0
Sunday 2 May 2021 13:28

کرونا کا حل لاک ڈاون نہیں، احتیاط و آگاہی ہے، علامہ سید جواد نقوی

مذہب کے نام پر اس حد تک نہ جائیں، جس کی خود مذہب اجازت نہیں دیتا
کرونا کا حل لاک ڈاون نہیں، احتیاط و آگاہی ہے، علامہ سید جواد نقوی
اسلام ٹائمز۔ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ اور تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا لاہور میں اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ایک طرف وباء ہے جبکہ اس کے بانیوں کی طرف کوئی سوچتا ہی نہیں کہ انسانیت پر یہ ظلم پر کس نے کیا ہے، حتٰی وہ پیشنگوئی بھی کر دیتے ہیں کہ اس سے زیادہ مہلک لہر آنیوالی ہے جس سے انسانیت کا زمین سے صفایا ہو جائے گا، اس طرف بھی کسی کا دھیان نہیں جاتا۔ تیسرا اس کے مقابلے کیلئے حکومت جو اقدامات کر رہی ہے وہ اس امر کو مزید تقویت دے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وباء نے ایک وقفے کے بعد دوبارہ شدت اختیار کر لی ہے، پہلی لہر کی نسبت یہ لہر شدید تر ہے، اس کے برعکس ویکسین بھی تیار کی جا چکی ہے مگر پھر بھی ہلاکتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، عالمی سطح پر یہ بحران شدید ہے خصوصاً بھارت میں شدید تر ہوگیا  ہے۔ ان کی نسبت پاکستان کے اندر کمی ہے مگر  ناقص انتظامی نظام اس سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، حکومت سے اور کچھ نہیں بن پا رہا تو اب جو ایک کام ان کے بس میں ہے وہ ہے ملک کے اس بے حال معاشی بحران میں لاک ڈاؤن لگا دیا جائے۔ پھر اس لاک ڈاؤن سے جن کی درآمد بند کر دی ہے اُن کے بل بڑھا دیئے جائیں اور ٹیکس میں اضافہ کر دیا جائے، چونکہ حکومت نے عالمی اداروں کو قسطیں دینی ہیں وہ عوام سے حاصل کی جائیں اور  کیسے حاصل کی جائیں وہ بھی عالمی ادارے ڈکٹیٹ کرتے ہیں کہ آپ اس کیلئے کون سا کام کریں۔

سید جواد نقوی نے تاکید کی اس وقت وباء سے مقابلے کا حل لاک ڈاؤن  نہیں بلکہ احتیاط اور آگاہی کے ہوتے ہوئے وباء کیساتھ زندگی بسر کرنا ہے، عوام اس بحران میں شدت پیدا نہ کریں عقل و شعور سے کام لیں، سب سے پہلے احتیاط کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر سب سے بڑا مذہبی تہوار منایا جاتا ہے جس میں کروڑوں افراد شرکت کرتے ہیں، حکومت نے اس میلے کی اجازت دی، ملین افراد وہاں گئے، تب سے یہ بحران پیدا ہوگیا۔ یہ عبرت ہے ہمارے لئے کہ مذہب کے نام پر اس حد تک آگے نہ جائیں، جس کی خود مذہب اجازت نہیں دیتا۔ خصوصاً اسلام اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ اپنے آپ کو، انسانیت کی سلامتی کو خطرے میں ڈال کر کوئی کام کریں، مثلاً روزہ اس میں بھی اگر آپ بیمار ہو تو آپ کیلئے معافی ہے اسلیے کہ سلامتی کو خطرہ ہے، ہم اللہ سے بھی زیادہ اسلام کے خیر خواہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہی حماقتوں سے بھارت کے اندر یہ شدت آئی ہے اور بے احتیاطی خدانخواستہ پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 930299
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش