0
Saturday 13 Mar 2021 12:14

خواتین پر ظلم و استحصال کیوجہ کوئی مولوی اور اسلام نہیں بلکہ سیکولر طبقہ ہے، مشتاق خان

خواتین پر ظلم و استحصال کیوجہ کوئی مولوی اور اسلام نہیں بلکہ سیکولر طبقہ ہے، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ آزادی نسواں کے بظاہر پرکشش نعروں میں مرد کی ذمہ داریاں خواتین کے سر ڈال دی گئی ہیں اور اس کے ذریعے خاندانی نظام کو تباہ اور عورت پر اضافی ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے عورت کی نسوانیت ہی ختم کردی گئی ہے، ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ پاکستان میں خواتین ظلم اور استحصال کا شکار ہیں۔ پاکستان میں مرد و خواتین کی آبادی کا تناسب تقریباً برابر ہے، لیکن یہاں 50 فیصد خواتین تعلیم سے محروم ہیں، صرف 7 فیصد کے بینک اکاونٹس ہیں، 33 فیصد کے پاس موبائل ہیں۔ نادرا کے مطابق تمام پاکستانی خواتین کی شناختی کارڈ تک رسائی میں 18 برس کا وقت لگ سکتا ہے۔ جو خواتین اپنی قومی شناخت سے ہی محروم ہیں وہ ریاست کی جانب سے دستیاب سہولیات سے کیسے استفادہ کریں گی۔؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیر اہتمام ”مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مستحکم معاشرہ“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید، سابق سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس، ڈائریکٹر ویمن اینڈ فیملی کمیشن ڈاکٹر رخسانہ جبیں، انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ایشین ریجن کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل شگفتہ عمر، جماعت اسلامی اسلام آباد کی ناظمہ نصرت ناہید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ سوارہ، کاروکاری اور تیزاب گردی جیسے مظالم رسوم و رواج کی شکل اختیار کر چکے ہیں، لیکن اس ظلم و استحصال کی وجہ کوئی مولوی اور اسلام نہیں بلکہ سیکولر طبقہ ہے، سیکولر طبقہ خواتین کے استحصال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اس انداز سے پیش کرتا ہے کہ جیسے خواتین پر مظالم اور ان کے استحصال کا باعث دینی طبقہ ہے۔ حالانکہ اس ملک میں صرف دینی طبقہ ہی ہے جو بغیر کسی لالچ انسانیت کی خدمت کرتا ہے۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین آگے بڑھ کر ملک بھر کی مظلوم اور محکوم عورتوں کی آواز بنیں گی تو پھر ان پر ظلم کرنے والا کوئی نہیں ہوگا اور نہ ہی اس استحصال کو اسلام کے خلاف استعمال کیا جا سکے گا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا عورت انسانی تہذیب کے عروج زوال کا ایک اہم محرک ہے، اس لیے یہ جاننا نہایت ضروری ہے کہ اسے قوموں کے عروج و زوال میں کیا مقام حاصل ہے، جدید جاہلیت کے نعرے بظاہر بہت خوبصورت ہیں، جیسے عورت کی آزادی، مساواتِ مردوزن، لیکن ان کی آڑ میں دراصل عورت کا ہی استحصال کیا جارہا، یہ کیسی تہذیب ہے کہ برقعہ نہیں پہنا، لیکن ماسک ضرور پہننا ہے۔ ایران اور روم جیسی قدیم تہذیبیں جو اپنے دور کی سپر پاورز تھی، ان کے یہاں عورت کوانسان بھی تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔
خبر کا کوڈ : 921238
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش