0
Tuesday 1 Jun 2021 23:25

مزاحمتی محاذ کیخلاف "جنگوں کے درمیان جنگ" کا اسرائیلی منصوبہ بھی ناکام ہو گیا ہے، صیہونی میڈیا

مزاحمتی محاذ کیخلاف "جنگوں کے درمیان جنگ" کا اسرائیلی منصوبہ بھی ناکام ہو گیا ہے، صیہونی میڈیا
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے قومی اخبار ہآرٹز نے غزہ کے خلاف حالیہ 12 روزه صیہونی جنگ میں کھلی اسرائیلی شکست پر اظہار خیال کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم نے امت مسلمہ کی طاقت کو کم کرنے کے لئے گذشتہ دہائی سے ایران و اسلامی مزاحمتی محاذ کے خلاف "جنگوں کے درمیان جنگ" کی بنیاد پر خفیہ جنگ چھیڑ رکھی تھی جو اب شکست سے دوچار ہو گئی ہے۔ ہآرٹز کا لکھنا ہے کہ "جنگوں کے درمیان جنگ" ایک ایسا عسکری نظریہ ہے جسے تل ابیب کے دشمنوں کی طاقت کو کم کرنے اور ان کے خلاف خفیہ جنگ لڑنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ صیہونی اخبار نے لکھا کہ "جنگوں کے درمیان جنگ" نہ صرف گذشتہ ایک دہائی سے اسرائیلی قومی سلامتی کے میدان میں ایک تزویراتی نظریئے میں بدل چکا ہے بلکہ اس کی بنیاد پر انجام پانے والے نامحدود فوجی آپریشن بھی سفارتکاری پر مبنی انیشی ایٹوز کے بہترین نعم البدل قرار پا چکے ہیں۔

صیہونی اخبار نے لکھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان وقوع پذیر ہونے والی جنگوں کا نیا دور ظاہر کرتا ہے کہ کسی بھی سفارتی پروٹوکول کی عدم موجودگی میں، اسرائیل کے لئے ہمیشہ باقی رہنے والی حقیقتوں کو گھڑنے کے لئے استعمال ہونے والی یہ جنگی حکمت عملی بھی اب انتہائی محدودیت کا شکار ہو چکی ہے۔ صیہونی اخبار نے لکھا کہ اس عسکری نظریئے کی بنیاد؛ ہر کچھ عرصے کے بعد اسلامی مزاحمتی محاذ اور ایرانی سپاہ پاسداران پر متعدد چھوٹی بڑی جنگیں مسلط کرنا تھی جس کا مقصد (اسرائیل کے خلاف) تناؤ کی سطح کو زیادہ سے زیادہ وقت کے لئے نیچا رکھنا، اس مدت کے دوران اسرائیل کی تزویراتی طاقت میں اضافہ اور اسے لڑائیوں کے اگلے مرحلے کے لئے تیار کرنا ہے تاہم ان باتوں کے باوجود آج تک یہ نظریہ، اپنے وسیع اہداف میں سے کسی ایک کے حصول کے حوالے سے بھی کوئی تزویراتی کامیابی حاصل نہیں کر پایا جبکہ ایک طرف تو ہر دور میں وقوع پذیر ہونے والی اسرائیلی جنگ نے اسے پہلے سے بھی بڑھ کر کمزور کیا ہے اور دوسری طرف ہر مرتبہ کی جنگ میں اسرائیلی ساکھ کے پہلے سے بڑھ کر گر جانے کے ساتھ ساتھ فلسطینی خطے میں، حماس پہلے سے زیادہ طاقتور اور عالمی سطح پر، اسرائیل پہلے سے زیادہ کمزور ہوا ہے۔

اسرائیلی قومی اخبار نے فلسطین میں انجام پانے والے اسرائیلی جنگی جرائم پر تحقیق کے حوالے سے ہیگ کی عالمی عدالت کے فیصلے کو عالمی سطح پر اسرائیلی ساکھ کے انتہائی گر جانے کا ثبوت قرار دیا اور "جنگوں کے درمیان جنگ" نامی اسرائیلی عسکری نظریئے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ حکمت عملی "موجودہ صورتحال کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے" کی منطق پر استوار اور مزاحمتی محاذ کے محرک کی اندازہ گیری کے ساتھ ساتھ کسی بھی قسم کی لمبے عرصے کی منصوبہ بندی سے عاری ہے۔ ہاآرٹز نے لکھا کہ ایک ایسے حال میں جب اسرائیل موجود صورتحال کو ہر قیمت پر برقرار رکھنے کی تگ و دو میں ہے؛ ایران، حماس اور حزب اللہ زیادہ سے زیادہ سیکھنے اور خود کو صورتحال کے ساتھ سازگار بناتے ہوئے لڑائی کے اگلے مرحلےکے لئے موجود صورتحال کو مزید بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔
خبر کا کوڈ : 935778
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش