0
Tuesday 6 Apr 2021 20:09

عوامی نیشنل پارٹی کا پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان

عوامی نیشنل پارٹی کا پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس کے نتیجے میں اتحاد ٹوٹ گیا اور اے این پی رہنماؤں نے پی ڈی ایم کے تمام عہدے چھوڑ دیئے۔ پشاور میں اے این پی کی مرکزی کونسل کا اجلاس مرکزی سینیئر نائب صدر امیر حیدر ہوتی کی زیر صدارت باچا خان مرکز میں ہوا، جس میں میاں افتخار، ایمل ولی، شاہی سید، بلوچستان کے صدر اصغر اچکزئی، سینیٹر حاجی ہدایت نے شرکت کی۔ پی ڈی ایم کی جانب سے اے این پی کو شوکاز نوٹس کے معاملے پر غور کیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے مشاورت کے بعد شوکاز کے معاملے پر پی ڈی ایم سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا۔

امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ معاملے پر پی پی اور نون لیگ کے دو امیدوار آگئے، پی پی نے اعتراضات اٹھائے، لیکن پی ڈی ایم نے اعتراضات دور نہیں کئے، ہم نے پی پی پی کے امیدوار کو ووٹ دیا، بجائے اختلافات دور کرنے کے ہمیں شوکاز دیا گیا، پی ڈی ایم کب سے سیاسی جماعت بن گئی؟، اے این پی کو شوکاز نوٹس دینے کا اختیار صرف اسفند یار ولی خان کو ہے، شوکاز سے اے این پی کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ وضاحت چاہیئے تھی تو پوچھ لیتے ہم وضاحت دے دیتے، کیا پنجاب میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کی وضاحت نہیں بنتی، کیا لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کا اتحاد ہوا، اس پر وضاحت نہیں ہونی چاہیئے۔

پی ڈی ایم میں دو جماعتوں نے مل کر اے این پی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی، پی ڈی ایم کا طریقہ غلط تھا، دو تین جماعتوں کا ذاتی ایجنڈا برداشت نہیں کرسکتے، پی ڈی ایم کو دوسری طرف لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسے میں ہم پی ڈی ایم کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ مولانا صاحب سے توقع تھی کہ پی ڈی ایم کے سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ہمیں پتہ ہے کہ شوکاز نوٹس کیوں دیا گیا ہے، ہماری توقع یہ نہیں تھی کہ وہ نون لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، ان کو جو وضاحت چاہیئے تھی، وہ ہم دے چکے تھے، اس کے باوجود شوکاز کا مقصد واضح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کو نون لیگ کے امیدوار پر تحفظات تھے، ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مشاورت سے تحفظات دور کیے جاتے لیکن نہیں کیے گئے۔
خبر کا کوڈ : 925660
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش