QR CodeQR Code

جسٹس فائز کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی آپس میں تلخ کلامی

22 Apr 2021 13:52

جسٹس باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ میں بھی تلخی ہوئی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ آپ کسی کو نہیں روک سکتے وہ بات کرے گا، عامر رحمان کیلئے یا وقت مقرر کریں یا دلائل پورے کرنے دیں، بار بار وکیل کو ٹوکتے رہے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔


اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے جسٹس فائز عیسی کے مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی آپس میں تلخ کلامی ہوئی، جسٹس مقبول باقر وفاقی حکومت کے وکیل کو ٹوکتے رہے جس پر ان کی جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس نظرثانی کیس کی سماعت کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک جج پر حرف آنا پوری عدلیہ پر حرف آنے کے برابر ہے، ایف بی آر کو ڈیڈ لائینز دینے کی وجہ بھی کیس کا جلد فیصلہ کرنا تھا، سرینا عیسیٰ کے لیے متعلقہ فورم ایف بی آر ہی تھا، عدالت نے تو سرینا عیسی کے خلاف کوئی حکم جاری ہی نہیں کیا تھا، سماعت کی ضرورت کسی کے خلاف فیصلہ دینے کے لیے ہوتی ہے، کیس ایف بی آر کو بھجوانے سے پہلے بھی سرینا عیسی کو سنا گیا تھا۔

جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ ایف بی آر کا معاملہ میری اہلیہ اور ادارے کے درمیان ہے، حکومت صرف کیس لٹکانے کی کوشش کر رہی ہے، حکومت چاہتی ہے جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ تک کیس لٹکایا جائے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ مسٹر عامر رحمان اختصار سے دلائل دیں، دوسرے فریق کو بھی وقت کی قلت کا کہتے رہے۔ اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ یہاں کوئی ریس تو نہیں لگی ہوئی، عامر رحمان صاحب ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ جسٹس مقبول باقر نے ان سے کہا کہ آپ میری بات میں مداخلت نہ کریں، کسی سینئر کی بات میں مداخلت کا یہ طریقہ نہیں ہے، کوئی کسی خاص وجہ سے تاخیر چاہتا ہے تو الگ بات ہے، پوری دنیا کیس دیکھ رہی ہے عدالتی وقار کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔

جسٹس باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ میں بھی تلخی ہوئی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ آپ کسی کو نہیں روک سکتے وہ بات کرے گا، عامر رحمان کیلئے یا وقت مقرر کریں یا دلائل پورے کرنے دیں، بار بار وکیل کو ٹوکتے رہے تو میں اٹھ کر چلا جاؤں گا۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ یہ سماعت کسی دھونس سے نہیں چلے گی، اٹھ کر تو میں بھی جا سکتا ہوں۔ حکومتی وکیل نے کہا کہ مناسب ہوگا کہ عدالت دس منٹ کا وقفہ کر لے۔ جسٹس مقبول باقر بولے کہ دس منٹ کے وقفے سے کیا ہوگا؟۔ سپریم کورٹ نے ججز کے درمیان تلخی پر دس منٹ کا وقفہ کر دیا۔ وقفے کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر بینچ کی محبوبہ ہیں، جب پانی نہ پی سکیں، تازہ ہوا میں سانس کافی ہوتا ہے، روزے کی وجہ سے ہم بھی تازہ ہوا میں سانس لیکر آئے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 928637

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/928637/جسٹس-فائز-کیس-کی-سماعت-کے-دوران-سپریم-کورٹ-ججوں-آپس-میں-تلخ-کلامی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org