0
Friday 11 Jun 2021 10:56

میرے بیٹے کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کیا گیا، کیا ہمیں کبھی انصاف مل سکے گا، آصف حسین کے والد کا سوال

میرے بیٹے کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کیا گیا، کیا ہمیں کبھی انصاف مل سکے گا، آصف حسین کے والد کا سوال
اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست ہریانہ کے میوات کے رہنے والے 47 سال کے ذاکر حسین کے بیٹے آصف حسین کا 16 مئی کو ہجومی تشدد کے ذریعے قتل کردیا گیا تھا۔ آج ملزمین کی حمایت میں ان کے گاؤں اور آس پاس کے علاقوں میں مہاپنچایت کا انعقاد کیا گیا۔ اس پر مقتول آصف حسین کے والد ذاکر حسین کا کہنا ہے کہ میں اپنے بیٹے کے لئے انصاف کی مانگ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤ انتہا پسنوں نے بری طرح سے میرے بیٹے کا قتل کیا ہے، اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں اور اس کا چہرہ خراب کردیا گیا، قاتلوں کو پھانسی کی سزا ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں یہ سب ہو رہا ہے، بطور خاندان ہمارے لئے یہ بہت زیادہ فکر کی بات ہے۔ میوات کے کئی سارے گاؤں جیسے کیرا، بادولی، سوہنا میں مہاپنچایت کا اہتمام کیا گیا۔ بتایا گیا کہ سب سے بڑی مہاپنچایت اندری گاؤں میں ہوئی، جس میں تقریباً 50 ہزار افراد نے شرکت کی۔ یہ آصف اور ذاکر کے گھر سے صرف 4 کلو میٹر دور واقع ہے۔

مہا پنچایت میں کرنی سینا، بھارت ماتا واہنی اور بی جے پی کے مقامی لیڈر شامل ہوئے تھے۔ یہ لوگ بے بنیاد الزامات لگا کر آصف کے قتل کو جواز پیش کرتے رہے اور اشتعال انگیز بیان دیتے رہے۔ دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق آصف حسین کے اہل خانہ نے سنا ہے کہ ان مہاپنچایتوں میں کیا ہوا ہے۔ اس واقعے کے حوالے سے وہاٹس ایپ پر کئی طرح کی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں۔ اس بحث سے آصف کا کنبہ پریشان اور غمزدہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ابھی ہمیں تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ذاکر اور آصف کے چچا حنیف کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ ان مہاپنچایتوں کا انعقاد کیوں کیا جاتا ہے۔ وہ فساد پھیلانا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہندو اور مسلمانوں کے درمیان لڑائی ہو، وہ پولیس کو چیلنج دے رہے ہیں اور مسلم سماج کو اکسایا رہے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے میرے بھتیجے کا قتل کیا ہے۔

اس حملے میں زندہ بچ جانے والے واصف نے بتایا کہ حملے کے بعد ان کی گاڑی پلٹ گئی تھی۔ ان لوگوں نے آصف کو کار سے باہر نکالا اور اس کا قتل کردیا۔ آصف کے والد نے بتایا کہ ملزم نے ان کے بیٹے کا ہاتھ اور پیر توڑ دیئے تھے۔ جب ان کو آصف کی لاش ملی تو اس کے جسم پر چوٹ کے کئی نشان تھے۔ واقعہ کے دوسرے دن 17 مئی کو گاؤں میں بھاری پولیس بل تعینات کردی گئی۔ آصف کے گھر والوں نے کہا کہ جب تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوتی، تب تک وہ اس کو نہیں دفن کریں گے۔ کچھ گھنٹوں کے تناؤ کے بعد ملزمین کی گرفتار ہوئی، تب جاکر اس کو دفن کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 937444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش