0
Thursday 3 Jun 2021 18:49
مزارات 6 جون تک نہ کھولے گئے تو 10 جون کو تمام مزارات زبردستی کھول دینگے

آزاد فلسطین کے قیام کیلئے مسلم امہ مشترکہ کردار ادا کرے، آل پارٹیز کانفرنس

ایف اے ٹی ایف کی وجہ صرف دینی اداروں کو نشانہ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے، مشترکہ اعلامیہ
آزاد فلسطین کے قیام کیلئے مسلم امہ مشترکہ کردار ادا کرے، آل پارٹیز کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ سنی تنظیمات کا مشترکہ پلیٹ فارم "تحفظ ناموس رسالت محاذ" کے زیراہتمام دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور میں ہونیوالی آل پارٹیز پارٹی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ کہا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ اہل اسلام کا قبلہ اول ہے، قبلہ اول کی آزادی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے مسلمہ امہ کے حکمرانوں کو متفقہ اور موثر لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے اور اس سلسلہ میں تمام ضروری اقدامات کرنے چاہیئں۔ ایف اے ٹی ایف کی وجہ صرف دینی اداروں کو نشانہ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے، وقف املاک ایکٹ واپس لیا جائے، پارکس، ہوٹلز، کالجز کھول دیئے گئے، اب تک مزارات کو بند رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ 6 جون تک مزارت اولیاء کو کھولا جائے، 7 جون کو محکمہ اوقاف کے باہر مزارات بند رکھنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ 10 دس جون کو مزارات ہم خود کھولیں گے، عوام اہلسنت 10 جون کو داتا دربار پہنچیں گے، مزار کو کھولا جائے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کی آزادی اور اس کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہے، لیکن اس کی آڑ میں قومی سلامتی کے اداروں پر بے جا تنقید نہ کی جائے، کالعدم تحریک لبیک کیساتھ تعلق کے شبہ میں گرفتار افراد کو فی الفور رہا کیا جائے۔

آل پارٹی کانفرنس کی صدارت جامعہ نعیمیہ کے ناظم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی جبکہ قیادت تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر مولانا رضائے مصطفیٰ نقشبندی نے کی۔ کانفرنس میں قاری زوار بہادر (رہنماء جمعیت علماء پاکستان) مولانا رضائے مصطفیٰ نقشبندی (صدر تحفظ ناموس رسالت محاذ) پیر محمد عثمان نوری، صاحبزادہ عبدالمصطفیٰ ہزاوری (ناظم اعلی جامعہ نظامیہ رضویہ) ڈاکٹر مفتی محمد حسیب قادری (ناظم اعلیٰ المرکز الاسلامی) مولانا شاداب رضا نقشبندی (پاکستان سنی تحریک)، مولانا محمد خان لغاری، مفتی انتخاب احمد نوری، علامہ ذوالفقار احمد ہاشمی، مولانا راحت عطاری، میاں عبدالخالق، صاحبزادہ محمد ارشد نعیمی، علامہ ممتاز احمد ربانی، مولانا حاجی امداد اللہ نعیمی، مولانا فاروق احمد ضیائی، سردار طاہر ڈوگر، مولانا اعظم علی نعیمی، سید رفاقت شاہ، مفتی صداقت اعوان، مولانا محمد علی نقشبندی، مولانا عبداللہ ثاقب، مفتی صداقت حسین، مولانا نصیر احمد نورانی، مفتی قیصر شہزاد نعیمی، جامعہ نعیمیہ، جامعہ نظامیہ، جمعیت علماء پاکستان، نعیمین ایسوسی ایشن، محافظان ختم نبوت، ضیاء الامت فاونڈیش، پاکستان سنی تحریک، جماعت اہلسنت، مجلس علماء اہلسنت، مجلس علماء نظامیہ سمیت دیگر تنظیمات کے قائدین، آستانوں کے سجادہ نشین حضرات شریک ہوئے۔

علامہ راغب نعیمی نے اپنے صدارتی خطبہ اور اعلامیہ میں کہا کہ فیٹف کی آڑ میں منی لانڈرنگ کو روکنے کیلئے ملک کے اکثریتی طبقہ اہلسنت کو دہشتگردی سے جوڑا جا رہا ہے، ماضی میں دہشتگردی میں ملوث رہنے والوں کو کلین چٹ دی جا رہی ہے، کہا جا رہا ہے کہ تمام خیراتی رفاعی اداروں کو محکمہ اوقاف کے زیر انتظام کر دیا جائے گا، کیا شوکت خانم جیسے خیراتی ادارے کو بھی اوقاف کے ماتحت کیا جائے گا۔ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا کہ فلسطین کی سرزمین الہامی مذاہب عالم کے نزدیک مقدس اور قابل احترام ہے۔ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے مقدس ایام اور مبارک ساعتوں میں عالمی فتنہ پرور اور ظالم و سفاک دہشتگرد اسرائیل کی طرف سے اس کی بے حرمتی قابل مذمت ہے۔ جس سے کروڑوں اہل اسلام کی جذبات مجروح ہوئے، کئی روز کی مسلسل بمباری اور فضائی و زمینی حملوں کے ذریعے سینکڑوں نہتے مظلوم فلسطینی مسلمان بچوں، عورتوں، بوڑھوں اور نوجوانوں کا قتل عام ظلم و بربریت کی انتہاء ہے۔ خون مسلم کو کتنا ارزاں سمجھ لیا گیا ہے۔ عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ اور عالمی ضمیر کی بے حسی کسی المیہ سے کم نہیں، کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود مسئلہ فلسطین کا ایسا پُرامن حل جس میں فلسطینیوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ نہ ہونا عالمی طاقتوں اور اداروں کے دہرے معیار کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں حکومت پاکستان کی سفارتی کاوشیں اور دیگر اقدامات قابل تحسین ہیں، لیکن یہ بہت ناکافی ہیں، مزید اقدامات کی ضرورت ہے، پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے فیٹف کو آڑ بنا کر قومی و صوبائی اسملبوں سے وقف ایکٹ منظور کروائے جو کہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں، ان منظور شدہ قوانین سے نظام اوقاف کو عملاً ختم کر دیا گیا ہے اور جن مقاصد کیلئے مسلمان صدیوں سے اپنی املاک کو وقف کرتے چلے آرہے ہیں ان کے حصول کو دشوار ترین بنا دیا گیا ہے، محب وطن ملک کے اکثریتی طبقہ سواد اعظم نے ملک کے ذمہ داروں کو اپنی تشویش اور تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ حکومتی ذمہ داران اپنے کئے گئے وعدوں کے مطابق وقف قوانین میں فوری طور پر آئینی ترامیم کروائیں فیٹف کی بنیادی ضرورت منی لانڈرنگ اور دہشتگردی میں پیسے کا استعمال روکنا ہے، اہل سنت کے مدارس، مساجد، خانقاہیں کبھی بھی کسی قسم کی ملکی یا بین الاقوامی دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث نہیں پائے گئے بلکہ اہلسنت نے ہمیشہ دہشتگردی کے انسداد کیلئے جانی و مالی قربانیاں پیش کی ہیں، مال نظام کی شفافیت کیلئے مدارس، مساجد اور دیگر وقف اداروں کے مالی آڈٹ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں، البتہ منی لانڈرنگ اور آڈٹ کی آڑ میں مدارس، مساجد اور خانقاہوں کی حریت اور ان کے نظام کار پر کسی قسم کی کوئی قدغن قابل قبول نہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی وجہ صرف دینی اداروں کو نشانہ بنانا سمجھ سے بالاتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قوانین پر قائم کی گئی قومی کمیٹی تمام سٹیک ہولڈرز سے تفصیلی مشاورت کے بعد اپنی حتمی آراء کو ذمہ دران کے سامنے رکھے، اس مسلمہ کو اگر فوری حل نہ کیا گیا تو ہمارا ملک مزید انتشار کا شکار ہوگا، جس کے ہم کسی صورت بھی متحمل نہیں ہوسکتے، کرونا وباء کی آڑ میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے گذشتہ کئی ماہ سے مزارات اولیاء کو بند کیا ہوا ہے، مزارات اولیا کرام روحانی اور تعلیم و تربیت کے مراکز ہیں جہاں مخلوق خدا تعلیم و تربیت کیساتھ روحانی تسکین حاصل کرتی ہے، ہزاوں افراد کو کھانا میسر آتا ہے، زندگی کے مختلف شعبہ جات کو حفاظتی اقدامات کے تحت کھلا رکھا جانا مگر مزارت اولیاء اور تعلیمی مراکز کو مسلسل بند رکھنا سمجھ سے بالاتر ہے، حکومتیں فوری طور پر حفاظتی اقدامات کیساتھ مزارات اولیاء کو کھولنے کا اعلان کریں، 7 جون 2021ء بروز پیر ایوان اوقاف لاہور کے باہر احتجاجی مظاہرہ ہوگا اور 10 جون 2021ء بروز جمعرات داتا دربار اور دیگر مزارات اولیاء کرام کو کھولنے کیلئے عوام اہلسنت اکٹھے ہوں گے۔

ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ ملک میں ہونیوالے حالیہ دہشتگردی کے وقعات کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں، پوری قوم کو مل کر ملک و ملت دشمن افراد پر نظر رکھنی چاہیئے اور ملکی سلامتی، عامۃ الناس کے جان و مال کے تحفظ کیلئے اپنی ذمہ داری کو نبھانا چاہیئے، آج کا یہ نمائندہ فورم سمجھتا ہے کہ پاکستان میں قائم تمام اداروں کو آئین و قانون کے مطابق کام کرنا چاہیئے، معاشرے کے ہر فرد کی آزادی اور اس کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہے، لیکن اس کی آڑ میں قومی سلامتی کے اداروں پر بے جا تنقید نہ کی جائے، گذشتہ دنوں میں ملک بھر سے گرفتار کئے گئے بے گناہ علماء کرام، آئمہ مساجد اور دینی کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے، ان کیخلاف قائم کئے گئے بے بنیاد مقدمات کو ختم کیا جائے، ریاست صرف توڑ پھوڑ، بدامنی پھیلانے میں ملوث افراد کیلئے کارروائی کرے، مسلم اوقاف کی مساجد، مزارات اور ان سے ملحقہ زمینوں کو غیر مسلموں کو الاٹ کرنے سے گزیر کیا جائے، اس قسم کے اقدامات سے ملک میں مذہبی انتشار اور انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے۔ کانفرنس کے اختتام پر مولانا رضائے مصطفیٰ نقشبندی نے عالم اسلام کی سربلندی اور ملک قوم کی سلامتی کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
خبر کا کوڈ : 936105
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش