0
Sunday 4 Apr 2021 14:39

مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ نے اپنے نصاب کی منظوری دیدی

مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ نے اپنے نصاب کی منظوری دیدی
اسلام ٹائمز۔ مجمع المدارس تعلیم الکتاب و الحکمة کی مجلس عاملہ کا اجلاس ادارے کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کی صدارت میں جامعہ عروة الوثقی لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں قومی، ملی و عصری تقاضوں کو مدنظر رکھ کر جدید بنیادوں پر ترتیب دیئے گئے نصاب کی منظوری دی گئی، جن میں تفسیر و علوم قرآن، علم الحدیث، اخلاق و تربیت، علم فقہ، علم اصول، علم الکلام، تاریخ، منطق و فلسفہ، عرفان و تصوف، سیاسیات، عمرانیات، نفسیات، اقتصادیات، حقوق و قضا، مدیریت، علم ہیت و نجوم، ادبیات زبان اردو، عربی و فارسی، ادیان و مذاہب، ابلاغیات اور ارشاد و تبلیغ کو شامل کیا گیا ہے۔

اجلاس میں مجمع المدارس  کے نائب صدر علامہ توقیر عباس، ناظم اعلی علامہ ناصر مہدی کربلائی، ناظم امتحانات علامہ جعفر علی میر، ناظم مالیات علامہ شباب حسین شیرازی، ملحقہ مدارس کے سربراہان اور دیگر اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئندہ ہونیوالے امتحانات کے بارے اہم فیصلہ جات کیے گے اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب و الحکمة سے الحاق کیلئے موصول ہونیوالی درخواستوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور الحاق کی منظوری دی گئی۔ تحریک بیداری اُمت مصطفیٰ، جامعہ عروۃ الوثقیٰ اور مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مجمع المدارس تعلیم القرآن والحکمہ پاکستان میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد بنے گا۔ وہ تعلیمی اخلاق کا ارتقاء چاہتے ہیں اور اس پلیٹ فارم سے جس چیز میں پاکستان کے تعلیمی نظام میں اضافہ ہوگا وہ تعلیمی اخلاق ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دو بنیادی رکن ہیں جو اس مجمع نے قائم کرنے ہیں ان میں سے ایک تعلیمی عمل میں تحقیق کا فروغ ہے اور دوسرا پاکستانی مدارس کے افکار کی تعمیر نو ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تعلیم کا شعبہ آغاز سے ہی محرومیت کا شکار رہا ہے،  پاکستان کے موجود نظام میں تعلیمی اداروں کی تاسیس، قواعد و ضوابط پر عمل معطل ہے، تعلیمی نصاب کی طرف ضروری توجہ بھی نہیں دی جاتی، نہ ہی پڑھانے والوں کیلئے کوئی معیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلی بار ایک جامع حکمت عملی کی جانب کچھ اقدام اٹھائے ہیں۔ دہشتگردی، فرقہ واریت کے خاتمے اور دینی مدارس کے نظام تعلیم کے بحران سے نمٹنے کے اقدامات تحسین اور حوصلہ افزائی کے قابل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کو سیاست اور فرقہ واریت سے پاک ہونا چاہیے، دینی اور عصری علوم کو کیوں بانٹ دیا گیا ہے، پہلے دینی مدارس میں ہی یہ عصری علوم پڑھائے جاتے تھے، مگر پھر دینی مدارس میں صرف دینی تعلیم نماز، روزہ اور دیگر اعمال تک محدود کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان تفریقات سے پہلے اکابرین کی تاریخ بڑی درخشندہ تھی، بڑے سائنسدان، انجینئر، سب دینی مدارس کے پڑھے ہوئے تھے، سارے سائنسدان، فلاسفی، انجینئر، طبیب سارے علماء کرام تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غلطیاں کی ہیں، ان غلطیوں کی تلافی کا وقت آ گیا ہے، دین و دنیا کو ملا کر جوڑنا ہے، دین قبر میں جانے کی زندگی سے پہلے کیلئے بنایا ہے، دین دنیا میں انسان کی سعادت کیلئے آیا ہے، دین کو دنیا سے الگ کیا تو دونوں کا نقصان ہوا۔
خبر کا کوڈ : 925175
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش