0
Monday 19 Apr 2021 21:59

فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان صرف ہمیں ہوگا، وزیراعظم

فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان صرف ہمیں ہوگا، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان اور ہمارا مقصد ایک ہی ہے صرف طریقہ کار میں فرق ہے جبکہ فرانس سے تعلقات توڑنے کا نقصان صرف ہمیں ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ کیا، یہ واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا ہے، ہمارے نبیﷺ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں اس لیے دنیا میں کہیں بھی ان کی شان میں گستاگی ہوتی ہے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور صرف ہمیں نہیں بلکہ دنیا بھر میں مقیم مسلمانوں کو ہوتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے ایک جماعت نے یہ دکھانے کی کوشش کی کہ انہیں شاید دوسروں مسلمانوں سے زیادہ پیار ہے لیکن میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو مقصد ان کا ہے وہی میرا اور میری حکومت کا مقصد ہے، ہم بھی چاہتے ہیں دنیا کے کسی ملک میں نبیﷺ کے شان میں گستاخی نہ ہو۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صرف ہمارے اور ان کے طریقہ کار میں فرق  ہے، ہم جب سے حکومت میں آئے ہیں ہم تب سے کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارے نبیﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو، تحریک لیبک پاکستان یہ کہہ رہی ہے کہ فرانس سے تعلقات ختم کرکے ان کے سفیر کو واپس بھیجا جائے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فرانس کے سفیر کو نکال کر یہ مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا، کیا گارنٹی ہے کہ سفیر کو واپس بھیجنے سے دوبارہ گستاخی نہیں ہوگی، بلکہ کوئی دوسرا یورپی ملک اس معاملے کو آزادی اظہار کا معاملہ بناکر ایسا ہی کرے گا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا بڑی مشکل سے ہماری معیشت اوپر جانے لگی ہے، روپیہ مستحکم ہورہا ہے، چیزیں سستی ہو رہی ہیں، اگر فرانس سے تعلق توڑا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم یورپی یونین سے تعلق تورڑیں گے اور ایسا کرنے سے پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا کیوں کہ پاکستان کی بیشتر ٹیکسٹائل ایکسپورٹ یورپی ممالک میں ہوتی ہیں، جب ٹیکسٹائل سیکٹر پر دباؤ آئے گا تو روپیہ گرے گا، مہنگائی ہوگی، بے روزگاری بڑھے گی، نقصان ہمیں ہی ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ کافی عرصے سے اس معاملے پر بات چیت چل رہی تھی لیکن ان کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا، ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ ایسا کرنے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ پارلیمنٹ میں لے کر آئیں، ہم معاملہ پارلیمنٹ میں لانے کی تیاری کر رہے تھے لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ نچلی سطح پر یہ لوگ اسلام آباد آنے کی تیاری کررہے ہیں، اس کے بعد ان سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 50 مسلم ممالک میں کوئی بھی مظاہرے نہیں کررہا لیکن کالعدم ٹی ایل پی چاہتی ہے ملک میں مظاہرے ہوں، اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ کرکے کوئی فائدہ نہیں، ان لوگوں نے پولیس کی 40 گاڑیوں کو جلا دیا، 4 پولیس اہلکار شہید، 800 سے زائد زخمی ہوئے، احتجاج سے 100 سڑکیں بلاک ہوئیں، عوام کا نقصان ہوا، آکسیجن سلنڈر نہ ملنے سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ وہ اس مہم کی قیادت کریں گے اور وہ دن دور نہیں جب مغرب کو احساس ہوگا، اس مقصد کے حصول کے لیے میری حکمت عملی ذرا مختلف ہے، میں نے ٹی ایل پی کے احتجاج کے بعد تمام مسلم ممالک کے سربراہان کو خط لکھا کہ اس معاملے پر متحد ہوکر آواز اٹھائیں، صرف پاکستان کے بائیکاٹ سے مغرب کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، تمام مسلم ممالک کو اس بات پر اتفاق کرنا ہوگا کہ مغرب کو یہ متفقہ پیغام دیں کہ اگر کسی بھی ملک میں اس طرح کی گستاخی کی گئی تو ہم سب اس سے تجارتی تعلقات منقطع کریں گے تب جاکر انہیں احساس ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتشار کا فائدہ اٹھانے کیلئے بیرونی قوتیں بھی اس میں کود پڑیں اور ابھی تک ہم نے 4 لاکھ ٹوئٹس کا جائزہ لیا ہے جن میں سے 70 فیصد جعلی اکاؤنٹس سے کی گئیں جبکہ بھارت کے 380 گروپس اس حوالے سے واٹس ایپ پر جعلی خبریں پھیلارہے تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ہماری سیاسی جماعتیں خاص طور پر جے یو آئی (ف) بھی شامل ہوگئی تاکہ کسی طرح حکومت کو غیر مستحکم کیا جاسکے اور مسلم لیگ (ن) نے اس انتشار میں کود پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ میں (ن) لیگ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جب سلمان رشدی نے کتاب لکھی تھی تو نواز شریف پہلی بار وزیراعظم بنے تھے، انہوں نے اس حوالے سے کتنے بیانات دیے اور کتنے فورمز پر اس کی مذمت کی، کتنی دفعہ کسی بھی سربراہ مملکت نے کسی بھی فورم پر اس معاملے پر بات کی تھی؟ لیکن آج صرف انتشار پھیلانے کیلئے ان کے ساتھ مل گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سب سے پہلے جون 2019ء میں اسلامی تعاون تنظیم کی 14ویں سمٹ میں پہلی بار میں نے جاکر اسلاموفوبیا کی بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ناموس رسالت کے معاملے پر ہم سب کو ملک کر مغرب کو  سمجھانا چاہیے اور پھر ستمبر 2019ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھایا، پھر 2020ء میں بھی اسی فورم پر اسلامو فوبیا کی بات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو بھی اس حوالے سے خط لکھا جس میں کہا کہ فیس بک کو اسلاموفوبیا کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے علماءکرام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے میں حکومت کی تائید کریں کیونکہ یہ سب جو ہورہا ہے اس سے ہمارے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اس سے دشمنوں کو فائدہ ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 928115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش