0
Wednesday 14 Apr 2021 17:15

حکومت کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ

حکومت کا تحریک لبیک پاکستان پر پابندی لگانے کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی کا فیصلہ کیا ہے، ٹی ایل پی پر پابندی کی سمری کابینہ کو بھجوا رہے ہیں، فیصلہ اینٹی ٹیررازم ایکٹ 1997(11) بی کے تحت کیا گیا ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید نے ٹی ایل پی کے سوشل میڈیا چلانے والے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرینڈر کر دیں، ان کی ایما پر تھانوں پر حملے ہوئے، آپ نے ایمبولینسز کو روکا ہے، پولیس اہلکاروں کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا، پرتشدد واقعات میں دو پولیس اہلکار شہید جبکہ تین سو چالیس سے زائد زخمی ہوئے۔

وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ پنجاب حکومت نے تنظیم پر پابندی کی سفارش کی ہے، ٹی ایل پی کے سیاسی حالات پر نہیں بلکہ کردار کی وجہ سے پابندی لگا رہے ہیں، ٹی ایل پی والوں کو کہتا ہوں کہ آپ حکومت کو مسائل سے دوچار نہیں کرسکتے۔ شیخ رشید نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی میں باہمی اتفاق رائے سے مسودہ پیش کرنا چاہتے تھے، حکومت کی ان سے باہمی اتفاق پر مسودے کی کوششیں ناکام ہوئیں، یہ ہر صورت میں فیض آباد آنا چاہتے تھے، ان کی بڑی لمبی تیاری تھی، لمبی تیاری کاؤنٹر کرنے پر پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ ختم نبوت کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے، ہم ایسا مسودہ چاہتے ہیں، جس سے نبیﷺ کا جھنڈا بلند ہو، اب قرارداد وہی آئے گی، جس سے دنیا میں پیغام عاشق رسولﷺ کا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹی ایل پی کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہو رہی ہے، وہ قانون کے مطابق ہی ہوگی۔

ٹی ایل پی پر پابندی کے حوالے سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ حکومت نے بالکل درست سمت میں اقدامات کئے ہیں، ہم سب مسلمان ہیں، نبیﷺ کی امت سے ہیں، جو طرز عمل پچھلے دنوں ہو رہا ہے، اس پر دکھ رہا ہے، اس کا اسلام سے تعلق نہیں ہے۔ علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا اور راستے بند کرنا کون سا دین ہے؟ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ڈنڈے برسائے جا رہے ہیں، کسی جماعت، گروہ یا جتھے کو اس طرح کا رویہ اپنانے نہیں دیا جاسکتا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں، جب آکسیجن سلنڈرز کو روکا گیا، چھوٹے چھوٹے بچوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کر کیا کر رہے ہیں، ہمیں انتہاء پسند رویوں کا مقابلہ کرنا ہوگا، قوم کو کھڑا ہونا ہوگا، ہمارے پولیس کے جوانوں نے کھڑے ہوکر صورتحال کا سامنا کیا، جن اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، کیا وہ اسلام کو ماننے والے نہیں تھے۔
خبر کا کوڈ : 927199
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش