0
Wednesday 2 Jun 2021 11:16

شہریت ترمیمی بل کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے، ضیاء الدین صدیقی

شہریت ترمیمی بل کا  نوٹیفیکیشن غیر قانونی ہے، ضیاء الدین صدیقی
اسلام ٹائمز۔ وحدت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل ضیاء الدین صدیقی نے موجودہ شہریت ایکٹ 1955 کی بنیاد پر نوٹیفیکیشن بی جے پی حکومت کے اقدام کو غلط اور غیرقانونی اور اسے دستور کی خلاف وزری قرار دیا۔ انہوں نے ملکی عوام سے اپیل کی ہے کہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے شہریت ایکٹ 1955 کو بنیاد بنا کر ایک نوٹیفیکیشن شائع کیا گیا ہے، جس میں 13 اضلاع میں پڑوسی ممالک کی اقلیتوں کو شہریت دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ اقلیتوں میں صرف ہندو، سکھ، بدھسٹ، جین، پارسی اور عیسائی اقلیتیں ہی کے لوگوں کو اس سلسلے میں شامل کیا گیا ہے۔ نوٹیفیکشن میں جوائنٹ سکریٹری یا کلکٹر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مطمئن ہو تو ان لوگوں کو متعلقہ شہروں میں شہریت دی جا سکتی ہے۔

وحدت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل ضیاء الدین صدیقی نے نوٹیفیکیشن کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دستور کے بنیادی حقوق کے خلاف اور غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1955 شہریت ایکٹ کے تحت شہریت دینے کے لئے ذات پات یا مذہب کی کوئی تخصیص نہیں کی جا سکتی ہے۔ ضیاء الدین صدیقی نے کہا کہ سی اے اے جو اس سلسلے میں ترمیم کا درجہ رکھتا ہے، اس کی تفصیلات ابھی تک طے نہیں ہوئی ہیں، اس کا مسئلہ بھی عدالت میں زیر التواء ہے۔ انہوں نے اس نوٹیفیکیشن کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے۔

ضیاء الدین صدیقی نے کہا کہ بھارت کورنا کی وباء سے ابھی جھوج رہا ہے اور مودی حکومت کو ایسے قانون کو نافذ کرنے کی جلدی پڑی ہے جس پر اختلاف رائے بڑی تعداد میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی ایک بڑی اقلیت کے بنیادی حقوق کو پامال کرکے اس قانون کو نافذ کرنے کی کوشش سیدھے سیدھے ہندوتوا ایجنڈے کا نفاذ ہے۔ دریں اثناء انڈین یونین مسلم لیگ نے سپریم کورٹ سے رجوع کرکے حکومت کے اُس اعلامیہ کے جواز کو چیلنج کیا ہے جو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے ملک کے بعض اضلاع میں رہتے ہوئے ہندوستانی شہریت کے لئے درخواست دینا ممکن بناتا ہے۔ مسلم لیگ نے شہریت ترمیمی قانون 2019ء کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی قانون کی ضرورت نہ تھی کیوں کہ ترمیمی قانون کے قواعد وضع نہیں کئے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 935851
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش