0
Wednesday 9 Jun 2021 22:57

فلسطینیوں کے رنج و الم کا باعث ایران و حماس ہیں نہ کہ اسرائیل، راشد النعیمی

فلسطینیوں کے رنج و الم کا باعث ایران و حماس ہیں نہ کہ اسرائیل، راشد النعیمی
اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے والی ممتاز عرب ریاست متحدہ عرب امارات کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف جاری تمام صیہونی جرائم سے مبرا قرار دے دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کے سربراہ قومی سلامتی کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی برائے تعلقات خارجہ راشد النعیمی نے امریکی مجلے نیوزویک میں چھپنے والے اپنے تازہ ترین مقالے میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی مظالم پر پردہ ڈالتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ایران و فلسطینی مزاحمتی محاذ ہی فلسطینی شہریوں کے رنج و الم کا باعث ہیں نہ کہ اسرائیل! عرب ممالک کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستی مہم "ابراہم معاہدے" کے اصلی ثالث راشد النعیمی نے "حماس و ایران کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کی آزادی" کے عنوان سے لکھے گئے اپنے مقالے میں دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی قوم کے حقوق اور ان کی امنگیں؛ ایرانی منصوبے پر عملدرآمد کرنے والی (فلسطینی مزاحمتی تحریک) حماس کے ہاتھوں ضائع ہوئی ہیں۔

اماراتی اعلیٰ عہدیدار نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری صیہونی جرائم کے باوجود غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ اپنے دوستی معاہدے پر برقرار رہنے پر زور دیا اور ایران و فلسطینی مزاحمتی محاذ کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے لکھا کہ ایران کی انتہاء پسندی کے خلاف جنگ جاری رہنا چاہیئے گو کہ اب ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن پر حاکم نہیں؛ متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کی جانب سے (غاصب صیہونی رژیم) اسرائیل کے ساتھ استوار ہونے والی دوستی کسی بھی صورت ختم ہونے والی نہیں۔ راشد النعیمی کا لکھنا تھا کہ "ابراہم معاہدے" کے اعلان کے بعد سے ہم یہ جان گئے ہیں کہ (غاصب صیہونی رژیم اور عرب ممالک کے درمیان) اعتماد کے پل تعمیر کئے جا سکتے ہیں، درحالیکہ ہم نے اس اعتماد کے پل کی بنیادیں متحدہ عرب امارات میں یوں تعمیر کی ہیں کہ اپنے تعلیمی نظام اور مذہبی شخصیات کی قدیم روایت کو عملی طور پر تبدیل کرکے ہم خود "امن و امان کے قیام" کے لئے بالکل تیار ہو گئے ہیں۔

اماراتی اعلیٰ عہدیدار نے اپنے مقالے کے آخر میں فلسطینیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی متحدہ عرب امارات کی پیروی کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کر لیں اور کہا کہ ہم فلسطینیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بالکل ویسے ہی جیسے ہم نے (غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستی کے) اس امر سے فائدہ اٹھایا ہے، وہ بھی اس سے فائدہ اٹھائیں اور یوں جو کچھ ہمیں حاصل ہوا ہے؛ وہ بھی حاصل کر لیں اور اس طرح اپنی آئندہ نسلوں کے لئے "بہتر مستقبل" بھی بنا لیں، تاہم ہمیں چاہیئے کہ ہم یہ کام ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر انجام دیں جبکہ اس عمل میں تمام این جی اوز سے لے کر سکولوں، دینی رہنماؤں اور تمام حکومتوں سمیت خطے کے سب کھلاڑیوں کو شریک ہونا چاہیئے۔ اماراتی قومی سلامتی کمیشن و پارلیمانی کمیٹی برائے تعلقات خارجہ کے سربراہ نے نیوز ویک میں ایران و حماس کے خلاف ہرزہ سرائی پر مبنی مقالہ اور صیہونی اخبار یدیعوت آحارانوت کو انٹرویو دینے پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ راشد النعیمی نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں کویتی اخبار القبس میں نشر ہونے والے حامد الحمود کے اس مقالے کو بھی کوٹ کیا ہے، جس کا عنوان ہے "پوری فلسطینی سرزمین کو آزاد کروانے کے وہم سے ہم کب آزاد ہوں گے۔"

غاصب صیہونی رژیم کی "طاقت" کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے پر استدلال کرنے والے اس مقالے میں حامد الحمود نے لکھا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ کب عرب اس بات پر قائل ہوں گے کہ اسرائیل کے مقابلے میں فوجی کامیابی کا حصول "ناممکن" ہے اور ہم اس کے لئے بالکل تیار نہیں، درحالیکہ اب ہمیں اس بارے سوچنا شروع کر دینا چاہیئے کہ اسرائیل کے وجود سے ہم پورے خطے میں کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور کیسے اسے عرب و یہودیوں کے وطن میں بدل سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 937204
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش