0
Sunday 11 Apr 2021 20:13

امریکی بیوروکریسی چین، ایران اور پاکستان پر نظر رکھنے کیلئے افغانستان سے فوجی انخلا نہیں چاہتی، خورشید قصوری

امریکی بیوروکریسی چین، ایران اور پاکستان پر نظر رکھنے کیلئے افغانستان سے فوجی انخلا نہیں چاہتی، خورشید قصوری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلا کے معاملے پر امریکہ میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔ افغانستان کی صورتحال کے بارے میں سحر اردو ٹی وی کے پروگرام منظر و پس منظر میں میزبان ڈاکٹر راشد نقوی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلا کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ اور امریکی بیوروکریسی سخت اختلافات کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی بیورو کریسی افغانستان سے فوجوں کا انخلا نہیں چاہتی اور وہ چین، ایران اور پاکستان پر نظر رکھنے کے لیے علاقے میں اپنی فوجی مودجوگی کو ضروری سمجھتی ہے جبکہ صدر بائیڈن سمیت تمام امریکی سیاستداں نہ ختم ہونے والی جنگ افغانستان سے باہر نکلنے کے حق میں ہیں۔

خورشید محمود قصوری نے افغانستان سے عدم انخلا کی صورت میں طالبان کی جانب سے امریکی اہداف پر حملوں کی دھمکیوں کا ذکرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے زمینی حقائق کافی حد تک تبدیل ہوگئے ہیں اور وہ نہیں سمجھتے کہ امریکہ اپنی فوجوں کے انخلا میں چار یا پانچ ماہ کی تاخیر کرکے کچھ حاصل کر پائے گا۔ خطے میں نئی صف بندیوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کا کہنا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ہندوستان امریکی مفادات کے لیے چین کے خلاف کسی اقدام کے لیے آماہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اپنے مفادات کے لیے امریکہ سے قربت ضرور حاصل کرنا چاہتا ہے، تاہم وہ امریکی دباؤ میں آکر نہ تو روس سے ایس فور ہنڈریڈ میزائل سسٹم کی خریداری سے دستبردار ہوگا اور نہ ہی چین کے خلاف امریکی مہم جوئی کا حصہ بنے گا۔
خبر کا کوڈ : 926609
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش