0
Saturday 20 Aug 2011 17:52

عراق کی جانب سے امریکی وزیر دفاع کے بیان کی تردید

عراق کی جانب سے امریکی وزیر دفاع کے بیان کی تردید
اسلام ٹائمز- آئی آر آئی این این کے مطابق عراقی حکومت کے ترجمان جناب علی الدباغ نے امریکی وزیر دفاع لئون پینٹا کے اس بیان کی تردید کی ہے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ عراقی حکومت نے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کی مدت میں مزید توسیع کر دی ہے۔ علی الدباغ نے کہا کہ عراقی حکومت نے اب تک امریکہ سے ایسے کوئی مذاکرات انجام نہیں دیئے جس میں عراقی فوجیوں کی ٹریننگ کیلئے امریکی فوجیوں کی تعداد، انکی عراق میں رہنے کی مدت اور وظائف کے بارے میں گفتگو کی گئی ہو۔
امریکی وزیر دفاع لئون پینٹا نے یہ دعوا کیا تھا کہ عراق نے ملک میں عراقی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق 2011 کی ڈیڈ لائن میں مزید توسیع کر دی ہے۔ عراق کے حکومتی ترجمان علی الدباغ نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ امریکی وزیر دفاع کے اس بیان کی تردید کرتے ہیں۔
یاد رہے امریکہ اور عراق میں ہونے والے سیکورٹی معاہدے کے مطابق امریکی فوجیوں کو 2011 کے آخر تک عراق کی سرزمین کو ترک کرنا ہے لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ اس معاہدے کی مدت میں 2012 کے آخر تک توسیع کر دی جائے۔
اس وقت عراق میں امریکہ کے 47 ہزار فوجی موجود ہیں۔ 2003 میں عراق پر فوجی قبضے کے بعد امریکہ اپنے 1 لاکھ 65 ہزار فوجیوں پر ہر سیکنڈ میں 5 ہزار ڈالر خرچ کر رہا تھا۔ اس قدر اخراجات کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ امریکہ عراق سے بڑے بھتے کی وصولی کے بغیر نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ لہذا امریکہ نے عراق میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے اپنا رکھے ہیں جن میں ملک بھر میں دہشت گردی اور بم دھماکوں کا بازار گرم کرنا، سیکولر سیاسی جماعتوں جیسے ایاد علاوی کی العراقیہ پارٹی اور صدام دور کی البعث پارٹی کے بچے کھچے عناصر کے ساتھ ساز باز اور عراقی حکومت پر بغداد-واشنگٹن سیکورٹی پیکٹ کی مدت میں توسیع کیلئے سیاسی دباو ڈالنا شامل ہیں۔ لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود عراقی حکومت نے اب تک اس معاہدے کی مدت میں توسیع کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
دوسری طرف عراق میں ممتاز شیعہ رہنما مقتدا الصدر نے بھی خبردار کیا ہے کہ وہ 2011 کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد امریکی فوجیوں کے خلاف مسلح کاروائیوں کا آغاز کر دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 93291
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش