0
Saturday 12 Jun 2021 19:49

گولان ہائیٹس کے "آزادی آپریشن" کو تیار ہیں، نصر الشمری

گولان ہائیٹس کے "آزادی آپریشن" کو تیار ہیں، نصر الشمری
اسلام ٹائمز۔ لبنانی ای مجلے العہد کو دیئے گئے انٹرویو میں عراقی مزاحمتی فورس النجباء کے سیکرٹری جنرل نصر الشمری نے تاکید کی ہے کہ لبنان کے اسلامی مزاحمتی محاذ نے نہ صرف اسرائیل کے بارے "ناقابل شکست فوج" کا افسانہ مٹی میں ملا کر رکھ دیا ہے بلکہ اس کے "آئرن ڈوم" کی قلعی بھی کھول دی ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ سال 2017ء میں تشکیل پانے والی مزاحمتی فورس "گولان ہائیٹس آزادی بریگیڈ"، جس کا اصلی مقصد شام کی فوج کی مدد، اس کی مقبوضہ سرزمین کی آزادی اور اس کی مظلومیت کا خاتمہ تھا، نے اپنی تشکیل سے لے کر اب تک اس مقصد کے حصول کے لئے کیا کام انجام دیا ہے اور آئندہ اس کا کیا ایجنڈہ ہے؟ کہا کہ النجباء نے گولان ہائیٹس کی آزادی کے لئے ایک علیحدہ بریگیڈ تشکیل دیا ہے تاکہ وہ گولان کی پہاڑیوں کی آزادی کے لئے شامی بھائیوں کے ساتھ ہمراہی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کر سکے جبکہ گولان ہائیٹس کی آزادی کی جدوجہد ایک ایسی جدوجہد ہے جو آج تاریخ کے کسی بھی وقت سے بڑھ کر نزدیک آن پہنچی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ گو کہ اس وقت النجباء مزاحمتی فورس شام کے اندر تکفیری دہشتگرد گروہوں کے ساتھ مقابلے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے، تاہم النجباء کی "آزادئ گولان بریگیڈ" غاصب صیہونیوں کے ساتھ مقابلے لئے مخصوص ہے اور اسی کام کے لئے مخصوص رہے گی درحالیکہ اس بریگیڈ میں ایسے ایسے ممتاز مجاہد موجود ہیں جنہوں نے ایسی جنگوں اور اس سے متعلقہ اسلحے کی بطور احسن تربیت حاصل کر رکھی ہے اور وہ غاصب صیہونی رژیم اسرائیل کی جغرافیائی گہرائی میں جا کر گولان ہائیٹس کو بآسانی نشانے پر لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بریگیڈ گولان ہائیٹس کی آزادی کے "زیرو آور" اور گولان ہائیٹس کو آزاد کروانے کے لئے مکمل طور پر تیار ہے جبکہ اس بات کا دارومدار شامی بھائیوں پر ہے درحالیکہ غاصب صیہونی رژیم کی تباہی کے تمام شواہد بھی واضح ہو چکے ہیں۔

النجباء کے سیکرٹری جنرل نے "سیف القدس" مزاحمتی آپریشن کے دوران غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ فلسطینی مزاحمتی محاذ کے حالیہ مقابلے کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج اسلامی مزاحمتی محاذ کا غاصب صیہونی رژیم و فوج کے لئے پیغام یہ ہے کہ "گہرے امن" کا زمانہ اب گزر چکا! اب "چکاچوند" کارروائیوں اور جنگ کے مقبوضہ سرزمینوں سے باہر نکلنے کا وقت آن پہنچا ہے جبکہ آئندہ کی جنگ "بحر تا نہر" کی مقبوضہ سرزمین کی جغرافیائی گہرائیوں میں ہوگی درحالیکہ کوئی مقبوضہ خطہ اسلامی مزاحمتی محاذ کی زد سے باہر نہ ہو گا! نصر الشمری نے العہد کے اس سوال کے جواب میں کہ سید مقاومت سید حسن نصراللہ نے "قدس میں طاقت کے توازن پر کام" کے حوالے سے جو بات کہی ہے، اس کے بارے آپ کا خیال اور طاقت کا یہ توازن کیا ہے جبکہ آج اسلامی مزاحمتی محاذ کی طاقت کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟ کہا کہ قدس شریف تمام مسلمانوں کا مقدس مقام، قبلہ اول اور اسلامی جمہوریہ ایران سے لے کر عراق، یمن، شام، لبنان و فلسطین تک کے اسلامی مزاحمتی محاذ سمیت پوری امت مسلمہ کا پہلا دفاعی ہدف ہے ماسوائے ان خیانتکار عرب حکمرانوں کے جنہوں نے غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کر رکھے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ میں سید حسن نصراللہ کے اس سکیورٹی منصوبے کو بہت اچھی طرح سمجھ رہا ہوں کہ قدس شریف اور اس کے رہائشیوں کے خلاف ہر قسم کی جارحیت کو صرف اور صرف مقبوضہ فلسطین کا ہی مسئلہ باقی نہیں رہنا چاہئے بلکہ اسے پورے کے پورے اسلامی مزاحمتی محاذ کے مسئلے میں بدل جانا چاہئے یعنی قدس شریف اور اس کے رہائشیوں کے خلاف ذرہ برابر جارحیت کے مقابلے میں دنیا بھر میں جہاں جہاں اسلامی مزاحمتی محاذ کا اسلحہ غاصب صیہونی رژیم، امریکہ، ان کے چیلوں اور ان کے مفادات کو نشانہ بنا سکتا ہو، نشانہ بنا ڈالے! انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمتی محاذ کی طاقت کے بارے؛ میں اپنی معلومات کے مطابق یقینی طور پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ ابھی تک پیش آنے والے تمام معرکوں میں اسلامی مزاحمتی محاذ، تاحال اپنی صرف 1 فیصد توانائی کو بھی بروئے کار نہیں لایا جبکہ اللہ تعالی کے فضل و کرم اور خصوصی نصرت کے ذریعے وہ ہر معرکے میں فتحیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب واحد محاذ پر موجود ہیں جبکہ عنقریب حاصل ہونے والی حتمی فتح، خطے سے امریکی انخلاء اور اس لڑکھڑاتی غاصب صیہونی رژیم کے خاتمے پر ہمارا عقیدہ راسخ ہے۔
خبر کا کوڈ : 937718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش