0
Friday 7 May 2021 17:09
دنیا بھر کے حریت پسندوں کا فلسطین کے شجاع عوام سے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار

عالمی یوم القدس، لاہور کی تاریخی مال روڈ پر ریلی، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا عظیم مظاہرہ

اسرائیلی ناسور کا واحد علاج اس کا خاتمہ ہے، مقررین کا ریلی سے خطاب
عالمی یوم القدس، لاہور کی تاریخی مال روڈ پر ریلی، فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا عظیم مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ امسال دنیا بھر میں یوم القدس کرونا وائرس کی مشکلات کے باوجود طبی ہدایات کی روشنی میں منایا گیا۔ دنیا بھر کے حریت پسندوں نے  فلسطین کے شجاع اور ثابت قدم عوام سے اپنی بھرپور حمایت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، مجلس وحدت مسلمین  پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے زیراہتمام اسلام پورہ تا اسمبلی ہال، القدس بائیک اور کار ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ شہریوں نے کورونا وائرس کے باعث حکومت کے عائد کردہ طبی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں اور بائیک کیساتھ ریلی میں شرکت کی۔ ریلی میں خواتین بچوں اور جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے اپنی گاڑیوں پر حزب اللہ اور فلسطین کے پرچم، بینرز، پلے کارڈ اور امریکہ و اسرائیل مخالف کارڈ سجائے ہوئے تھے۔ ریلی کے شرکاء امریکہ اور اسرائیل کیخلاف جبکہ حماس، حزب اللہ اور فلسطینیوں کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے۔ فضاء مسلسل چار گھنٹے مردہ باد امریکہ، مردہ باد اسرائیل  قدس کی آزادی تک جنگ رہے گی کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی ناسور کا واحد علاج اس کا خاتمہ ہے، یوم القدس ایسا دن نہیں جو فقط قدس کیساتھ ہو، بلکہ مستکبرین کے ساتھ مستضعفین جو لوگ کمزور بنائے گئے، کے مقابلے کا دن ہے، امریکہ اور اس کے علاوہ دوسروں کے ظلم میں دبی ہوئی قوموں کے بڑی طاقتوں سے مقابلے کا دن ہے، ایسا دن ہے کہ جس دن دنیا کے وہ لوگ جو کمزور کر دیئے گئے ہیں، ظالم اور سامراجی نظاموں سے مقابلے کیلئے تیار ہو جائیں اور ظالموں کی ناک زمین پر رگڑ دیں۔ مقررین نے کہا کہ انسانی تصور سے بالا تر یہ جرائم درحقیقت صیہونی حکومت کی بھیڑیا صفت اور نسل پسندانہ طینت کا حصہ ہیں اور اس کا واحد علاج اس کی نابودی اور اس کا خاتمہ ہے۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ سینچری ڈیل، زمینوں کا انضمام، غاصبانہ قبضہ اور روابط کو معمول پر لانے کی کوششیں دم توڑ رہی ہیں اور فتح و کامیابی مسلم امہ کا مقدر اور یقینی ہے۔ آج کا دور ایسا دور ہے، جس میں بیت المقدس کے مسلمان فلسطینی باشندوں نے اپنے گوشت اور خون کو مسجد الاقصیٰ کے دروازوں کی ڈھال بنا رکھا ہے۔ فلسطینیوں اور صہیونیوں کے درمیان جاری تنازعہ قدس شریف کے تشخص کی جنگ ہے اور اس پر امت مسلمہ کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

رہنماوں کا مزید کہنا تھا کہ ہم امام خمینی نے کئی سال قبل دنیا کو متوجہ کیا تھا کہ اسرائیل کا ناپاک وجود اس سرزمین پر ایک ناسور ہے، عالم اسلام کو چاہئے کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ دے۔ مقررین نے مزید کہا ایک طرف جہاں دنیا کورونا جیسے وائرس سے مبتلا ہے وہیں بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ نے فلسطین اور کشمیر میں انسانی حقوق کی تاریخ کی بدترین پامالی کی ہے، غاسب صیہیونی ریاست اسرائیل کے گماشتوں نے مقبوضہ علاقوں میں کورونا کی ویکسین سے نہ پہنچا کر انسانیت کی بدترین مثال قائم کی ہے۔ مقررین نے کہا کہ عالمی یوم القدس، صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے اور اس کی جارحیتوں کیخلاف تمام مسلم قوموں کے متحد ہونے کا دن ہے، اور اس سال کا یوم القدس ہمیں ایک نئے عزم اور حوصلے سے ہمکنار کرتا ہے۔ اسرائیل جو خود کو دفاعی لحاظ سے مضبوط ملک سمجھتا ہے اپنے وجود کے کھونے کا انجام دیکھ رہا ہے۔ اسرائیل کا دفاعی نظام اب فلسطینیوں کے راکٹ اور مقاومت کے حملوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہیں، جس کے باعث اسرائیلی عوام میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ استعمار اور صہیونیت کیخلاف مزاحمت کی تحریک بڑے شعور، عزم اور اتحاد کیساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور اسرائیل دن بدن کمزور ہو رہا ہے۔ اس کے توسیع کے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں۔ جو کچھ اس وقت نظر آ رہا ہے، اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا کہ وہ آگ جو وہ مسلمانوں کے گھروں کو لگاتا پھر رہا ہے، اس کے اپنے گھر تک پہنچ جائے گا۔ آج اسرائیل کے اندر ہونیوالی کئی کارروائیوں سے لگ رہا ہے کہ اسرائیل کی نابودی کے دن قریب آگئے ہیں، اب القدس اسرائیل کے ہاتھوں سے سرک کر امت کو واپس مل کے رہے گا، یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ مستضعفین اور کمزور بنا دیئے گئے انسانوں کو حکمرانی عطا ہوگی، اللہ کے وعدہ کی تکمیل کا وقت قریب ہے، القدس کی آزادی اب قریب ہے۔ مقررین نے ریلی کے آخر میں قرار داد منظور کی جس میں انہوں نے مسلم دنیا کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے فیصلہ پر نظر ثانی کریں۔ اسرائیل صرف فلسطین کا دشمن نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا دشمن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنیوالے ممالک عنقریب اسرائیلی جرائم اور سازشوں کا نشانہ بنیں گے۔ عرب دنیا کا اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کرنا بہت بڑی خیانت اور سنگین غداری ہے۔ القدس تاریخ کے اعتبار سے سنگین خطرے سے دوچار ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم القدس کے دفاع کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔
خبر کا کوڈ : 931131
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش