0
Sunday 30 May 2021 22:33
پاکستانی عوام خون کا آخری قطرہ بھی مسجد اقصٰی کیلئے بہانے کو تیار ہیں

اسلامی ممالک کے حکمران بیت المقدس کی آزادی کیلئے قابلِ عمل پلان دیں، سراج الحق

اسلامی ممالک کے حکمران بیت المقدس کی آزادی کیلئے قابلِ عمل پلان دیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے پشاور کے تاریخی لبیک القدس ملین مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عالم اسلام کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے قابلِ عمل پلان دیا جائے۔ حالات نے ثابت کردیا ہے کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ زبانی جمع خرچ اور قراردادوں سے حل نہیں ہوگا۔ مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں پر دہائیوں سے ظلم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں، اب ان کو بھارت اور اسرائیل کے مظالم سے آزاد کروانے کا وقت آ گیا۔ دنیا کے پونے دو ارب مسلمان بے تاب ہیں۔ پاکستانی خون کا آخری قطرہ تک مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے بہانے کے لیے بے قرار ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی دنیا کے حکمران غیرت ایمانی کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کی آواز سنیں۔ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ امریکہ کو تو نہتے افغانیوں نے جذبہ حریت سے شکست دے دی ہے۔ پاکستان، مصر، انڈونیشیا، ملائشیا، ترکی، ایران اور سعودی عرب کی مشترکہ فوج چوہتر لاکھ سے زائد ہے۔ ان ممالک کے پاس تیرہ سو جنگی طیارے ہیں۔ پاکستان ایٹمی طاقت ہے۔ اسرائیل کی 83 لاکھ آبادی کو اردن، شام اور مصر کے گیارہ کروڑ سے زائد مسلمانوں نے گھیرا ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حیران ہوں کہ اسلامی ممالک کے حکمران جرات کا مظاہرہ کیوں نہیں کرتے۔ عظیم الشان القدس مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے جہاں فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر بات کی اور دونوں خطوں کی آزادی کے لیے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا بنیادی حق ہے، کا لائحہ عمل پیش کیا وہیں انہوں نے پاکستان کے مسائل اور ان نے حل کے لیے تجاویز دیں۔ امیر جماعت نے افغانستان کے عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان کی سرزمین کا ایک ٹکڑا بھی امریکیوں کے حوالے نہیں کیا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو ملک کے کروڑوں عوام کا ہاتھ ہوگا اور پاکستان کے حکمرانوں کا گریبان۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مشرف دور سے لے کر اب تک پاکستانی سرزمین کو امریکہ کے حوالے کرنے کے جتنے معاہدے ہوئے ہیں وہ پارلیمنٹ میں لائے جائیں۔ دیگر مقررین اور اہم شرکاء میں جماعت اسلامی کے قائدین پروفیسر محمد ابراہیم، سینیٹر مشتاق احمد خان، مولانا محمد اسماعیل، عبدالواسع، عنایت اللہ خان، عتیق الرحمان، محمد اصغر، قیصر شریف، مولانا عبدالاکبر چترالی، آصف لقمان قاضی، زبیر احمد گوندل، صدیق الرحمان پراچہ شامل تھے۔ 

سراج الحق نے ملکی اسٹیبلشمنٹ کو مشورہ دیا کہ اگر وہ چاہتی ہے کہ عوام ان پر تنقید نہ کریں تو انہیں بھی اپنی آئینی ذمہ داری سے تجاوز نہیں کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فوج ایک انتہائی پیشہ ور اور بہادر فوج ہے مگر بدقسمتی سے اس نے سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملک میں حکومتیں بنانے اور انہیں گھر بھیجنے کا کام بھی سنبھالا ہوا ہے۔ اس وقت بھی اسٹیبلشمنٹ نااہل حکمرانوں کو وفاق اور صوبوں میں چلا رہی ہے۔ پچھلی حکومتیں بھی اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے بنیں اور رخصت ہوئیں۔ ملک میں جب تک جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوں گے اور الیکشن کمیشن آزاد نہیں ہوگا پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور ایجنسیوں کو تمام فوکس ملک کی سرحدوں کی حفاطت پر کرنا ہوگا اور حکومت چلانے کا کام سیاستدانوں پر چھوڑنا چاہیئے، عوام خود سیاست دانوں کا احتساب کریں گے۔ 

امیر جماعت نے پی ٹی آئی کی حکومت کی نااہلی اور عوام اور ملک کے لیے مسائل کا انبار کھڑا کرنے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سیٹ اپ نے مدینہ ریاست کا وعدہ کرکے قوم کے ساتھ سب سے بڑا دھوکہ کیا۔ انہوں نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ ان کا گرین پاسپورٹ کو عزت دلوانے کا وعدہ کہاں گیا؟ حد تو یہ ہے کہ سعودی عرب تک جو پاکستان کا دیرینہ دوست ہے، ہماری ویکسین کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں اور سعودیہ جانے کے منتظر ہزاروں ورکرز ویکسین کی دستیابی کے لیے دھکے کھا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم سے لاکھوں لوگوں کو گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے کی عدم تکمیل کا بھی سوال کیا۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ مافیاز وزیراعظم کے اردگرد بیٹھے ہیں اور عوام کو اس بات کا بخوبی علم ہے۔ ملک میں آٹا سکینڈل آیا تو حکومتی لوگ ملوث پائے گئے۔ چینی اور ادویات سکینڈلز آئے تو وزیراعظم کے دوستوں کا نام آیا۔
خبر کا کوڈ : 935404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش