0
Sunday 21 Mar 2021 22:32

امن کی باتیں عسکری نہیں، سیاسی قیادت کا کام ہے، سینیٹر مشتاق خان

امن کی باتیں عسکری نہیں، سیاسی قیادت کا کام ہے، سینیٹر مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ امن کی باتیں عسکری قیادت کا کام نہیں، یہ کام سویلین اور سیاسی قیادت کا ہے، فوج سرحدوں کے دفاع اور جنگ کے لئے ہوتی ہے۔ ہندوستان میں کشمیری مسلمانوں کا خون بہایا جارہا ہے، ماضی کو بھلانے کی باتیں کشمیری شہداء کے خون سے غداری ہے، بھارت امن کی نہیں طاقت اور جنگ کی زبان سمجھتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں پر پانی نہیں پھیرنے دیں گے۔ عورت مارچ کا ایجنڈا حقوق کی آڑ میں تہذیب پر حملہ کرنا ہے۔ عورت کا مارچ کا خواتین کے حقوق سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ خاندانی نظام اور برقعہ پر حملہ ہے۔ اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کیخلاف عالمی لہر دنیا کے امن اور بقاء ِ باہمی کے لئے شدید خطرہ ہے او آئی سی کو اس حوالہ سے ٹھوس اقدامات اٹھانا چاہئیں، اس وقت فرانس، ناروے، سوئٹزر لینڈ، سری لنکا اور بھارت میں منظم انداز میں ریاستی سطح پر اسلام، شعائر اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے، حکومت پاکستان کی آئینی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس کی روک تھام کیلئے خارجہ محاذ پر مؤثر کردار ادا کرے۔ مدارس اسلامی تہذیب کے مراکز ہیں، مدارس، مساجد اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ دار ارقم میاں بڑنگولہ دیر پائین میں ختم القرآن و ختم بخاری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی نائب امیر نور الحق، مولانا عبدالمستعان اور مدرسہ کے مہتمم نورالامین نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے فراغت پانے والی 14 عالمات کو اسناد دیں۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔ اب ایک کروڑ ہندوؤں کو کشمیر میں زمینیں لے کر آباد کرنے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے جس کے بعد آبادی کا تناسب بگڑ جائے گا اور ہندو اکثریت میں آجائیں گے۔ ان حالات میں بھارت کے ساتھ امن کی بات افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویٹزرلینڈ میں صرف 30 برقعہ پوش خواتین کو برقعہ کے استعمال سے روکنے کے لیے ملکی ریفرنڈم کروایا گیا۔ اس طرح فرانس اور ناروے میں سرکاری سرپرستی میں قرآن پاک اور ناموس رسالت (ص) کی توہین کی جاتی ہے سری لنکا میں برقع پر پابندی عائد کرتے ہوئے ایک ہزار اسلامی سکولز بند کردیے گئے ہیں۔ ان حالات میں او آئی سی کو مثبت کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر ان حالات کے سدباب کے لیے آواز اٹھائی جاسکے۔ دینی مدارس کے طلباء پاکستان کے نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں، پاکستان کی ترقی و استحکام میں دینی مدارس کا کردار ناقابل فراموش ہے۔
خبر کا کوڈ : 922732
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش