0
Saturday 12 Jun 2021 16:09

غزہ، شام اور یمن کیخلاف صیہونی-امریکی جارحیت پر سلامتی کونسل کی بے حسی انتہائی قابل افسوس ہے، مجید تخت روانچی

غزہ، شام اور یمن کیخلاف صیہونی-امریکی جارحیت پر سلامتی کونسل کی بے حسی انتہائی قابل افسوس ہے، مجید تخت روانچی
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے مجید تخت روانچی نے جمعے کے روز سلامتی کونسل کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی نشست سے خطاب کے دوران تاکید کی ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) میں واپسی سے متعلق امریکہ کا سیاسی ارادہ صرف اور صرف عائد پابندیوں کے اٹھا لئے جانے کی عملی پڑتال کے بعد ہی معلوم ہو گا۔ مجید تخت روانچی نے زور دینے ہوئے کہا کہ سال 2020ء کی ابتداء میں نہ صرف امریکی صدر کے براہ راست دہشتگردانہ حکم پر جنرل قاسم سلیمانی سمیت دہشتگردی کے خلاف پورے خطے کی ہیرو شخصیات کو ناحق ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا دیا گیا بلکہ اہم ثقافتی مراکز سمیت ایران کے 52 مقامات پر امریکہ کی جانب سے بمباری کی دھمکی بھی دی گئی جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر موت کی سی خاموشی چھائی رہی البتہ اسی سال جب امریکہ نے ایران پر اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے کا بل پیش کیا تو سلامتی کونسل کے 13 اراکین نے اسے سرے سے مسترد کر دیا اور پھر اس کے بعد جب امریکہ نے ایران کے خلاف ٹرگر میکنزم فعال کرنے کی کوشش کی تب بھی سلامتی کونسل کے انہی 13 اراکین نے اسے بھی مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ایرانی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کے بعد امریکہ اب ٹرگر میکنزم کے حوالے سے کوئی اختیار نہیں رکھتا اور اس حوالے سے اس کا دعوی غیر قانونی اور کسی بھی قسم کے قانونی، سیاسی یا عملی اثر سے عاری یے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے جاری سیاست کی تبدیلی پر مبنی موجودہ امریکی حکومت کا دعوی صرف الفاظ کی حد تک محدود ہے جبکہ عملی طور پر ایران کے خلاف امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی تاحال جاری ہے جس کے باعث ایران بیرون ملک موجود اپنے زر مبادلہ کے ذخائر کو حتی دواؤں کی خریداری کے لئے بھی استعمال نہیں کر سکتا۔ مجید تخت روانچی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ویانا میں جاری جوہری مذاکرات جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی سے متعلق ارادے کو جانچنے کے لئے پہلا قدم ہیں تاہم اصلی و حقیقی آزمائش تب ہو گی جب جانچ پڑتال کے بعد یہ بات ثابت ہو جائے گی کہ امریکہ نے اپنا رستہ بدلتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دباؤ پر مبنی اپنی شکست خوردہ سیاست اور ایران کے خلاف اپنی اقتصادی دہشتگردی ترک کر دی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں فلسطین پر ناجائز قبضے کے تسلسل، غزہ کے سخت ترین سرحدی محاصرے اور اس پر غاصب صیہونی رژیم کی حالیہ 12 روزہ جارحیت کے دوران غیر فوجی شہریوں کی شہادت اور رہائشی عمارتوں سمیت غزہ کے ہسپتالوں و انفراسٹرکچر کی تباہی کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سلامتی کونسل ان تمام منظم جرائم کے مقابلے میں صرف اور صرف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شام کے ایک وسیع حصے پر ناجائز قبضے و نہتی یمنی عوام کے قتل عام اور یمنی انفراسٹرکچر کی تباہی پر سلامتی کونسل کا غیر جانبدارانہ رویہ بھی انتہائی قابل مذمت ہے۔
خبر کا کوڈ : 937695
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش