0
Saturday 13 Mar 2021 12:55

اسلام آباد، جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد، جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام سیمینار کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام ”مضبوط خاندان، محفوظ عورت، مستحکم معاشرہ“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد ہوا، سیمینار سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق خان، جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید، سابق سینیٹر ڈاکٹر کوثر فردوس، ڈائریکٹر ویمن اینڈ فیملی کمیشن ڈاکٹر رخسانہ جبیں، انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین ایشین ریجن کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل شگفتہ عمر، جماعت اسلامی اسلام آباد کی ناظمہ نصرت ناہید اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سمینیار سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا کہ خاندان اس کائنات کا پہلا الہامی ادارہ ہے اور انسانی زندگی کا پہلا رشتہ میاں بیوی کا رشتہ ہے پھر یہی جوڑا آگے پورے معاشرے کی بنیاد بنتا ہے، اسلام سے ناواقفیت رکھنے کے باعث مغربی معاشرے کی ستائی ہوئی عورت اپنے قار کی بحالی کی خاطر مسلمان عورت کو بھی حقوق نسواں کی تحریکوں کے پر فریب جال میں الجھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں کے مصنوعی نعرے عورت کے وقار اور خاندان کے وجود کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہیں، جو اللہ کے قوانین سے بغاوت، عورت کی بے جا آزادی، گھر داری کی نفی اور جنسی بے راہ روی کی طرف راغب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر طبقے کو کردار ادا کرنا ہے تاکہ خاندانی نظام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور ہمارے بچوں کی تربیت خلوص و محبت کے ماحول میں ہو اور بڑھاپے میںوالدین اپنی اولادوں کے لیے باعث رحمت ہوں۔ ڈاکٹر رخسانہ جبین نے کہا کہ پردہ، چادر اور چاردیواری ہمارے بنیادی حقوق ہیں اور یہ ایک مضبوط معاشرے کی بنیاد بھی ہیں۔ مروہ الشر بینی ایک رول ماڈل ہے جس نے اپنی جان قربان کر دی مگر حجاب کو قربان نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری عزت و ناموس کی حفاظت کی ذمے داری محرم مردوں کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی ہے اور ہمارے لیے رول ماڈل حضرت فاطمتہ الزہرہ اور حضرت خدیجہ الکبری ہیں، نہ کہ مغرب کی عورت۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرد کی قوامیت میں ہی ہماری آبرو کی سلامتی ہے اور یہ کہ جب تک ہم قرآن مجید سے رہنمائی نہیں لیں گے مادر پدر آزاد میڈیا گھروں اور خاندانوں کی سلامتی کا دشمن بنا رہے گا۔ 

ڈاکٹر کوثر فردوس نے کہا کہ موجودہ دور میں جنگ، ایٹمی ہتھیاروں اور حیاتیاتی ہتھیاروں سے آگے بڑھ کر تہذیبی جنگ کی شکل اختیار کر چکی ہے اور موجودہ دور میں اس جنگ کے فریق صرف دو ہیں اسلامی تہذیب اور عالم کفر، اس کفر پر مبنی تہذیب نے عورت اور خاندان کو اپنا ہدف بنا لیا ہے۔ عورتوں کو اعلیٰ تعلیم کی طرف متوجہ کر کے اور کیرئر ویمن بنا کر دراصل ان کے فطری مشن اور گھر سازی سے دور کیا ہے تاکہ عورت گھر کی ذمہ داریوں اور بچوں کی تربیت سے گریز کرے اور یوں مسلم آبادی خود بخود کم ہو جائے۔ ڈاکٹر کوثر فردوس نے مزید کہا کہ اس تہذیبی جنگ میں کامیاب ہونے کے لئے ہمیں لازماً قرآن سے وابستہ ہونا پڑے گا، انہوں نے کہا علماءاکرام، آئمہ مساجد، تعلیمی ادارے اور ذرائع ابلاغ خصوصاً ٹی وی چینلز پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تدریس تبلیغ اور وعظ و نصیحت کا جو فریضہ وہ اپنی اپنی جگہ ادا کررہے ہیں، اس میں خاندان کے ادرے کو مضبوط و مستحکم کرنے والے کرداری رویے کو پروان چڑھائیں، نوجوان نسل کو یہ باور کروایا جائے کہ محفوظ مستقبل کے لئے مضبوط و مستحکم خاندان کا وجود کتنا ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 921239
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش