0
Sunday 4 Apr 2021 23:13
پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ دوستانہ تعلقات کی خواہش کی

تجارت کے حوالے سے اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا سازگار ماحول بنانا ہوگا، شاہ محمود قریشی 

تجارت کے حوالے سے اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا سازگار ماحول بنانا ہوگا، شاہ محمود قریشی 
اسلام ٹائمز۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف اقتدار میں رہے نہ رہے پی پی، ن لیگ یا مخلوط حکومت ہو کوئی بھی شخص جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے اختیارات واپس نہیں لے سکتا۔ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی راہ میں جو بھی دیوار بنے گا اس سے ٹکراوںگا۔ یہ کسی فرد یا ذات کا مسئلہ نہیں بلکہ وسیب کے عوام کا مسئلہ ہے۔ جنوبی پنجاب کے تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، تمام وزرا اور وزیراعلی بزدار جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی پاسداری و نگہبانی کریں گے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان جلد جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ میں اختیارات کی واپسی کے نوٹیفکیشن کا معاملہ اٹھانے پر جنوبی پنجاب کے اراکین اسمبلی اور وزرا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا جس طرح مارچ 1940ء کی قرارداد میں پاکستان کے قیام کا فیصلہ ہوگیا تھا اسی طرح تحریک انصاف کے منشور کے مطابق جنوبی پنجاب صوبہ کا فیصلہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا۔ وسیب کے باسیوں کو ان کا حق ضرور ملے گا۔ انہوں نے کہا میں ملک سے باہر تھا واپس آیا تو میرے بیٹے زین قریشی نے جنوبی پنجاب صوبے کے اختیارات واپسی کا نوٹیفکیشن واٹس ایپ کیا جس سے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ جس پر میں نے جنوبی پنجاب کے وزرا سے بات کی اور وزیراعلی پنجاب سے رابطہ کیا جو خود اس نوٹیفکیشن سے لاعلم تھے۔ کیونکہ یہ نوٹیفکیشن پنجاب حکومت کے خلاف سازش تھی۔ نہ تو اس نوٹیفکیشن کی وزیراعلی سے منظوری لی گئی اور نہ ہی صوبائی کابینہ سے، اس نوٹیفکیشن کے جاری کرنے کے عزائم کیا تھے؟۔ یہ نوٹیفکیشن وزیراعظم عمران خان کے جنوبی پنجاب صوبے کے خواب اور تحریک انصاف کے منشور کی نفی تھی۔

 انہو ں نے کہا عوام سے کئے گئے وعدہ کے مطابق ملتان اور بہاولپور میں سیکرٹریٹ قائم ہوگا۔ تمام افسران کو مکمل اختیارات مکمل دئیے جائیں گے۔انہوں نے کہا پاکستان نے بھارت سے ہمیشہ دوستانہ تعلقات کی خواہش کی۔پاکستان اور ہندوستان دونوں اٹیمی قوتیں ہیں جوکسی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتیں، دونوں ممالک کے مسائل کا حل واحد راستہ ڈائیلاگ ہیں، ہمیں بھارت سے مذکرات کرنے میں کوئی گھبراہٹ نہیں، جب بھی دونوں ملکوں میں مذاکرات ہونے لگے تو بہت سے نشیب و فراز آئے، ہماری حکومت کا بھارت سے تجارت کے حوالے سے دوٹوک فیصلہ ہے اگر ہندوستان آگے بڑھنا چاہتا ہے تو اسے بات چیت کا سازگار ماحول بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پریشان کن ہے، بھارت میں موجود کشمیری اور ایک بہت بڑی سیاسی قیادت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیر کے حوالے سے جاری کئے جانے والے بھارتی حکومت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر جاری بھارتی جارحیت پر آواز بلند کی ہے۔ چین کے ایران کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ایک فون کال پر فیصلے تبدیل ہونے والی چین کی قیادت کا اشارہ پاکستان کی طرف ہرگز نہیں۔ کیونکہ چین کے پاکستان کے ساتھ کئے دہائیوں سے مثالی تعلقات ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ میں نے امریکہ میں جوبائیڈن انتظامیہ کے سپیشل انوائے اور سابق سیکرٹری آف سٹیٹ کو خط لکھا ہے جس میں انہیں بتایا ہے کہ ماحولیات ایک ایسا معاملہ جس میں امریکہ اور پاکستان کی پالیسی ایک جیسی ہے۔ دونوں ممالک مل کر اس پر بہت سا کام کرسکتے ہیں، مریم نواز کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مریم صفدر کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے مختلف اشارے سامنے آ رہے ہیں، رانا ثنااللہ کا بیان دیکھیں جس سے نظر آتا ہے کہ مریم صفدر باہر جانا چاہتی ہیں۔ اگر مریم صفدر کے اپنے بیانات دیکھے جائیں تو یہ اشارے ملتے ہیں کہ ان کا بیرون ملک جانے کا کوئی پروگرام نہیں۔ یہ تو فیصلہ مریم نواز نے کرنا ہے باہر جانا ہے یہ پھر پاکستان رہنا ہے۔ تاہم مریم صفدر کے بیرون ملک جانے پر عدالتوں کے احکامات کو دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا نواز شریف کی بیماری کو دیکھ کر عدالتوں نے انہیں باہر جانے کی اجازت دی، نواز شریف کے معاملے پر عدالت کے سامنے ایک بانڈ رکھا گیا کہ وہ علاج کروا کر واپس پاکستان آ جائیں گے۔ عدالت نے نوازشریف کی بیماری دیکھ کر خاصی رعایت فراہم کی لیکن بظاہر اب دکھائی دے رہا ہے نوازشریف کو اب کوئی بیماری سے خطرہ نہیں۔ لیکن میری نظر میں نوازشریف کو پاکستان واپس آنا چاہئے، انہیں پاکستان کی عدلیہ پر اعتماد کرنا چاہئے اور عدالتوں کو اپنی صفائی فراہم کرنی چاہئے۔

 سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کی بطور لیڈر آف دی اپوزیشن تقرری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ان کی بطور لیڈر آف اپوزیشن تقرری کا فیصلہ پی ڈی ایم کی تقسیم کا موجب بنا، آج پی ڈی ایم میں شامل 9 جماعتیں پی پی اور اے این پی کو ا س کا ذمہ وار ٹھہرا رہی ہیں۔ تاہم یہ پی ڈی ایم کا اندرونی معاملہ ہے ہم اس پر نہیں بول سکتے۔ انہوں نے کہا کہ گیلانی صاحب کو ان کے اپنے اپوزیشن لیڈر نہیں مان رہے، پی ڈی ایم میں شامل 9 جماعتوں کے مطابق گیلانی صاحب بطور اپوزیشن لیڈر متنازعہ ہیں۔ اگر وہ غیرمتنازعہ ہو جاتے ہیں تو وہ میرے شہر کے ہیں میں انہیں مبارک باد پیش کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 925224
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش