0
Thursday 10 Jun 2021 19:45

ہم ایران کے شکرگزار ہیں، "سیف القدس" نے خطے میں دشمن کی طاقت درہم برہم کر کے رکھ دی ہے، احمد عقل

ہم ایران کے شکرگزار ہیں، "سیف القدس" نے خطے میں دشمن کی طاقت درہم برہم کر کے رکھ دی ہے، احمد عقل
اسلام ٹائمز۔ عراق میں تعینات فلسطینی سفیر احمد عقل نے میڈیا کے ساتھ خصوصی گفتگو میں مظلوم فلسطینی قوم کو حاصل ایران کی ہمہ جانبہ حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ احمد عقل نے مسجد اقصی کی بیحرمتی پر غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کے خلاف فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حالیہ مزاحمتی آپریشن سیف القدس کے بارے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ سیف القدس مزاحمتی آپریشن انتہائی موثر رہا ہے جس نے خطے کی صورتحال پر گہرے اثرات بھی مرتب کئے ہیں۔ عرب ای مجلے العہد کے ساتھ گفتگو میں انہوں نے تاکید کی ہے کہ سیف القدس مزاحمتی آپریشن کی کامیابی کے بعد غاصب صیہونی رژیم اسرائیل میں موجود بحرانوں میں، سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی و اجتماعی حوالے سے تاریخ کے کسی بھی وقت سے بڑھ کر شدت آئی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سیف القدس مزاحمتی آپریشن نے نہ صرف فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے موقف میں اتحاد پیدا کیا ہے بلکہ اس کامیاب آپریشن کے ذریعے غاصب صیہونی رژیم کے مقابلے میں پوری فلسطینی قوم کی باہمی یکجہتی میں بھی بے شمار اضافہ ہوا ہے۔ عراق میں فلسطینی سفیر نے مسئله فلسطین کی حمایت پر مبنی ایران کے سیاسی، سفارتی عوامی و میڈیا موقف کو سراہتے ہوئے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے یہ تمام موقف قابل قدر ہیں اور اس حوالے سے ہم اس کے شکرگذار ہیں۔

احمد عقل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن سابق اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن ہاہو کی توقعات کے بالکل برعکس تھا کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ غزہ کے میزائل اور مزاحمتی کمانڈروں کا خاتمہ کر دے درحالیکہ فلسطینی مزاحمتی محاذ کا جواب انتہائی دندان شکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے درحقیقت دنیا کی سب سے بڑی استعماری طاقت ہونے کے ناطے وسطی ایشیاء میں اپنے مفادات کے تحفظ کی خاطر ایک نئی طاقت کو وجود میں لانا تھا جس کے نتیجے میں خطے کے ممالک کو امریکی-صیہونی محصولات کی منڈیوں اور ان دونوں ممالک کی جارحیت کے اخراجات پورے کرنے کے ذرائع میں بدلا جانا تھا۔ عراق میں فلسطینی سفیر کا بعض عرب ممالک کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی استواری کے بارے کہنا تھا کہ 20 سال قبل وقوع پذیر ہونے والی "عرب اسپرنک" اور خطے میں دہشتگردی کے رواج کے ذریعے پورے خطے کو اس مسئلے کے لئے تیار کیا گیا تھا تاکہ خطے کے ممالک کو یہ بات باور کروا دی جائے کہ اگر وہ امن و امان اور اقتصادی ترقی چاہتے ہیں تو انہیں تل ابیب کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا ہوں گے۔ احمد عقل نے اس امریکی-صیہونی منصوبے کی شکست میں سیف القدس مزاحمتی آپریشن کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اس مزاحمتی آپریشن سے قبل نیتن یاہو کسی طور کچھ ماننے کو تیار نہ تھا تاہم اس مزاحمتی آپریشن نے اس پر ثابت کر دیا کہ اس کے تمام حساب کتاب ہی غلط ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں تاکید کی کہ سیف القدس مزاحمتی آپریشن نے نہ صرف خطے بھر کے طاقت کے توازن کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے بلکہ فلسطینی قوم کے درمیان اختلاف کا بیج بو اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے اپنی حتمی بالادستی برقرار رکھنے پر مبنی تمام صیہونی منصوبوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 937352
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش