0
Friday 9 Apr 2021 12:11

محافظین آئین نے ہی دستور کے تحفظ کی قسم توڑی، جسٹس قاضی فائز

محافظین آئین نے ہی دستور کے تحفظ کی قسم توڑی، جسٹس قاضی فائز
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ محافظین آئین نے ہی آئین کے تحفظ کی قسم توڑی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام اسلام میں بنیادی حقوق اور آئین کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قائدِاعظم نے کہا کہ پاکستان کا آئین جمہوری ہو گا اور اسلامی قوانین پر مبنی ہو گا، قائداعظم نے فرمایا کہ اسلام میں سب برابر ہیں اور عدل وانصاف کا بول بالا ہونا چاہیے، آئین ہر شہری عیسائی، ہندو و دیگر مذاہب کو بھی تحفظ دیتا ہے، ہم نے آئین نہیں سیکھا ،ہم نے تو اس کا اردو میں ترجمہ بھی نہیں کیا، بلکہ ہم نے اس کے ساتھ وہی سلوک کیا جو قرآن کریم کے ساتھ کرتے ہیں، لوگوں کی ہوس نے آئین کو ٹھکرایا اور محافظین آئین نے جو قسم اٹھائی وہ انہوں نے توڑی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی اسکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے، امریکی اسکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمری سے ہی طلباء کو آئین کا معلوم ہو، آئین پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگا کہ پاکستان کیسے وجود میں آیا، ہمارے پاس اس وقت نصف پاکستان ہے کیونکہ آدھا حصہ ہم سے جدا ہو چکا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ اگر ہم آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا، جس کی اگلے جہاں میں بھی سزا ملے گی، اگر آئین کو ہٹا دیں تو وفاق بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ پورے عالم پر اختیار اللّہ کا ہے، اسلام نے مزدوروں کے تحفظ پر خصوصی زور دیا، اسلام میں ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کو اس کا معاوضہ دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 926159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش