0
Thursday 6 May 2021 21:20

کشمیری رہنما اشرف صحرائی کی موت پر وادی کشمیر میں غم و غصہ

کشمیری رہنما اشرف صحرائی کی موت پر وادی کشمیر میں غم و غصہ
اسلام ٹائمز۔ کشمیری مزاحمتی رہنما اشرف صحرائی کل جموں کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ اشرف صحرائی ایک سال سے جموں کشمیر کی کوٹ بھلوال جیل میں قید تھے۔ انہیں پچھلے ہفتے دوران حراست کورونا انفیکشن ہوگیا تھا، جس کے بعد انہیں شہر کے میڈیکل ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن بدھ کی صبح وہاں ان کی حالت مزید بگڑ گئی اور انہیں بچایا نہ جا سکا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے ان کی موت کے لئے انتظامی غفلت اور حکومتی لاپرواہی کو ذمہ دار ٹہرایا ہے۔ ایک بیان میں آزادی پسند جماعتوں کے اتحاد نے کہا کہ بھارتی حکومت سے بارہا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ کورونا کے خطرات کے مدنظر تمام سیاسی قیدیوں کو انسانی بنیادوں پر رہا کرے لیکن حکام ان کی جانوں کو داؤ پر لگانے سے باز نہیں آرہے۔

ادھر پاکستان میں بھی عوامی سطح پر مختلف رہنماؤں نے اشرف صحرائی کی موت پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کو ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ بھارت کا کشمیریوں پر ظلم و ستم بین الاقوامی برادری کے اجتماعی ضمیر پر ایک دھبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اہلِ کشمیر کی حق خودارادیت کے لئے منصفانہ جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے۔ اشرف صحرائی سید علی شاہ گیلانی کے قریبی ساتھی تھے۔ اشرف صحرائی نے اپنی ساٹھ سالہا جدوجہد آزادی کے دوران سولہ برس بھارت کی جیلوں میں گزارے۔ وہ کشمیر پر بھارتی کنٹرول کے سخت مخالف تھے اور جب انہیں لگا کہ حریت کانفرنس کے اندر بعض رہنما بھارت کی طرف لچک پیدا کرنا چاہتے ہیں تو انہوں نے علی شاہ گیلانی کے ساتھ مل کر اپنی ایک الگ تنظیم ’تحریک حریت کشمیر‘ قائم کر لی۔
خبر کا کوڈ : 931135
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش