0
Thursday 18 Mar 2021 23:51

سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا

سپریم کورٹ نے رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے جواب جمع نہ کرانے پر رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان میں غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف دائر پٹیشن کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل عارف چوہدری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے رجسٹرار اپیلیٹ کورٹ سے رپورٹ مانگی تھی کہ کس قانون اور ضابطے کے تحت سپریم اپیلیٹ کورٹ میں بھرتیاں ہوئی ہیں لیکن ابھی تک رپورٹ بھی جمع نہیں کی گئی نہ ہی رجسٹرار پیش ہوئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس متوجہ ہوئے اور استفسار کیا کہ رجسٹرار پیش ہوئے ہیں کہ نہیں، بتایا گیا کہ وہ حاضر نہیں ہوئے ہیں۔

اسی دوران عدالت میں موجود سپریم اپیلیٹ کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار کھڑے ہوئے اور کہا کہ رجسٹرار کو کرونا ہو گیا ہے ان کی جگہ میں حاضر ہوا ہوں۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پیچھے بیٹھ جائیں ہم نے رجسٹرار کو بلایا تھا اور ان سے جواب مانگا تھا۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آرڈر جاری کیا تھا لیکن ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا، کیوں نہ رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا اور کیس کی سماعت چار ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی۔ اپیلیٹ کورٹ کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان پیش ہوئے جبکہ درخواست گزار کے وکیل عارف چوہدری عدالت میں موجود تھے۔

یاد رہے کہ 8 جنوری کو سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اپیلیٹ کورٹ میں مبینہ طور پر درجنوں غیر قانونی بھرتیوں کیخلاف دائر پٹیشن پر رجسٹرار سپریم اپیلیٹ کورٹ کو حکم دیا تھا کہ وہ دو ماہ کے اندر مکمل رپورٹ پیش کریں کہ کس طرح اپیلیٹ کورٹ میں بھرتیاں ہوئی ہیں۔ عدالت کی یہ ڈیڈ لائن 8 مارچ کو ختم ہو گئی تھی اور کیس سماعت کیلئے لگ گیا تھا۔ جمعرات کے روز سپریم کورٹ میں کیس سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔

واضح رہے کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ بار ایسوی ایشن کی جانب سے دائر پٹیشن میں سپریم اپیلیٹ کورٹ میں درجنوں ملازمین کی بھرتیوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ سب غیر قانونی طور پر بھرتیاں ہوئی ہیں۔ پٹیشن میں 48 ملازمین کے ساتھ وزارت امور کشمیر، سپریم اپیلیٹ کورٹ، رجسٹرار، اکاﺅنٹنٹ جنرل گلگت بلتستان، سیکرٹری سپریم اپیلیٹ کورٹ سمیت 54 افراد کو فریق بنایا گیا ہے۔ پٹیشن میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جی بی کی اعلیٰ عدالت سپریم اپیلیٹ کورٹ میں میرٹ اور قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اقرباء پروری کی بنیاد پر درجنوں افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا ہے، اس وقت سپریم اپیلیٹ کورٹ میں 177 مستقل ملازمین موجود ہیں جبکہ منظور شدہ پوسٹیں صرف 112 تھیں۔
خبر کا کوڈ : 922277
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش