی، صوبائی رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری عرفان یوسف نے کہا کہ ملک کی تمام جامعات کے وائس چانسلر اور طلباء تنظیموں کے قائدین کا مشترکہ اجلاس منعقد ہونا چاہیے۔ اجلاس میں طلباء یونینز کا ضابطہ اخلاق طے کیا جائے۔

عرفان یوسف نے کہا کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ ہونا چاہیے اور ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء اپنے آئینی حق سے محروم ہیں، جب تک طلباء یونین پر عائد پابندیاں ختم نہیں ہوں گی، اس وقت تک قوم کو تعلیم یافتہ نظریاتی اور حقیقی قیادت میسر نہیں آ سکتی، طلباء یونین کی بحالی کیلئے موثر قانون سازی کی جانی چاہیے تاکہ طلباء یونین کی بحالی کے بعد طلباء پاکستانی نظریاتی سیاست میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام بڑی جامعات میں طلباء کے حقوق کیلئے کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافے، طلباء کیلئے آمدروفت کی سہولتوں، نصاب میں یکسانیت، جی ڈی پی میں اضافے کیلئے جدوجہد کی جائے گی۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں شرح خواندگی بہت کم ہے، اسی وجہ سے ملک تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے، کم تعلیمی بجٹ، تعلیمی اداروں کی کمی، وسائل کی کمی اور آبادی میں اضافہ ناخواندگی کی اہم وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غریب گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے، ملک کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ملک کی ترقی کا انحصار انہی نوجوانوں کے کندھوں پر ہے، حکومت اور معاشرے کا فرض ہے کہ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں فیسوں میں کمی کی جائے، غیر ضروری وصولیوں کو ختم کیا جائے تاکہ ہم تعلیمی میدان میں ترقی کر سکیں، طلباء کو اپنے حقوق کی بحالی اور درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے پُرامن طریقے سے متفقہ طور پر عملی جدوجہد کرنا ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 920029
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش