QR CodeQR Code

جی بی کو سینیٹ، قومی اسمبلی میں مستقل نمائندگی ملے گی، معاہدہ ہو چکا، اپوزیشن لیڈر

18 Mar 2021 22:30

گلگت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امجد حسین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کو استصواب رائے کا حق برقرار رکھتے ہوئے عبوری صوبہ کے تحت وفاقی اداروں میں مستقل نمائندگی دی جائیگی اور گلگت بلتستان عدلیہ میں بھی اصلاحات ہوں گی۔ چیف کورٹ کو ہائی کورٹ کا درجہ ملے گا اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے بنچ میں تبدیل کیا جائیگا۔


اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کی مخالفت کرنے والوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ایک خود ساختہ کمیٹی کو کس نے حق دیا ہے کہ وہ عبوری صوبہ کو مسترد کریں، مسترد بھی وہ کرتے ہیں جن کے پاس متبادل کوئی آپشن ہوتا ہے، ان کے پاس متبادل کوئی منشور ہی نہیں ہے، ان کے پاس کون سا متبادل آپشن ہے، وہ قوم کے سامنے لائے۔ دستور ساز اسمبلی کی باتیں کرکے قوم کو بے وقوف نہ بنایا جائے۔ دستور ساز اسمبلی ریاستوں میں ہوتی ہے صوبوں میں نہیں۔ گلگت پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امجد حسین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو متاثر کئے بغیر گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کا واحد حل تھا جس پر تمام سٹیک ہولڈرز ایک ہوئے۔ گلگت بلتستان اسمبلی سے مشترکہ قرارداد پاس ہونے کے بعد حکومت کے وزراء بیک فٹ پہ چلے گئے ہیں، انہیں اس مسئلے کو حل کی طرف لیکر جانے کے لئے کام کرنے کی ضرورت تھی مگر مگر حکومت اور اس کے وزراء غائب ہو گئے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ گلگت بلتستان عبوری صوبہ بن رہا ہے مگر سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نمائندگی مستقل بنیادوں پر دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نشستوں کا تعین ہونے کے ساتھ سبسڈی اور ٹیکسز چھوٹ بھی معاہدے میں شامل ہیں۔ ستر سالوں بعد گلگت بلتستان کو کچھ ملنے کی امید پیدا ہو گئی تو گلگت بلتستان کے اندر سے ہی دشمن کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ امجد ایڈوکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کو استصواب رائے کا حق برقرار رکھتے ہوئے عبوری صوبہ کے تحت وفاقی اداروں میں مستقل نمائندگی دی جائیگی اور گلگت بلتستان عدلیہ میں بھی اصلاحات ہوں گی۔ چیف کورٹ کو ہائی کورٹ کا درجہ ملے گا اور سپریم اپیلیٹ کورٹ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے بنچ میں تبدیل کیا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں امجد ایڈوووکیٹ نے کہا کہ جی بی کو آئین پاکستان میں شامل کرنے کے بعد سرحدی تنازعات کے حل اور خیبرپختونخواہ کے زیر قبضہ علاقوں کے حصول کے لئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کی جا سکتی ہے، اس سے قبل گلگ بلتستان کے جن علاقوں پر آئینی صوبہ کا قبضہ ہے اس پر کوئی کیس مضبوطی کے ساتھ دائر نہیں کیا جا سکتا ہے۔

امجد حسین ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ جی بی کو عبوری صوبہ ملنے کے بعد حق حاکمیت کی تکمیل ہوگی اور 18 ویں ترمیم کے تحت تمام اختیارات گلگت بلتستان کو منتقل ہوں گے جبکہ حق ملکیت پر قانون سازی کا تعلق عبوری صوبے سے نہیں ہے بلکہ گلگت بلتستان اسمبلی کے پاس اس کا اختیار ہے، آج بھی گلگت بلتستان اسمبلی حق ملکیت بل منظور کر سکتی ہے مگر اسمبلی میں بیٹھے تحریک انصاف کے کٹ پتلی ممبران رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق ملکیت بل اسمبلی میں جمع کیا گیا ہے اور اس بل میں کوئی اور نہیں بلکہ تحریک انصاف کی حکومت رکاوٹ ہے۔ امجد ایڈوکیٹ نے کہا کہ پہلی مرتبہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ کا آپشن پاکستان پیپلزپارٹینے دیا تھا اور 2018 کے انتخابی منشور میں پاکستان پیپلزپارٹی نے شامل کیا تھا جس کو سیکورٹی کونسل میں جائزہ لینے کے بعد اس بات پر تمام سٹیک ہولڈر متفق ہو گئے تھے۔ عبوری صوبہ کا اعلان عمران خان کا نہیں پیپلزپارٹی کا منشور تھا جس پر عمل ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان عبوری صوبہ بنانا عمران خان کی بس میں تھاوہ اس کے اعلان کے مطابق عمل ہوتا مگر گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کے لئے آئین پاکستان میں ترمیم کی ضرورت ہے اور اسی ترمیم کے لئے تمام جماعتوں کی حاصل درکار ہے اس لئے قومی اسمبلی اور سینٹ کے ممبران پر مشتمل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کرکے آئین پاکستان میں ترمیم کے لئے تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لانے کے لئے فوری کام کرنے کی ضرورت ہے۔


خبر کا کوڈ: 922248

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/922248/جی-بی-کو-سینیٹ-قومی-اسمبلی-میں-مستقل-نمائندگی-ملے-گی-معاہدہ-ہو-چکا-اپوزیشن-لیڈر

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org