0
Wednesday 5 Aug 2009 11:35

مشرف کے مستقبل کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،پاکستان بھارت کی جنگی تیاریوں سے آگاہ ہے،شاہ محمود قریشی

مشرف کے مستقبل کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی،پاکستان بھارت کی جنگی تیاریوں سے آگاہ ہے،شاہ محمود قریشی
اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ممبئی تحقیقات میں سنجیدہ ہیں،بھارت سے مزید تفصیلات کا حصول کا مقصد تاخیر نہیں،عدالت میں مستند قانونی دلیل فراہم کرنا ہے،دیرپا قیام امن کیلئے پاک بھارت مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں،اب بلوچستان کا مسئلہ میڈیا پر نہیں مذاکرات کی میز پر اُٹھائیں گے،قلعے تعمیر کرنے کا عادی نہیں،جامع مذاکراتی عمل بارے قوم کو بے جا اُمید نہیں دلا سکتے،ملکی دفاع سے قطعاً غافل نہیں سالمیت کے تحفظ کیلئے جو اقدامات پائپ لائن میں ہیں انہیں قبل از وقت افشاں نہیں کر سکتے،جبکہ محترمہ کی شہادت مشرف دور میں ہوئی انہیں اقوام متحدہ کمیشن کو بیان قلمبند کرانا چاہیے،مشرف کے مستقبل کے حوالے سے حکومت پر کوئی دباؤ نہیں۔منگل کی دوپہر خارجہ سروسز اکیڈمی (ایف ایس اے)میں فارغ التحصیل ہونے والے نئے سفارتکاروں کے 28ویں کورس کی اختتامی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ممبئی حملوں کی تحقیقات بارے پاکستان نے چند سوالات بھیجے تھے جن کے جواب اور مزید تفصیلات بھارت نے فراہم کر دی ہیں جنہیں جلد وزارت داخلہ کے سپرد کر دیا جائیگا اور یقین ہے ممبئی تحقیقات کے حوالے سے جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائینگے،سوالات بھارت بھیجنے کا مقصد تحقیقات میں تاخیر قطعاً نہیں بنیادی نقطہ یہ ہے کہ جو معلومات ہمیں بھیجی گئی ہیں وہ عدالت میں مستند قانونی دلیل فراہم کرتی ہیں یا نہیں کیونکہ عدالت مفروضوں کو نہیں مانتی۔انہوں نے کہا کہ ممبئی تحقیقات میں سنجیدہ ہیں اور آئندہ بھی تعاون کا فروغ جاری  رہیگا ،دہشتگردی ایسی وبا ہے جس نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ،پاکستان اور بھارت دونوں کو مشکلات کا سامنا ہے جن سے مشترکہ طور پر نمٹنا ہو گا جبکہ پاک بھارت انسدا د دہشتگردی میکانزم موجود ہے جسے مزید موثر بناکر دہشتگردوں کا جڑ سے خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شرم الشیخ اعلامیہ پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکراتی عمل کی شروعات ہے،جس کے بعد خارجہ سیکریٹریوں کی سطح پر مذاکرات جلد از جلد منعقد ہو نگے کیونکہ جنوبی ایشیا میں قیام امن کیلئے پاک بھارت مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں،اِس سلسلے میں بھارتی وزیر اعظم کے خیالات کا خیر مقدم کرتے ہیں،مذاکرات کیلئے قوت ارادی کا کوئی فقدان نہیں جبکہ بلوچستان کے حوالے سے شرم الشیخ میں سیکریٹری خارجہ نے بھارتی ہم منصب کو بلوچستان میں بھارتی مداخلت بارے خدشات سے آگاہ کیا تھا،اب بلوچستان کا مسئلہ میڈیا پر نہیں مذاکرات کی میز پر اُٹھائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہوائی قلعے تعمیر کرنے کا عادی نہیں،جامع مذاکراتی عمل میں بہت مفید پیشرفت ہوئی اور اِس سلسلے کو جاری رہنا چاہیے تاہم قوم کو نہ کسی غلط فہمی میں رکھیں گے نہ ہی بے جا اُمید دلا سکتے ہیں،ہمیں محتاط انداز سے آگے بڑھنا ہے جس میں قومی ذرائع ابلاغ ہمارا ساتھ دے۔ انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید عالمی پائے کی لیڈر تھیں جن کی پاکستان اور پوری دنیا میں جمہوریت،مساوات،انسانی حقوق اور امن کیلئے خدمات انتہائی قابل قدر ہیں،اُنکی اچانک موت نے ملک،عالم اسلام اور جمہوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب کیے،شہادت قومی المیہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا تحقیقاتی کمیشن کا کام فوجداری تحقیقات نہیں بلکہ اُن محرکات اور حقائق کا جائزہ لینا ہے جن حالات میں محترمہ کا قتل ہوا،ملوث عناصر کی نشاندہی اور انہیں مالی امداد دینے والوں کو بے نقاب کرنا ہے،کمیشن متواتر دورہ پاکستان کے بعد چھ ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ سیکریٹری جنرل بان کی مون کو پیش کریگا جس کے بعد رپورٹ باقاعدہ طور پر حکومت کو فراہم کر دی جائیگی جو پاکستان کی ملکیت ہو گی اور اِس کی روشنی میں مزید تحقیقات کی جائیں گی ۔بھارت کیجانب سے مسلسل تباہ کن ہتھیاروں کی خریداری اور مہلک سامان حرب کی افواج میں شمولیت کے حوالے سے آن لائن کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ علاقائی امن و استحکام کیلئے سٹریٹیجک توازن برقرار رکھنے پر یقین رکھتے ہیں تاہم اسلحہ کی دوڑ میں شامل نہیں ہو نگے ، اپنے دفاع سے قطعاً غافل نہیں قوم ،افواج پاکستان اور اپنی دفاعی صلاحیت پر بھرپور اعتماد ہے،جس خطے میں غربت،بھوک،بے روزگاری اور مفلسی ہو وہاں ہتھیاروں کی بے ہنگم خریداری سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں اور جنگ صرف خودکشی کے مترادف ہے جبکہ سالمیت کے ہرممکن تحفظ اور جنوبی ایشیا میں سٹریٹیجک توازن برقرار رکھنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنائینگے،جو چیزیں پائپ لائن میں ہیں،انہیں وقت سے پہلے افشاں نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ مشرف دور میں محترمہ کی شہادت ہوئی تو کمیشن اگر اُن کا بیان قلمبند کرنا چاہتا ہے تو سابق صدر کو چاہیے کہ وہ کمیشن کو حقائق سے آگاہ کریں جبکہ مشرف کو قانون کے مطابق سزا دینے سے نہیں گھبراتے،نہ حکومت پر اِس حوالے سے کوئی دباؤ ہے،اعلیٰ عدلیہ کا فیصلہ واضح ہے،ملک میں آزاد و خود مختار پارلیمنٹ موجود ہے اور وہی مشرف کے مستقبل کا فیصلہ کریگی ۔قبل ازیں خارجہ سروسز اکیڈمی (ایف ایس اے)میں نئے سفارتکاروں کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایف ایس اے ایک انتہائی اہم اور کلیدی ادارہ ہے جس نے عالمی ٹکر کے بڑے سفارتکار پیدا کیے جنہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر بڑے ممالک میں پاکستانی موقف کو پر زور انداز سے پیش کیا اور اُمید ظاہر کی کہ تمام فارغ التحصیل افسران قومی توقعات اور ملکی مفادات کے ہر ممکن تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لائینگے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں عام آدمی کی حالت زار بہتر بنانے اور اقتصادی و معاشی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ خارجہ سطح پر بہتر سفارتکاری کے ذریعے ہر ممکن ملکی فوائد حاصل کیے جائیں جبکہ نوجوان افسران کو قومی اہداف کے حصول کیلئے ایمانداری،خلوص نیت اور تندہی کیساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ اِس سے قبل خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ایف ایس اے کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ فوزیہ نسرین نے کہا کہ تمام  14افسران نے پہلے ہی دفتر خارجہ میں اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں جو ملک کی خارجہ پالیسی،سفارتکاری اور خارجہ تعلقات کو مزید وسعت دینے میں اہم کردار ادا کرینگے۔دریں اثنا تقریب کے اختتام پر اکیڈمی سے پاس آؤٹ ہونے والے افسر عامر سعید نے اساتذہ،ڈی جی ایف ایس اے ، سابق سفراء اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جبکہ اِس موقع پر سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر اور دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط بھی موجود تھے۔

خبر کا کوڈ : 9264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش