0
Tuesday 8 Jun 2021 19:44

فوج ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیرستان آپریشن ختم کرنیکا اعلان کرے، پروفیسر ابراہیم

فوج ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے وزیرستان آپریشن ختم کرنیکا اعلان کرے، پروفیسر ابراہیم
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے جماعت اسلامی ضلع بنوں کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علاقہ جانی خیل ضلع بنوں کے حالات پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دھرنے کے شرکاء سے فی الفور رابطہ کرکے ان کے جائز مطالبات فوری طور پر پورے کئے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ سے زیادہ دن گزر چکے ہیں جبکہ جانی خیل کے سرکردہ شخص ملک نصیب خان کو مسلح افراد نے بے دردی سے قتل کیا۔ اس پر جانی خیل وزیر قوم نے اس کی لاش کے ہمراہ دھرنا شروع کیا جو آج تک جاری ہے اور افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ کسی بھی سطح پر حکومت کی طرف سے احتجاج کرنے والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوا بلکہ ان پر راستے بند کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے کے عوام بھی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل مارچ کے مہینے میں چار نوجوانوں کی لاشیں نہایت المناک حالت میں ملی تھیں، جس پر حکومت نے ڈپٹی کمشنر ضلع بنوں اور کمشنر بنوں ڈویژن کے دستخط سے قوم کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ علاقے میں حکومت امن قائم کرے گی اور جانی خیل قوم کے گرفتار شدگان کے بے گناہ افراد کو فوراً رہا کیا جائے گا اور اگر کوئی کسی جرم میں ملوث پایا گیا اس کو عدالت میں پیش کیا جائے گا لیکن اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ قوم کا مطالبہ ہے کہ حکومت ہمیں امن دے اور اس معاہدے پر عملدرآمد کرے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ وہ سول معاملات سے دستکش ہو۔ جس طرح ملاکنڈ ڈویژن میں معاملات سول انتظامیہ کے حوالے کیے گئے جانی خیل کا علاقہ بھی سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے امریکی خوف اور دباؤ میں آکر جو پالیسی اختیار کی تھی آصف علی زرداری، میاں محمد نواز شریف اور عمران خان نے اسی کو جاری رکھا ہوا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف علی زرداری نے ایف سی آر کو اس وقت ختم کیا جب اس سے پہلے ایک اور ناروا قانون ایکشن ان ایڈ آف سول پاور ریگولیشن پر دستخط کیے۔ اور جب یہ قانون فاٹا کے خیبر پشتونخوا میں ضم ہونے کے بعد طبعی موت مرا تو عمران خان نے اس میں دوبارہ جان ڈال کر اسے پورے خیبر پختونخوا میں نافذ کر دیا اور جب پشاور ہائی کورٹ نے اسے آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا تو عمران خان کی صوبائی حکومت نے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس کا آج تک فیصلہ نہیں آسکا ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیرستان میں جون 2014ء سے فوجی آپریشن جاری ہے اگر یہ سات سال میں بھی کامیاب نہ ہو سکا تو فوج کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے ختم کرنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 936975
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش