0
Tuesday 8 Jun 2021 23:02

مزاحمتی ڈرون طیاروں کے باعث ہمیں عراق سے فورا نکل جانا چاہئے، امریکی ماہرین

مزاحمتی ڈرون طیاروں کے باعث ہمیں عراق سے فورا نکل جانا چاہئے، امریکی ماہرین
اسلام ٹائمز۔ امریکی کانگریس کے ساتھ منسلک ایک انگریزی مجلے نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ عراق میں موجود امریکی افواج کے لئے ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی گروہوں کے ڈرون طیارے سب سے بڑی پریشانی ہیں، مطالبہ کیا ہے کہ عراقی جنگ کو اب ختم اور وہاں موجود امریکی افواج کو ملک واپس بلا لیا جانا چاہئے۔ دی ہل نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ عراق میں موجود امریکی افواج پر چھوٹے ڈرون طیاروں کی مدد سے کئے جانے والے حملے ایرانی حمایت یافتہ مزاحمتی گروہوں کی جانب سے انجام دیئے جاتے ہیں جو عراق میں موجود امریکی فورسز کے خلاف فوری ترین خطرات کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ عراق میں تعینات داعش کے (نام نہاد) مقابلے کے امریکی اتحاد کے ایک اعلی فوجی افسر نے ان حملوں کو عراق میں امریکی افواج کی "سب سے بڑی پریشانی" قرار دیا ہے۔ اس امریکی مجلے نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ اگر مسئلہ یہی ہو تو عراق میں امریکی فورسز کو لاحق ڈرون حملوں کا مسئلہ کسی بھی "پریشانی" سے بڑھ کر ہے کیونکہ ان ڈرون حملوں نے عراق سے امریکی افواج کے فوری انخلاء کی ضرورت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔

واضح رہے کہ عراقی مزاحمتکاروں کی جانب سے قابض امریکی افواج کے خلاف ڈرون طیاروں کے وسیع استعمال نے واشنگٹن میں موجود امریکی حکام کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے جبکہ اس حوالے سے امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ کا لکھنا ہے کہ عراقی مزاحمتی گروہوں کی جانب سے یہ ڈرون طیارے، امریکی فوجی اور سفارتی مراکز پر نصب جاسوس کیمروں سے بچنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کا دعوی کیا ہے کہ حشد الشعبی کی جانب سے راکٹوں کے بجائے اب ان چھوٹے ڈرون طیاروں کا استعمال کیا جانے لگا ہے جو کم اونچائی پر پرواز کرنے کے باعث امریکی ہوائی دفاع کے ریڈار میں نہیں بھی نظر نہیں آتے۔
خبر کا کوڈ : 937017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش