0
Wednesday 5 May 2021 21:49

نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں مستقل وی سی نہ ہونے کے باعث کرپشن عروج پر، ڈاکٹروں کے مسائل جوں کے تو۔ پی ایم اے 

نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں مستقل وی سی نہ ہونے کے باعث کرپشن عروج پر، ڈاکٹروں کے مسائل جوں کے تو۔ پی ایم اے 

اسلام ٹائمز۔ نشتر میڈیکل یونیورسٹی زبوں حالی کا شکار، ڈاکٹروں کے رہائشی ٹاور پر پیشرفت نہ ہو سکی، ڈاکٹروں کی شدید کمی، وینٹی لیٹرز خراب، کینسر ٹریٹمنٹ سینٹر بروقت مکمل نہ ہونے سے کروڑوں کی کرپشن کا انکشاف، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے خلاف احتجاج بھرپور نعرے بازی، پریس کانفرنس میں یونیورسٹی کی زبوں حالی پر وائس چانسلر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیل کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر مسعودالروف ہراج صدر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان نے ہمراہ ڈاکٹر طارق وقار جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان، ڈاکٹر رانا خاور، ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر، ڈاکٹر شیخ عبدالخالق، ڈاکٹر مرتضی بلوچ، ڈاکٹر عابد کانجو، ڈاکٹر وقار نیازی ڈاکٹر عمران مزاری، ڈاکٹر امجد ملک، ڈاکٹر قمر عباس اور ڈاکٹر شریف شاہد نشتر ہسپتال ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کی تیزی سے ہونے والی زبوں حالی اور خاص طور پر نشتر کے وائس چانسلر کی منفی سیاست میں ملوث ہوکر ادارے کو ناقابل تلافی ہونے والے نقصان کی نشاندہی کی ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان پچھلے دو سال سے ڈاکٹرز کے لیے رہائشی ٹاور کا مطالبہ ہر فورم پر کرتی رہی ہے، نشتر کے ڈاکٹرز کو خصوصا جونیئر گریڈ 17 اور 18 کو رہائش کے شدید مسائل ہیں، اسی بات کو دیکھتے ہوئے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطالبہ پر ملتان کے ممبران اسمبلی کی کوششوں سے 10 فروری کو لاہور میں وزیر انرجی ڈاکٹر اختر ملک اور اسپیشل سیکرٹری ہیلتھ صلوت سعید صاحبہ کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں اسپیشل سیکرٹری نے وائس چانسلر پروفیسر اعجاز معسود کو رہائشی ٹاور کی اے ڈی پی سکیم بھیجنے کی ہدایت کی، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان وائس چانسلر سے بارہا مطالبہ کرتی رہی لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے، 26 اپریل کو پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے وفد نے وزیراعظم پاکستان، وزیراعلی پنجاب اور وزیرخزانہ پنجاب سے ملاقات کی جس میں رہائشی ٹاور کا مطالبہ پھر سے دہرایا گیا، وزیرخزانہ پنجاب نے سیکرٹری ہیلتھ ساوتھ اجمل بھٹی کو منصوبے کا ورکنگ پیپر فوری طور پر تیار کرکے بھیجنے کی ہدایت کی۔

28 اپریل کو اسی سلسلے میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان کے وفد نے ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ساوتھ سے ملاقات کی، جنہوں نے دو دن میں نشتر انتظامیہ کو ورکنگ پیپر تیار کرکے بھیجنے کی ہدایت کی، وائس چانسلر کے اس معاملے کو طول دینے کے لئے 29 اپریل کو ایک کمیٹی بنائی جس کے کنوینئر دو ہفتے کی میڈیکل چھٹی پر ہیں، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان اس سلسلے میں دوبارہ وائس چانسلر سے ملی اور نئی کمیٹی بنا کر ورکنگ پیپر تیار کرنے کا مطالبہ کیا مگر آج 5 مئی تک نہ تو نئی کمیٹی بنی اور نہ ہی اس سلسلے میں مثبت پیش رفت ہوئی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وائس چانسلر نشتر اپنی سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے اس منصوبے کو اے ڈی پی اسکیم میں شامل نہیں کرنا چاہتے۔ جبکہ دوسری جانب نشتر ہسپتال میں نئے تعمیر ہونے والے کینسر سینٹر جس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر اعجاز مسعود ہیں اس منصوبے میں بھی میگا کرپشن کے انکشافات ہوئے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سے اس کرپشن کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں، کینسر کے مریضوں کو شعاعوں کے ذریعے علاج کی مشین ڈیجیٹل لینئر ایکسلریٹر ہے جو کہ 2013ء اور 2014ء میں خریدی گئی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کی نااہلی کی وجہ سے 7 سال بعد بھی فعال نہ ہو سکی، نشتر کے 30 سے زائد ایم ڈی ایم ایس کے PGRs جن کا اپریل میں IMM امتحان ہونا تھا نشتر یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے امتحان نہ ہوسکا، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان کے مطالبے کے باوجود نہ ہی کوئی انکوائری کمیٹی بنائی گئی اور نہ ہی PGRs کی ورکشاپ کا شیڈول تاحال جاری کیا گیا، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بھرپور مطالبہ کرتی ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور ڈاکٹرز کے مستقبل کو تحفظ دیا جائے۔

پی ایم اے ملتان کے مطالبے کے باوجود پچھلے چھ ماہ سے نشتر ہاسٹلز اور نشتر کی سڑکوں میں کوئی بہتری نہ آسکی، پی ایل اے فنڈ ہونے کے باوجود ایکٹنگ وائس چانسلر نشتر کی بہتری کے لیے کوئی کام کرنے سے انکاری ہے، چالیس سے زائد وینٹیلیٹرز بھی فنڈ کی عدم فراہمی کی وجہ سے خراب ہیں، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان وزیراعلی پنجاب سیکرٹری ہیلتھ کمشنر ملتان اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی جانب سے دی جانے والی سب اچھا کی رپورٹ غلط ہیں، نشتر کو عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے، یونیورسٹی کو فوری طور پر اہل، میرٹ کے مطابق مستقل وائس چانسلر کی ضرورت ہے تا کہ ادارے کو تباہی سے بچایا جا سکے جبکہ اس وقت نشتر ہسپتال میں عملے کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے، جبکہ نجی اور فارن میڈیکل گریجویٹس کو بھرتی نہیں کیا جا رہا ہے، ادھر پی ایم اے کی جانب سے وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھرپور نعرے بازی بھی کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 930951
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش