Wednesday 2 Jun 2021 00:23
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) و ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے امریکہ کو اڈے نہ دینے کے بیان کو ناکافی اور غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی نائب وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو فضائی اور زمینی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے، ان کے دعوے کی تائید دفتر خارجہ کے ترجمان کے اس بیان سے ہوتی ہے کہ 2001ء میں پاک امریکہ ائر اینڈ گراونڈ لائن کمیونیکیشن کا معاہدہ موجود ہے، یہ وہی معاہدہ ہے جس کے تحت پرویز مشرف دور میں امریکہ کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی تھی اور اس کے ذریعے امریکہ نے پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود استعمال کرکے افغانستان کو تباہ و برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی۔
اب امریکہ افغانستان سے نکلنے کے باوجود اسی معاہدہ کے ذریعے افغانستان کے عوام پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کریگا، جس کی سنگینی کی طرف طالبان نے بھی اشارہ کیا ہے اور پاکستان کو اس کے منفی اثرات سے خبردار کیا ہے، اس معاہدہ کی وجہ سے ملک کو جس بے پناہ مالی اور جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا، اگر یہ معاہدہ باقی رکھ کر امریکہ کو فضائی اور زمینی سہولتیں مہیا کی گئیں تو ماضی سے بھی زیادہ ملک کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اڈے نہ دینے کا بیان دیکر عوام کو بے وقوف نہ بنائیں، حقیقی صورتحال سے قوم کو آگاہ کریں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل اور ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کریں۔
اب امریکہ افغانستان سے نکلنے کے باوجود اسی معاہدہ کے ذریعے افغانستان کے عوام پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کریگا، جس کی سنگینی کی طرف طالبان نے بھی اشارہ کیا ہے اور پاکستان کو اس کے منفی اثرات سے خبردار کیا ہے، اس معاہدہ کی وجہ سے ملک کو جس بے پناہ مالی اور جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا، اگر یہ معاہدہ باقی رکھ کر امریکہ کو فضائی اور زمینی سہولتیں مہیا کی گئیں تو ماضی سے بھی زیادہ ملک کو نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اڈے نہ دینے کا بیان دیکر عوام کو بے وقوف نہ بنائیں، حقیقی صورتحال سے قوم کو آگاہ کریں اور ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل اور ملک و قوم کے مفاد میں فیصلے کریں۔
خبر کا کوڈ : 935796
منتخب
19 Apr 2024
19 Apr 2024
19 Apr 2024
18 Apr 2024
18 Apr 2024
17 Apr 2024
یہ اڈے صرف افغانستان کے خلاف نہیں دیئے گئے، ایران اور افغانستان، پاکستان اور چائنا کے خلاف استعمال ہونگے!
یہ میر جعفروں کی طرح ٖغداری ہے، جو ان تمام مذکورہ ممالک کے مفادات کو زک پہنچائے گی۔ اس کی وجہ بزدلی و حرص ہے۔
یہ سعودی دباؤ اور انکے مفادات کے لئے قربانی ہے۔ اس کا ثبوت العربییہ وب سائٹ پر موجود ڈاکٹر علی عواض العسیری کا کالم (پاک ۔ سعودی تعلقات ٹریک پر واپس) ہے۔