0
Tuesday 25 May 2021 14:41

سیف القدس مزاحمتی آپریشن؛ یہ تو حماس تھی، حزب اللہ کے مقابلے میں کیا کرینگے؟ صیہونی جنرل

سیف القدس مزاحمتی آپریشن؛ یہ تو حماس تھی، حزب اللہ کے مقابلے میں کیا کرینگے؟ صیہونی جنرل
اسلام ٹائمز. غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی ریزرو فورس کے سابق کمانڈر و اسرائیل ڈیفنس فورس کے محتسب بریگیڈیئر جنرل آئزک برک نے اپنے ایک انٹرویو میں تاکید کی ہے کہ اگر ہم 11 ایام پر مشتمل راکٹ باری کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تو پھر کئی محاذوں سے بیک وقت لڑی جانے والی جنگ جس میں حزب اللہ بھی شریک ہو گی، میں کیا کریں گے! روسی خبررساں ایجنسی رشیاٹوڈے کے مطابق سابق صیہونی کمانڈر نے اسرائیل ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ (متحدہ اسلامی مزاحمتی محاذ) اسرائیلی حکومت کو ختم کر دینے کی طاقت رکھتے ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ شیعہ عسکری قوتیں بھی ان سے آ ملیں اور اس کے بعد (مقبوضہ فلسطین میں) حقیقی تباہی ہو گی جبکہ اُس وقت ہمارے پاس ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت بھی ہرگز نہ ہو گی!! جنرل آئزک برک نے تاکید کی کہ صیہونی فوج صرف اور صرف اپنی فضائیہ کی مدد سے ہی بالادستی کے ساتھ جنگ لڑ سکتی ہے جبکہ گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران صیہونی رژیم کے لڑاکا طیاروں نے بھی غزہ میں صرف عوامی عمارتوں کو ہی تباہ کیا ہے جبکہ حماس کی راکٹ باری کو روکنے میں وہ بھی بری طرح ناکام رہے ہیں. صیہونی جنرل کا کہنا تھا کہ ممکنہ کسی بھی وسیع جنگ میں اسرائیل کے اندرونی محاذ ہی لڑائی کے اصلی میدان میں بدلیں گے جبکہ ملین ہا (غاصب) یہودی آبادکار؛ ایک لمبے عرصے کے لئے انتہائی درستگی کے ساتھ نشانے کے عین اوپر لگنے والے میزائلوں اور خودکش ڈرون طیاروں کی زد پر ہوں گے. جنرل آئزک برک کا کہنا تھا کہ اُس وقت کوئی اسرائیل میں زندگی گزارنے کی طاقت رکھتا ہو گا اور نہ ہی کوئی کمانڈر "حماس پر فتحیابی" سے متعلق دعوی ہی کر سکے گا.

صیہونی فوج کے سینیئر جنرل نے اپنے انٹرویو میں زور دیتے ہوئے کہا کہ اس (صیہونی) رژیم کا وزیر اعظم اور وزیر جنگ حسب عادت "حماس و جہاد اسلامی" کو نہ بھولنے والا سبق سکھانے کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صرف حماس و جہاد اسلامی ہی واحد خطرہ نہیں بلکہ قدس اور 1948ء کی سرزمینوں میں وسیع خانہ جنگی بھی لاحق خطرات میں سے ایک ہے. صیہونی جنرل کا کہنا تھا کہ اب آپ یہ سوچیں کہ اگر حزب اللہ بھی جنگ میں شامل ہو جائے..! تب تو اس کے ہزاروں فوجی سرحدوں پر تعینات کر دیئے جائیں گے اور پھر وہ پیشقدمی شروع کر دیں گے جس کے ساتھ ساتھ میزائل بھی فائر ہوتے رہیں گے.. اُس وقت کیا ہو گا؟ اسرائیلی جنرل نے مقبوضہ سرزمینوں پر ساکن غیر قانونی یہودی آبادکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اُنہیں کہتے ہیں کہ چونکہ آپ حقیقت سے آگاہی کے بغیر یہاں جمع ہیں لہذا کوئی (خوشگوار) تبدیلی وقوع پذیر نہیں ہو گی.. عوام کو حقیقت جان لینا چاہئے.. ممکن ہے کہ آپ ڈریں اور کہیں کہ ہم یہ حقائق سننا نہیں چاہتے لیکن ہو سکتا ہے کہ مستقبل قریب میں تمہارا گھر تباہ ہو جائے یا تمہارے قریبی مارے جائیں اور یقینا یہ کوئی ایسی بات نہیں کہ جو تم سننا چاہتے ہو! جنرل برک کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے "حماس پر کاری ضرب" کے دعووں کے باوجود یہ حماس ہی ہے جسے فتح نصیب ہوئی ہے کیونکہ اس کے پاس آخری وقت تک راکٹ باری کا حربہ موجود تھا جبکہ حماس و جہاد دونوں نے ہی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جب چاہیں دوبارہ راکٹ باری شروع کر سکتے ہیں.

عرب چینل المیادین کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ دوسری جانب عرب ممالک کے حوالے سے معروف صیہونی تجزیہ نگار "تسوی یحزقلی" نے بھی اسرائیلی ٹیلیویژن کے چینل 13 پر انٹرویو دیا ہے جس کے دوران "حالیہ جنگ میں فتحیاب ہونے والے فریق" سے متعلق میزبان کے ایک سوال کے جواب میں اس صیہونی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ تصاویر کے مطابق یہ غزہ نہیں تھا کہ جسے فتح حاصل ہوئی ہو کیونکہ اس پر (غاصب) صیہونی رژیم کی جانب سے تاریخ کی سب سے زیادہ بمباری ہوئی ہے تاہم وہ فریق جو مسجد اقصی میں فٹبال کے مانند پائمال ہوتا رہا ہے، "صیہونی پولیس" ہے جبکہ مشرق وسطی کے لوگوں کی نظر میں یہی اصلی داستان ہے. صیہونی تجزیہ نگار نے کہا کہ اسرائیل، مغربی کنارے، غزہ اور قدس کے رہائشی عربوں کے اس قیام کی اصلی وجہ "ہماری کمزوری" ہے کیونکہ ہم ایک ایسی قوم ہیں کہ جسے "جنگ" نہیں لڑنا چاہئے!
خبر کا کوڈ : 934420
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش