0
Tuesday 18 May 2021 12:55

سعد رضوی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست نمٹا دی گئی

سعد رضوی سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے کیخلاف درخواست نمٹا دی گئی
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ حافظ سعد رضوی سے ملاقات نہ کروانے کے معاملہ پر سماعت کرتے ہوئے درخواست واپس لینے کی بناء پر نمٹا دی گئی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سعد رضوی ایک ماہ کے زائد عرصہ سے زیر حراست ہیں، مگر کسی کو ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ چیف جسٹس قاسم خاں نے ملک افتخار احمد اعوان ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست میں پنجاب حکومت، آئی جی جیل خانہ، ہوم سکرٹری سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار کا موقف تھا کہ سربراہ تحریک لبیک سعد رضوی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، سربراہ تحریک لبیک سعد رضوی سے ملاقات کیلئے ہوم سیکرٹری کو درخواست دی مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
 
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو ملاقات کی اجازت دینے کا حکم دے۔ عدالت نے درخواستگزار وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کی جانب سے پاور آف اٹارنی ٹرائل کورٹ میں جمع کروایا گیا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک ٹرائل ہی نہیں چل رہا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ کیسے سعد رضوی کے وکیل مقرر ہوگئے؟ عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کیا سعد رضوی کو کسی غیر قانونی جرم میں گرفتار کیا گیا ہے یا ڈیٹینشن آرڈر کے ذریعہ گرفتار ہیں؟۔ وکیل نے کہا کہ ٹی وی پر چل رہا ہے کہ ڈیٹینش آرڈر کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت نے پوچھا کہ کہاں ہے وہ ڈیٹنشن آرڈر؟ وکیل نے کہا کہ ابھی تک ہمیں کوئی آرڈر نہیں ملا اور نہ ہی ہمیں سعد رضوی سے ملنے دیا جا رہا ہے۔
 
وکیل نے کہا کہ میں آپ سعد رضوی کی بیوی کا پاور آف اٹارنی پیش کر سکتا ہوں۔ عدالت نے مکالمہ کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ تحریک لبیک کے قانونی مشیر ہیں اور یہ تنظیم کالعدم ہے، ایک کالعدم قرار دی گئی تنظیم کو کوئی مستقل لیگل ٹیم ہو سکتی ہے؟ وکیل نے مزید بتایا کہ یہ وہی تحریک لبیک ہے جس سے حکومت مذاکرات کر رہی ہے۔ وکیل نے عدالت سے پوچھا کہ کیا میں فقط سعد رضوی کا وکیل بن کر آ جاؤں تو اجازت مل جائے گی؟ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب وہ درخواست لے آئیں گے تو تب دیکھ لیں گے۔ وکیل نے کہا کہ اجارت دینی ہو تو کوئی مسئلہ نہیں، نہ دینی ہو تو 100 بہانے ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ جملہ میڈیا کے سامنے بولئے یہاں بولنے کی ضرورت نہیں، وکیل کے طور پر دلائل دیں، آپ بطور لیگل ایڈوئزر فرد واحد کی طرف سے پیش ہو سکتے ہیں مگریہاں تو ٹی ایل پی کی لیگل ٹیم ملنا چاہتی ہے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ اگر آپ فقط سعد رضوی کے وکیل کے طور پر پیش ہوتے تو میں جیل حکام کو پاور آف اٹارنی پر دستخط کی ہدایت دے دیتا۔
خبر کا کوڈ : 933164
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش