0
Saturday 13 Mar 2021 23:44

امریکہ عراق میں دہشتگردوں کو نقل و حمل کی وسیع سہولیات فراہم کر رہا ہے، نصر الشمری

امریکہ عراق میں دہشتگردوں کو نقل و حمل کی وسیع سہولیات فراہم کر رہا ہے، نصر الشمری
اسلام ٹائمز۔ عراقی سرکاری افواج میں شامل عوامی مزاحمتی فورس النجباء کے ترجمان نصر الشمری نے ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے ساتھ گفتگو میں قابض غیر ملکی افواج کو جواب دینے کے حوالے سے عراقی عوامی مزاحمتی محاذ کی اعلی دفاعی طاقت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے شمالی علاقوں میں امریکہ کے متعدد اہداف میں سے ایک عراق و شام کے سرحدی علاقوں کے درمیان گزرنے کے لئے دہشتگردوں کو پرامن رستہ فراہم کرنا ہے۔ نصر الشَّمری نے کہا کہ مزاحمتی محاذ کے کمانڈرز کو نشانہ بنانے پر مبنی امریکی ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی جس میں وہ اپنے متعدد ساتھیوں سمیت شہید ہو گئے تھے، نے دسیوں لاکھ عراقی شہریوں کے دلوں میں انتقام کی آگ بھڑکا دی ہے۔ النجباء کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے عراق پر حملہ آور دہشتگردوں کو مسلح کئے جانے کی آشکار کارروائیوں کے بعد اب عراقی جوانوں کی جانب سے ملک میں موجود امریکی مفادات اور اس کے سفارتخانے کا نشانہ بنایا جانا بعید نہیں بالخصوص جب سب ہی یہ جانتے ہیں کہ یہ سفارتخانہ صرف سفارتخانہ ہی نہیں بلکہ "شیطان کا گھونسلہ" ہے جو جاسوسی، تخریبکاری اور فوجی و انٹیلیجنس اہداف کے حصول کے لئے بنایا گیا ہے۔

نصر الشَّمری نے اپنی گفتگو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ اب جبکہ عراقی سیاسی حلقوں کی جانب سے کی جانے والی پرزور درخواست پر مزاحمتی محاذ نے "شیطان کے اس اڈے" کو سفارتی مقام کے طور پر قبول کر لیا ہے، بعید نہیں کہ خود اسی گھناؤنے سفارتخانے کے خفیہ ہاتھوں کی جانب سے (سفارتخانے پر) تشویشناک حملے کر دیئے جائیں تاکہ ان کے ذریعے مزاحمتی محاذ پر الزام عائد کیا جا سکے۔ النجباء کے ترجمان نے تاکید کی مزاحمتی محاذ نے ہمیشہ ہی واضح کیا ہے کہ جب ملک میں قابض امریکی افواج کی کل تعداد 3 لاکھ تھی اس وقت امریکہ نے مزاحمتی محاذ کی کاری ضربوں کا مزہ چکھا تھا بنابرایں اب جبکہ قابض فوج کی تعداد کچھ ہزاروں میں ہے تو وہ کسی بھی صورت مزاحمتی محاذ کو مجبور نہیں کر سکتے جبکہ یہ (مزاحمتی محاذ کے خلاف ہونے والی ممکنہ) کارروائی ایک نئی حکمت عملی کا آغاز ہو گا جس کے بعد قابض فورسز کی کوئی پوزیشن سلامت نہیں رہے گی جب تک کہ وہ مقدس مقامات کی سرزمین سے نکل نہیں جاتے۔

عراقی مزاحمتی فورس النجباء کے ترجمان نے سعودی آرمی چیف فیاض بن حامد الرویلی کے دورۂ عراق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے کا وہ واضح ترین ہدف جسے اعلان نہیں کیا گیا تھا؛ اپنی بوڑھی (سعودی) حکومت کو نشانہ نہ بنائے جانے کا اطمینان حاصل کرنا تھا بالخصوص تب جب مزاحمتی محاذ کی جانب سے دہشتگردی کے مرکز کو خبردار کر دیا گیا تھا کہ اگر عراق کے اندر جنگ بھڑکائی گئی تو ہم اسے انہی کی سرزمین میں واپس پلٹا دیں گے۔

نصر الشَّمری نے قابض امریکی فورسز کی جانب سے مشرقی شام پر قبضے اور کبھی کبھار ہونے والے ان کے حملوں کے بارے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شام کے شمالی علاقوں پر قبضے کے اہداف یہ ہیں؛
1۔ دونوں ممالک کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لئے شام و عراق کی سرحدوں پر دہشتگرد تنظیموں کے لئے پرامن گزرگاہوں کی فراہمی۔
2۔ ان کی جانب سے مبینہ طور پر قرار دیئے جانے والے "ہلالِ شیعہ" کو ختم کرنا، اسلامی مزاحمتی محاذ کے حامل ممالک کے درمیان رابطے کو کاٹنا اور لبنان و فلسطین تک پہنچنے کے لئے ایران، عراق و شام کے درمیان موجود زمینی گزرگاہوں کو بند کرنا۔
3۔ تیل و گیس کی برآمدات کو روکنا، شاہراہِ ابریشم کو سرے سے ختم کر دینا اور اسلامی مزاحمتی محاذ کے اسلحے کو فلسطین سے دور ترین مقام تک پہنچانے کے لئے درمیان میں ایک بفر اسٹیٹ کا قیام تاکہ ان علاقوں سے غاصب صیہونی رژیم کے نشانہ بنائے جانے کے امکان کو جتنا ممکن ہو کم کیا جا سکے۔

انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں عراق میں نیٹو فورسز کی موجودگی اور اس حوالے سے مغربی ممالک کے عراق میں مداخلت کرنے کے حوالے سے کہا کہ عراقی سرزمین پر نیٹو کی موجودگی دو امکانات سے باہر نہیں؛ پہلا یہ کہ نیٹو قابض امریکی افواج کے انخلاء کو کور فراہم کرے تاکہ عراق میں ہونے والی شکست کو امریکی فوج کے بجائے نیٹو کے سر تھونپا جائے اور دوسرا جو خطرناک تر ہے، عراق میں خانہ جنگی شروع کروانے اور عراق کو تقسیم کرنے یا فیڈرل گورنمنٹ کے کنٹرول میں دینے کی لڑائی شروع کروانا ہے وہ بھی کچھ اس انداز میں کہ امریکی و استکباری مفادات محفوظ رہیں۔ نصر الشَّمری نے کہا کہ دونوں امکانات کا ترکیبی امکان بھی اسی طرح سے موجود ہے یعنی ایک طرف سے ملک میں خانہ جنگی کی آگ بھڑکانا اور دوسری طرف سے اس کا الزام "امریکی فوج" کے علاوہ دوسری فورسز پر عائد کرنا۔
خبر کا کوڈ : 921387
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش