0
Monday 8 Mar 2021 20:26
ایرانی جوہری معاہدے میں امریکی واپسی

ایرانی حوصلے و تدبیر کو داد دینی چاہئے، اب گیند امریکی میدان میں ہے، سناء السعید

ایران ہرگز سر تسلیم خم نہیں کریگا
ایرانی حوصلے و تدبیر کو داد دینی چاہئے، اب گیند امریکی میدان میں ہے، سناء السعید
اسلام ٹائمز۔ معروف و ممتاز مصری تجزیہ نگار و مصنف سناء السعید نے اپنے تازہ ترین مقالے میں ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) اور عائد غیرقانونی امریکی پابندیوں کے حوالے سے ایران کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے امریکی عہد شکنی اور ویانا میں دستخط کئے گئے متفقہ علیہ، جامع و عالمی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری پر شدید تنقید کی ہے اور لکھا ہے کہ امریکہ کون ہوتا ہے جو اس معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو جائے لہذا اب اُسے چاہئے کہ وہ اس معاہدے کی بحالی کے لئے اپنی نیک نیتی ظاہر کرے اور بغیر کسی پیشگی شرط کے فورا معاہدے میں واپس پلٹ کر عالمی اعتماد کو بحال کرے ورنہ ایسے کسی معاہدے کی بحالی کا ایران کو کیا فائدہ جس پر دوسرے فریق کاربند نہیں رہتے؟

مصری اخبار الوفد میں چھپنے والے مقالے میں سناء السعید نے لکھا ہے کہ سال 2018ء میں ٹرمپ حکومت کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری، ایران پر غیر قانونی پابندیوں کے عائد کئے جانے اور ان میں مزید سختی کے جواب میں ایران اپنے ردعمل میں مکمل طور پر حق بجانب تھا جبکہ آج امریکی حکام مذاکرات کی میز پر ایران کے دوبارہ پلٹنے کی امید لگائے بیٹھے ہیں تاہم ایران نے یہ شرط عائد کر رکھی ہے کہ سب سے پہلے اس پر عائد معاندانہ و ظالمانہ پابندیاں اٹھائی جائیں۔ سناء السعید نے لکھا کہ اب پریشانی اس بات کی ہے کہ نئے مذاکرات کے مطالبے پر ایران کسی ایسے مذاکرات میں نہ پھنس جائے جس میں اُسے اپنے بیلسٹک میزائلوں کے حوالے سے بھی کوئی نیا معاہدہ کرنا پڑے البتہ ایران کی جانب سے اس مسئلے کو مکمل طور پر مسترد کیا جا چکا ہے۔

مصری تجزیہ نگار کا لکھنا ہے کہ ایران نے اس جوہری معاہدے میں امریکہ کی بلا قید و شرط واپسی کی ضرورت پر تاکید کی ہے جبکہ اس حوالے سے (ایرانی صدر) ڈاکٹر حسن روحانی بھی بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ایرانی سیاست یہ ہے کہ اگر امریکی ایک قدم اٹھائیں گے تو ہم بھی ایک ہی قدم اٹھائیں گے اور اگر امریکہ سارے قدم ایک ساتھ اٹھا لے گا تو ہم بھی تمام قدم ایک ساتھ اٹھا لیں گے۔ سناء السعید نے لکھا کہ اب اسرائیل کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اُسے بھی ان مذاکرات میں شریک کیا جائے جس کی دعوت یورپی یونین کی جانب سے دی گئی ہے تاہم یہ مطالبہ ناقابل قبول ہے کیونکہ ایران؛ معاہدے میں شامل ممالک کے علاوہ کسی دوسرے فریق کی ان مذاکرات میں شمولیت کا سخت مخالف ہے خصوصا اسرائیل کہ جس کی اس معاہدے کے حوالے سے کھلی مخالفت کسی پر پوشیدہ نہیں۔

سناء السعید نے نصیحت کرتے ہوئے لکھا کہ آج امریکہ کو اپنے طریقۂ کار میں تبدیلی لانا ہے اور اسی خاطر اسے اس جوہری معاہدے میں بلا قید و شرط واپس پلٹنا ہے جس سے ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گئی تھی۔ مصری تجزیہ نگار و مصنف نے لکھا کہ ایران کو اُس حوصلے و تدبیر پر داد دی جانا چاہئے جس کے ذریعے اُس نے اس تنازعے اور امریکہ کی جانب سے مسلط کردہ اقتصادی، فنی اور سفارتی پابندیوں کو کامیابی کے ساتھ ناکام بنایا ہے؛ کیونکہ اس پر مسلط کردہ پابندیوں کا مقصد اس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر کے ایران پر امریکی و صیہونی خواہشات کو مسلط کرنا تھا، لہذا اس وقت کہا جا سکتا ہے کہ اب گیند امریکہ کے میدان میں ہے، خصوصا ایک ایسے وقت میں جب جوبائیڈن کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے کو بحال کرنے کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اب قبل ازیں کہ تہران اپنے ساتھ باندھے گئے عہد و پیمان پر عملدرآمد کا کسی اور طریقے سے مطالبہ کرے؛ امریکہ کو چاہئے کہ وہ اپنی نیک نیتی کو ثابت کرتے ہوئے اپنا اعتماد بحال کرے اور ایران کے خلاف ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ترک کر دے اور ایران پر عائد تمام پابندیوں کو ختم کرتے ہوئے جوہری معاہدے اور 2016ء میں منظور کی جانے والی اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 پر مکمل عملدرآمد شروع کر دے۔ سناء السعید نے لکھا کہ دوسری صورت میں ایسے معاہدے کی بحالی کا ایران کو کیا فائدہ جس پر دوسرے فریق عملدرآمد نہ کریں درحالیکہ ایران کبھی گھٹنے ٹیکے گا اور نہ ہی سر تسلیم خم کرے گا۔ انہوں نے لکھا کہ یہ بات میں پورے یقین کے ساتھ لکھ رہی ہوں کہ آج دنیا کی زیادہ تر ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں درحالیکہ ممکنہ کسی بھی امریکی و صیہونی حملے کی صورت میں ایران ہی قطعی طور پر فتحیاب ہو گا اور پھر وہ اُس امریکہ کو؛ جو صرف اور صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے، اپنی تمام غیر قانونی پابندیاں ختم کرنے پر مجبور کر دے گا۔
خبر کا کوڈ : 920372
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش