0
Saturday 20 Mar 2021 19:58

عبوری صوبہ آخر ہے کیا چیز؟ عوام کے سامنے لایا جائے، عوامی ایکشن کمیٹی

عبوری صوبہ آخر ہے کیا چیز؟ عوام کے سامنے لایا جائے، عوامی ایکشن کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان فدا حسین نے کہا ہے کہ عبوری صوبے کو مسترد نہیں کیا بلکہ اس کو مستند نہیں کہا گیا ہے، تمام مکاتب فکر کے علما و عوام عوامی ایکشن کمیٹی کے سامنے قابل احترام ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی نے جو بھی تحریک چلائی ہے اس کو عوام کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھ کر چلائی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا کوئی بھی فیصلہ کسی فرد واحد کی جانب سے نہیں ہوتا ہے، جو بھی فیصلہ ہوتا ہے تمام سٹیک ہولڈرز، سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے ہوتا ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جاری کئے بیان میں کہا کہ تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرا رہی ہے۔ ستر کی دہائی میں گلگت بلتستان سے اسی طرح ہی سٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کیا گیا جیسا آج کل عبوری صوبے کو مسلط کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے۔ عبوری نام ہی متنازعہ حیثیت کی وضاحت کرتا ہے، گلگت بلتستان کے عوام نے خود کو ریاست پاکستان کے حوالے کر دیا ہے، اب جو سیٹ اپ دیا جا رہا ہے اس میں آخر کیا چیز ہے اس کو عوام کے سامنے لانے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیئے۔

چیئرمین اے اے سی کا مزید کہنا تھا خود کو قانون دان کہنے والے اس سے قبل جی بی کو متنازعہ کہتے کہتے اپنی سیاسی کمپئین کر کے نعرے تشخیص کرتے رہے۔ آج ذاتی مفاد کے لئے بے تکے بیانات دینا ان کی زہنی وسعت کی نشاندہی کرتی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کو کسی بھی قسم کے سیٹ اپ سے کوئی تکلیف نہیں ہے، تکلیف اس بات پر ہے کہ جو بھی سیٹ اپ ہو اس میں جی بی کی عوام کی رائے شامل ہو اور جو سیٹ اپ ملے گا اس میں جی بی کے عوام کی ملکیت محفوظ ہو، عوام کے وسائل محفوظ ہوں، جی بی کے وسائل گلگت بلتستان کے عوام کا حق ہے، خالصہ سرکار کے کالے قانون کو ختم کرکے عوام کو ان کی زمینوں کا مالک بنایا جائے، الیکشن میں عوامی ایکشن کمیٹی نے آکر کوئی گناہ کبیرہ کا کام نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی ایسا اقدام اٹھایا ہے جس سے گلگت بلتستان کا ماحول خراب ہو بلکہ جی بی میں قیام امن کے لئے اپنی توانائیاں صرف کیں اور اپنے جمہوری حق کو عوام کے مفاد کے حق میں استعمال کرنے کے لئے انتخابات میں حصہ لیا تاکہ اسمبلی کے فورم میں عوام کی ڈائریکٹ نمائندگی ہو سکے اور عوامی مفادات کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

فدا حسین نے کہا کہ آج جن وفاقی جماعتوں کے آلہ کاروں نے مساجد کا سہارا لیکر اسمبلی کی کرسی حاصل کی ہے انہوں نے پہلے ہی سال کے شروع میں جی بی کے عوام کے مفادات کا سودا کیا، جو عبوری سیٹ اپ اسمبلی میں لایا گیا ہے اس میں نشستوں میں اضافے کے علاؤہ کوئی چیز ہی نہیں ہے اور ان اضافی نشستوں کی قومی اسمبلی و سینٹ میں کیا حیثیت ہے۔ اس کا ٹریجری و اپوزیشن بنچ کو علم ہی نہیں ہے، تو ان سے سوال کرنا عوام کا حق بنتا ہے کہ جو بھی سیٹ دیا جا رہا ہے اسے عوامی ریفرنڈم کے تحت ہی لایا جائے اور اس سیٹ اپ کو پبلک کیا جائے۔ جی بی کو متنازعہ ہم نے نہیں بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت تمام وفاقی جماعتوں کے سربراہان نے قرار دیا ہے۔ گلگت بلتستان کو ستر سالہ مسئلہ کشمیر کو حصہ بنا کر متنازعہ بنا کر اب عبوری نام بھی اسی لئے رکھا جا رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر متاثر نہ ہو، اس کا مطلب نیا سیٹ اپ ملنے کے باوجود بھی ہم تنازعہ کشمیر کا حصہ ہیں تو گلگت بلتستان کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں دیکھا جائے، پرکھا جائے، جو سیٹ اپ آزاد کشمیر کو دیا گیا ہے وہی سیٹ اپ گلگت بلتستان کے لئے قابل قبول ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی عوام سمیت علما کرام سے ملے گی، اپنا اصولی موقف پیش کرے گی اور اپنا حجت تمام کرنے گی کیونکہ تمام علما کرام ہمارے لئے قابل احترام ہیں، عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے غریب عوام کے مستقبل کے فکر میں کام کر رہی ہے اور یہ کام عبادت سمجھ کر کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 922599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش