QR CodeQR Code

غریبوں کیلئے صرف 250 روپے میں سوٹ سینے والا درزی

16 Apr 2021 22:47

ضیاء الحق عام دنوں میں غریب مزدوروں کے کپڑوں کی مرمت کرکے روزگار کماتا ہے، زیادہ تر غریب طبقہ کہیں سے ملنے والے کپڑے اپنے ناپ کے مطابق کرنے کیلئے ضیاء الحق کی خدمات حاصل کرتا ہے اور ضیاء الحق کوئی اجرت طے کیے بغیر اور اکثر اوقات بغیر اجرت کے بھی سلائی کر دیتا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ درزیوں نے سلائی کی اجرت میں مزید 200 روپے کا اضافہ کر دیا اور اب مردانہ شلوار قیمص کی سلائی 800 سے بڑھا کر ایک ہزار روپے وصول کی جا رہی ہے، لیکن پاکستان میں ایک ایسا درزی بھی موجود ہے، جو غریبوں کے لیے ملبوسات صرف 250 روپے میں سیتا ہے۔ کراچی کینٹ اسٹیشن کے قریب فٹ پاتھ پر ٹیلرنگ شاپ چلانے والے ٹیلر ماسٹر ضیاء الحق کا تعلق رحیم یار خان سے ہے۔ ماسٹر ضیاء الحق کم عمری میں پولیو کی وجہ سے دونوں پیروں سے معذور ہوگیا تھا، وہ 1990ء سے کراچی میں مقیم ہے اور اس ںے معاشرے پر بوجھ بنے بغیر محنت مزدوری کرکے روزگار کمایا۔ ضیاء الحق ہاتھ سے چلنے والی سلائی مشین چلا کر کپڑے سیتا ہے۔ اس کے گاہکوں میں کینٹ اسٹیشن پر مزدوری کرنے والے قلی، ہوٹلوں میں کام کرنے والے ویٹر، رکشہ، ٹیکسی ڈرائیور اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے دیگر مزدور شامل ہیں۔

ضیاء الحق عام دنوں میں غریب مزدوروں کے کپڑوں کی مرمت کرکے روزگار کماتا ہے، زیادہ تر غریب طبقہ کہیں سے ملنے والے کپڑے اپنے ناپ کے مطابق کرنے کے لیے ضیاء الحق کی خدمات حاصل کرتا ہے اور ضیاء الحق کوئی اجرت طے کیے بغیر اور اکثر اوقات بغیر اجرت کے بھی سلائی کر دیتا ہے۔ زیادہ تر افراد اس سے اپنے پھٹے ہوئے کپڑوں کی مرمت بھی کرواتے ہیں۔ کوئی پھٹی ہوئی جیب سلواتا ہے تو کوئی پھٹا ہوا کالر تبدیل کروانے آتا ہے اور ضیاء الحق مسکراہٹ سجائے سب کا کام کر دیتا ہے۔ ضیاء الحق کا کہنا ہے کہ وہ دکان کرائے پر حاصل کرنے کے وسائل نہیں رکھتا، اس لیے دو سال سے کینٹ اسٹیشن کے قریب فٹ پاتھ پر ہی ٹیلرنگ شاپ بنا رکھی ہے، یہ فٹ پاتھ ہی ان کی دکان اور اس کا گھر ہے، جہاں وہ سوتا بھی ہے آمد و رفت کے لیے ہاتھ سے چلانے والی تین پہیوں کی سائیکل استعمال کرتا ہے۔ ضیاء الحق نے بتایا کہ وہ مزدوروں کے پھٹے لباس کی سلائی کرکے یا آلٹریشن کرکے یومیہ پانچ چھ سو روپے کما لیتا ہے، عموماً نئے ملبوسات کی سلائی نہیں آتی لیکن بعض اوقات کوئی نیا سوٹ سلنے آتا ہے تو وہ بھی کم سے کم پیسوں میں تیار کرکے دے دیتا ہے۔

ماسٹر ضیاء الحق سلائی میں مہارت رکھتا ہے، لیکن نئے ملبوسات میں کاج اوورلاک، استری وغیرہ کے لیے آنا جانا نہیں کرسکتا، اس لیے نئے ملبوسات کم ہی تیار کرتا ہے، اس کی بجائے ایک اور ٹیلر 600 روپے سلائی میں سوٹ بک کرکے ان سے سلواتا ہے، جو انہیں فی سوٹ 200 سے 250 روپے ادا کرتا ہے۔ ماسٹر ضیاء الحق اب تک رشتہ ازدواج میں منسلک نہیں ہوا۔ ماسٹر ضیاء الحق نے بتایا کہ ریلوے کا ایک ملازم جو فٹ پاتھوں پر بیٹھے ہوئے افراد کو تنگ کرتا ہے، انہیں بھی اکثر فٹ پاتھ سے ٹیلرنگ کی دکان سمیٹنے کے لیے دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔ ماسٹر ضیاء الحق نے ریلوے کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ فٹ پاتھوں پر روزگار کمانے والوں کو تنگ کرنے والے ایسے اہل کاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، کیونکہ ان جیسے افراد مین سڑک یا ریلوے اسٹیشن کے اردگر د نہیں بلکہ ایک پل کے سائے میں چھوٹی سی فٹ پاتھ پر گوشہ نشین ہیں، جو کسی کی آمدورفت میں رکاوٹ بھی نہیں ڈالتے۔


خبر کا کوڈ: 927574

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/927574/غریبوں-کیلئے-صرف-250-روپے-میں-سوٹ-سینے-والا-درزی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org