0
Monday 17 May 2021 20:58

اسرائیل ایسا مجرم ہے جو خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، یہودی ماہر تاریخ

اسرائیل ایسا مجرم ہے جو خود کو مظلوم ظاہر کرتا ہے، یہودی ماہر تاریخ
اسلام ٹائمز۔ العالم نیوز چینل کے مطابق کینیڈا میں مونٹریال یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ سے وابستہ یہودی ماہر تاریخ یعقوب ریپکن نے کہا ہے کہ غاصب صہیونی رژیم ایک طرف مظلوم فلسطینی شہریوں کے خلاف ظالمانہ اور مجرمانہ اقدامات کا ارتکاب کرتی ہے اور دوسری طرف خود کو مظلوم ظاہر کر کے اسے اپنے دفاعی اقدامات کے طور پر پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کوئی نئی بات نہیں اور صہیونی حکمران گذشتہ کئی برس سے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کرتے آئے ہیں۔ یاد رہے یعقوب ریپکن نے صہیونزم کے بارے میں ایک کتاب بھی تحریر کی ہے جس کا عنوان "یہودیت، صہیونزم کے ظلم تلے" ہے۔ انہوں نے مزید کہا: "فلسطین میں رونما ہونے والا حالیہ بحران درحقیقت مقبوضہ فلسطین کی دردناک تاریخ کا تکرار ہے۔ گذشتہ کئی عشروں سے اسرائیل فلسطینیوں کو طاقت کے زور پر کچلتا آیا ہے اور انہیں شدید حالات سے روبرو کر رکھا ہے۔"
 
مونٹریال یونیورسٹی کے یہودی ماہر تاریخ نے مزید کہا: "بیس سال پہلے ایریل شیرون کے زمانے میں مسجد اقصی میں جو ناگوار واقعات رونما ہوئے ان کے باعث دوسرے انتفاضہ نے جنم لیا۔ اسرائیل ہمیشہ نت نئے بحران کھڑے کرتا آیا ہے۔" انہوں نے اپنی گفتگو میں غزہ کے خلاف حالیہ اسرائیلی جارحیت کو اسرائیل کے اندرونی سیاسی حالات سے مربوط قرار دیتے ہوئے کہا: "میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر فوجی حملے کا حکم کیوں جاری کیا ہے لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ اسرائیل کی موجودہ سیاسی صورتحال نیتن یاہو کے حق میں نہیں اور وہ اس سے شدید پریشان ہیں۔ وہ حتی اسرائیل کے اندر خانہ جنگی اور انتشار کو بھی سیاسی لحاظ سے اپنے فائدے میں دیکھتے ہیں۔" یعقوب ریپکن نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو "فوجی جھڑپ" قرار دینا درست نہیں کیونکہ فوجی جھڑپ اس صورت میں ہوتی ہے جب دونوں فریقین ایک جیسی فوجی طاقت کے حامل ہوں۔
 
یعقوب ریپکن نے اس بات پر تاکید کی غزہ میں موجود عام شہری بڑے پیمانے پر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل دنیا کے جدید ترین فوجی ہتھیاروں سے غزہ میں عام شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ دونوں فریقین کے درمیان فوجی طاقت کا توازن بھی برقرار نہیں ہے۔ مونٹریال یونیورسٹی کے اس یہودی ماہر تاریخ نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا غزہ پر اسرائیل کے جارحانہ اقدامات جنگی جرائم قرار پا سکتے ہیں یا نہیں، کہا: "میں بین الاقوامی قانون کا ماہر نہیں ہوں لیکن اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ صہیونی رژیم عام شہریوں کے خلاف انتہائی جدید قسم کے فوجی ہتھیار بروئے کار لا رہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ اقدامات جنگی جرائم کا مصداق ہیں۔ بہرحال، جب بھی دو فریقین کے درمیان فوجی طاقت کا توازن برقرار نہ ہو تو اسے فوجی ٹکراو کہنا درست نہیں بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ طاقتور فریق نے کمزور فریق پر حملہ کیا ہے۔"
خبر کا کوڈ : 933049
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش