0
Wednesday 10 Mar 2021 22:45

عبوری صوبے کی قرارداد 25 لاکھ عوام کی توہین ہے، قراقرم نیشنل موومنٹ

عبوری صوبے کی قرارداد 25 لاکھ عوام کی توہین ہے، قراقرم نیشنل موومنٹ
اسلام ٹائمز۔ قراقرم نیشنل مومنٹ نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قرارداد خطہ قراقرم میں بسنے والے 25 لاکھ عوام کی توہین ہے جس میں یہ واضح نہیں کہ گلگت بلتستان اسمبلی کے پاس قانون سازی کے کتنے سبجیکٹ ہونگے اور یہاں کے قدرتی وسائل، زمینوں، پہاڑوں، دریاﺅں، جنگلات، معدنیات اور راہداری پر اختیارات کی کوئی بات یا شرط نہیں رکھی گئی۔ گلگت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کے این ایم کے رہنماﺅں کا کہنا تھا کہ ذاتی مفادات اور مراعات کیلئے گلگت بلتستان کا سودا کیا گیا ہے جسے کے این ایم مسترد کرتی ہے اور اس پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کریگی۔

کے این ایم سمجھتی ہے کہ اس قرارداد کے ذریعے ریاست پاکستان اور اراکین گلگت بلتستان اسمبلی نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے نقش قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے جو مودی نے پانچ اگست کو جموں کشمیر کی حیثیت ختم کر کے کیا اور دو کروڑ کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے ظلم و جبر کی بدترین مثال قائم کی۔ کے این ایم کے تمام اراکین یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا عبوری صوبہ بننے سے ہم وفاقی وزیر امور کشمیر سے آزاد ہو جائیں گے؟ کیا گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضے ختم ہو جائیں گے؟ کیا ہمارے بے اختیار وزراء کے پاس دیگر صوبوں کے برابر اختیارات آجائیں گے؟ کیا ہماری بے اختیار اسمبلی اپنا آئین خود بنا سکے گی؟

کیا عبوری صوبے کی اسمبلی گورننس آرڈر میں ترمیم کر سکے گی؟ کیا یہ آرڈر والا سلسلہ رک جائے گا؟ کیا عبوری صوبے کو دیگر صوبوں کی طرح سینیٹ میں مناسب نمائندگی مل جائے گی؟ کیا عبوری صوبے کی اسمبلی اپنا بجٹ خود بنائے گی؟ کیا گلگت بلتستان میں موجود اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کے دفاتر بند ہونگے؟ ان سب سوالوں کے جواب یقیناً نہیں میں ہے۔ رہنماﺅں کا مزید کہنا تھا کہ قراقرم نیشنل موومنٹ مطالبہ کرتی ہے کہ جی بی کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں سیلف رول کا حق دیا جائے جو کہ حکومت پاکستان ان قراردادوں میں تسلیم کر چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطہ قراقرم میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق لوکل اتھارٹی کا قیام عمل میں لاتے ہوئے جی بی اسمبلی کو آئین ساز اسمبلی کا درجہ دیا جائے، تمام اختیارات جی بی اسمبلی کو منتقل کیے جائیں۔ خطہ قراقرم میں سٹیٹ سبجیکٹ رول بحال کرکے تیزی کے ساتھ ہونے والی ڈیموگرافک تبدیلی کو روکا جائے، تاریخی راستوں، استور سری نگر، استور مظفر آباد، سکردو کارگل روڈ کو انسانی رابطوں، تجارت، سیاحت کیلئے کھولا جائے۔ خطہ قراقرم کے قدرتی وسائل زمین، پہاڑ، جنگلات، معدنیات، پانی اور راہداری پر گلگت بلتستان کے عوام کے حق کو تسلیم کیا جائے۔

پاک چین اکنامک کوریڈور کیلئے گلگت بلتستان گیٹ وے ہے، پانچ سو کلومیٹر سے زائد علاقہ سے یہ روٹ گزرتا ہے مگر جی بی کے عوام کو نظر انداز کیا گیا ہے، جسے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، اس لیے گلگت بلتستان کو بھرپور حصہ دیا جائے۔ ریاست گلگ بلتستان کے عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق متنازعہ علاقہ ہونے کے ناطے 23اشیاءخوردونوش پر سبسڈی دینے کے وفاق پابند ہے اس لیے تمام اشیاءپر سبسڈی دی جائے۔ قراقرم نیشنل موومنٹ 28مارچ کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریگی جس میں مختلف سیاسی پارٹیوں، قوم پرست جماعتوں کے رہنما شرکت کرینگے اور مستقبل کا لائحہ عمل دینگے
 
خبر کا کوڈ : 920776
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش