0
Thursday 25 Mar 2021 17:45

اقوام متحدہ انسانی حقوق کی فراہمی کے اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوسکا، علامہ ساجد نقوی

اقوام متحدہ انسانی حقوق کی فراہمی کے اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہوسکا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ افسوس کہ اقوام متحدہ اقوام عالم کے لئے انسانی حقوق کی فراہمی کے اپنے مشن میں کامیاب نہ ہوسکا، بڑی ریاستوں اور جارح ممالک کے سامنے اقوام عالم کے سب سے بڑے ادارے کی ایک نہیں چلتی، ایسا ہوتا تو بیشتر قراردادوں اور مذمتی بیانات کے بعد مقبوضہ کشمیر، فلسطین سمیت دنیا کے مظلوموں کو داد رسی مل چکی ہوتی، آج بھی کشمیری مظلومیت کی تصویر ہیں جبکہ فلسطینی اپنے آبائی خطے میں بے یارو مددگار، بعض ممالک میں بنیادی حق سلب ہورہے ہیں، بات کرنے تک کی آزادی نہیں، صرف دن منانے سے حقوق حاصل نہیں ہوتے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے تدارک کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مختلف ایشوز پر دن مختص کر رکھے ہیں مگر افسوس کہ دنیا کے سب سے بڑے فورم کی آواز کی بعض جارح ممالک اور ریاستوں کے مقابلے میں توانا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو اقوام عالم کو فلسطین اور کشمیر میں ہونیوالی آئے روز کی خلاف ورزیاں نظر نہ آتیں؟ جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں ہونیوالے ظلم و جبر کی داستانیں انسانی حقوق کے زمرے میں نہ آتیں؟ افریقہ سے افغانستان تک انسانیت کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا وہ عالمی ضمیر جھنجوڑنے کے لئے کافی نہیں؟ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا تدارک صرف زبان سے نہیں بلکہ اقوام متحدہ کو عملی اقدامات اٹھانا ہونگے۔ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نہتے لوگوں پر کہیں گولیاں برسائی جاتی ہیں اور کہیں بارود پھینکا جاتا ہے، کسی خطے کو دہشتگرد اور انتہاء پسند نشان عبرت بنادیتے ہیں، تو کہیں انسان نما حیوان معصوم بچوں اور بچیوں کو مسل دیتے ہیں، مگر اقوام متحدہ ہو، ریاست ہو یا حکومتیں، صرف مذمتی بیانات پر اکتفا کیا جاتا ہے جبکہ مظلوموں کی داد رسی ہوتی ہے اور نہ ہی انسانی حقوق کی پامالیوں کے تدارک کے لئے کوئی عملی اقدام اٹھایا جاتا ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے ریاست پاکستان کو ایک مرتبہ پھر انسانی حقوق، شہری آزادیوں کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ایسے دنوں میں جب ہم یوم پاکستان کی تقاریب کا انعقاد کر رہے ہیں ہمیں اس ارض وطن کے قیام کے اصل کی جانب لوٹنا ہوگا جسے اسلامی، جمہوری، فلاحی اور انسانی حقوق کی فراوانی کا ماڈل بننا تھا، وہیں بنیادی آئینی اور شہریوں آزادیوں کو سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور مسلسل قدغنیں لگاکر عوامی جذبات، احساسات، حقوق اور مطالبات کو دبایا جارہا ہے۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ بزرگوں نے جس وطن کو ہمارے حوالے کیا اُس حوالے سے ہم نے اپنی ذمہ داریاں کس حد تک نبھائیں۔ افسوس آج تک پاکستان اور پاکستانی قوم اپنے اِن اعلیٰ و ارفع مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوئے، اِن کمزوریوں کو تلاش کرکے اِنہیں دور کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 923389
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش