حماس کی زیرزمین سرنگیں پہلی مرتبہ میڈیا پر
6 Jun 2021 15:14
عرب نیوز چینل الجزیرہ کی میڈیا ٹیم نے غزہ پر مسلط کردہ 12 روزہ صیہونی جنگ کے دوران اسرائیلی ناک رگڑنے میں اہم کردار ادا کرنیوالی حماس کی زیرزمین سرنگوں کی کوریج تیار کی ہے جسمیں عزالدین القسام بریگیڈ کا ایک مجاہد سرنگ میں بنائے گئے مختلف حصوں کا تعارف کرواتے ہوئے بتاتا ہے کہ سخت ترین صیہونی بمباری میں بھی اس زیرزمین نیٹورک کو کسی قسم کا قابل غور نقصان نہیں پہنچا۔
اسلام ٹائمز۔ غزہ پر مسلط کردہ 12 روزہ اسرائیلی جنگ کے دوران حماس کے اس زیرزمین نیٹورک کو نشانہ بنانے کے بہانے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کی رہائشی و سرکاری عمارتوں سمیت سڑکوں، گلیوں اور عوامی مقامات پر دن رات وحشیانہ بمباری کی گئی جبکہ سابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن ہاہو کی جانب سے اسے "حماس کی میٹرو" کہہ کر پکارا جاتا رہا۔ اس کے بعد اب تاریخ میں پہلی مرتبہ حماس کے عسکری ونگ کتائب عزالدین القسام بریگیڈ کی جانب سے کسی نیوز چینل کے خبرنگاروں کو اپنی سرنگوں میں دعوت دے کر اعلان کیا گیا ہے کہ نہ صرف حماس کا زیرزمین نیٹورک مکمل طور صحیح و سالم ہے بلکہ وہ غاصب صیہونی رژیم کے خلاف بھرپور مزاحمتی آپریشن کے لئے بھی بالکل تیار ہے۔
الجزیرہ کی جانب سے حماس کے زیرزمین نیٹورک سے متعلق نشر ہونے والی مختصر ڈاکومنٹری میں حماس کے عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک مجاہد موسی نے لمبے لمبے ہالز، میٹنگ رومز، میزائلوں کے گودام اور لانچنگ پیڈوں پر مشتمل سرنگوں کے مختلف حصوں کا تعارف کروایا اور کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کی اندھا دھند بمباری اس زیرزمین نیٹورک کو صرف جزوی طور پر ہی نقصان پہنچا پائی ہے جبکہ پہنچنے والا اکثر نقصان برطرف کر دیا گیا ہے۔ موسی نے کہا کہ زیرزمین سرنگوں کو کچھ ایسے انداز میں تعمیر کیا گیا ہے کہ اگر ان کا ایک حصہ خراب بھی ہو جائے تو اسے باقی حصوں سے جدا کیا جا سکتا ہے جس کے سبب سرنگوں کو نقصان پہنچنے کے باوجود مزاحمتی آپریشن میں ذرہ برابر تعطل پیش نہیں آتا۔ حماس کے مجاہد کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونی رژیم نے 12 روزہ جنگ کے دوران اپنے لیزر گائیڈڈ میزائلوں، توپخانوں اور ڈرون طیاروں سمیت اپنی مکمل جنگی طاقت کے ساتھ ہمیں نشانہ بنانے کی پوری کوشش کی جبکہ ہم اسی زیرزمین نیٹورک میں اس کے خلاف مزاحمتی آپریشن کو بطور احسن جاری رکھے ہوئے تھے۔
موسی کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونی رژیم نے اپنے حملوں کے دوران انٹیلیجنس رپورٹوں کے بجائے سنی سنائی باتوں اور وہم و گمان پر زیادہ اعتماد کیا اور یہی وجہ ہے کہ اس کی جانب سے وسیع علاقے پر ایسے انداز میں بمباری کی جاتی تھی کہ جس سے غیر فوجی شہریوں کے گھر نشانہ بنتے تھے جبکہ مزاحمتی محاذ، اس کے مزاحمتکار اور اس کا تمام سازوسامان بالکل محفوظ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غاصب صیہونی رژیم مزاحمتی محاذ کی وسیع پیمانے پر میزائل فائر کرنے کی صلاحیت کو بھی ذرہ برابر متاثر نہیں کر سکی جبکہ جنگ کی ابتداء سے لے کر آخر تک فائر کئے جانے والے میزائلوں کی تعداد بھی نہ صرف کم نہ ہوئی بلکہ روز بروز بڑھتی ہی رہی ہے۔
خبر کا کوڈ: 936572